Home قومی خبریں پروفیسر ابوبکر عباد نے شعبۂ اردو،دہلی یونیورسٹی کی صدارت کا چارج سنبھالا،مبارک بادیوں کاسلسلہ جاری

پروفیسر ابوبکر عباد نے شعبۂ اردو،دہلی یونیورسٹی کی صدارت کا چارج سنبھالا،مبارک بادیوں کاسلسلہ جاری

by قندیل

نئی دہلی:پروفیسرنجمہ رحمانی کی مدت صدارت کی تکمیل کے بعدآج پروفیسرابوبکرعبادنے صدرشعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی کاعہدہ سنبھال لیاہے۔ایک مخصوص تقریب میں پروفیسر نجمہ رحمانی نے پروفیسر ابوبکر عباد کو عہدے کاچارج دیا اورگلدستہ پیش کرکے بحیثیت صدران کااستقبال کیا۔ اس موقع پرشعبے کے اساتذہ پروفیسر ارجمند آرا، پروفیسر محمد کاظم، پروفیسر مشتاق عالم قادری،پروفیسر متھن کمار،ڈاکٹرارشاد نیازی، ڈاکٹراحمدامتیاز، ڈاکٹر شاذیہ عمیر،ڈاکٹرعلی احمدادریسی، ڈاکٹرناصرہ سلطانہ، ڈاکٹرزاہدندیم احسن اور ڈاکٹرفرحت کمال نے نئے صدرشعبہ کومبارک بادپیش کی اور خوش آمدیدکہا۔خیال رہے کہ پروفیسر ابوبکر عباد کا تعلق دربھنگہ،بہار کے ایک بڑے علمی وادبی خاندان سے ہے۔ ان کے والدمفتی محمدظفیرالدین مرحوم مجاہدآزادی کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم،مسلم پرسنل لابورڈکے بانی رکن اوراسلامک فقہ اکیڈمی کے صدرتھے اورتقریباسترکتابوں اورڈھائی سومضامین کے مصنف تھے۔ علمی و ادبی حلقوں میں پروفیسر ابوبکر عباد کی شناخت ایک سنجیدہ ناقد و ادیب،شاعر و افسانہ نگار کی حیثیت سے ہے اور ان کی متعددکتابیں شہرت ومقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔ ان کی دینی تعلیم دارالعلوم دیوبند وجامعہ رحمانی مونگیر سے ہوئی اورعصری تعلیم  علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی۔ پروفیسرقاضی افضال حسین کی نگرانی میں ایم فل اورپی ایچ ڈی کی اسناد حاصل کرنے کے بعدڈیڑھ سال تک شعبہ اردو،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں استاذکی حیثیت سے خدمات انجام دیں،قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان میں پرنسپل پبلی کیشن آفیسرکے عہدے پرفائزرہے اوراب شعبہ اردو،دہلی یونیورسٹی میں پروفیسرہیں۔ فکشن تنقیدکے حوالے سے ان کی تین کتابیں: ’ممتاز شیریں:ناقد کہانی کار‘،’فکشن کی تلاش میں‘ اور ’تقلیدسے پرے‘ خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔شاعری کی تنقیدسے متعلق ان کی کتابوں کے نام ’تنقیدسے پرے‘ اور ’اردو شاعری کی تنقید‘ ہیں ۔خواجہ الطاف حسین حالی کی حیات اوران کے کارناموں پرمشتمل تحقیقی کتاب ’الطاف حسین حالی‘ ہے اور نظموں کا مجموعہ ’نظمانے‘ ہے۔ ان کی کتابوں کو دہلی اردواکادمی،اترپردیش اردواکادمی،بہار اردو اکیڈمی اور مغربی بنگال اردو اکیڈمی نے اعزازات وانعامات سے بھی نوازا ہے۔ ملک اوربیرون ملک کے معتبر رسائل و جرائد میں ان کے دو سو سے زائد مضامین،ڈیڑھ درجن افسانے اورتقریبا پچاس نظمیں شائع ہوچکی ہیں۔فکشن اورفکشن کی تنقیدان کا خاص میدان ہے۔انھیں پروفیسرابوالکلام قاسمی، پروفیسر شہریار، پروفیسرنورالحسن نقوی، پروفیسر منظرعباس اور پروفیسرعتیق احمدصدیقی جیسے گراں قدراساتذہ سے شرف تلمذ حاصل رہا ہے۔
پروفیسرابوبکرعباد ادب کے نئے لکھنے والوں کو ترغیب و تحریک دینے کے حوالے سے بھی شہرت رکھتے ہیں،جس کی وجہ سے ان کے عہدۂ صدارت سنبھالنے سے طلبا و طالبات میں بھی خوشی کی لہر ہے اور انھوں نے خاص طور پر صدر شعبہ کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کیا ہے۔

You may also like