Home قومی خبریں پریس ایسوسی ایشن،آئی ڈبلیو پی سی نے ہاتھرس جانے والے صحافی کی گرفتاری کی مذمت کی

پریس ایسوسی ایشن،آئی ڈبلیو پی سی نے ہاتھرس جانے والے صحافی کی گرفتاری کی مذمت کی

by قندیل

نئی دہلی:پریس ایسوسی ایشن اور ہندوستانی خواتین پریس کور نے ہاتھرس جارہے ایک صحافی کی راستے میں گرفتاری کے واقعے کواترپردیش حکومت کی میڈیا کو خاموش کرانے کی کوشش قرار دیا۔اور صحافی کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ سینئر صحافی صدیقی کپن 19 سالہ دلت خاتون کی مبینہ عصمت دری اور ہلاکت کے بعد صورتحال کی خبر دینے کے لئے ہاتھرس جارہے تھے ۔ لیکن انہیں متھرا میں گرفتار کرلیا گیا ۔ انکے ساتھ مزید تین افراد تھے۔اترپردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14 ستمبر کو ایک 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ تقریبا پندرہ دن کے بعد دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں اس کا انتقال ہوگیا۔ نصف شب میںاس کے والدین کی رضامندی کے بغیر آخری رسومات ادا کرنے کا معاملہ مزید بڑھ گیا۔ اترپردیش حکومت نے پیر کے روز کہا تھا کہ پولیس نے متھرا سے چار افراد کو ’پاپولر فرنٹ آف انڈیا‘ (پی ایف آئی) سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔پریس ایسوسی ایشن اور انڈین ویمن پریس کور نے مشترکہ بیان میں کہاہےکہ اتر پردیش نے دعوی کیا ہے کہ صحافی کے کسی تنظیم سے تعلقات تھے لیکن اس سلسلے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔کیپن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ خبر پہنچانے کے لئے ہاتھرس جارہے تھے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کپن کا لیپ ٹاپ اور فون بھی ضبط کر لیا گیا ہے۔پریس ایسوسی ایشن اور آئی ڈبلیو پی سی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ہاتھرس میں دو دن کے لئے میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کردی، جس کی وجہ سے صحافیوں کو ہاتھرس کی خبریں دینے کے حق سے محروم کردیا گیا۔ یہ آئین کے ذریعے دیئے گئے آزادی اظہار رائے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔پرپس ایسوسی ایشن اور آئی ڈبلیو پی سی نے کیپن کی رہائی اور اس کا سامان فوری طور پر واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اترپردیش حکومت کے صحافیوں کو گرفتار کرنے اور میڈیا میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو لکھے گئے خط میں کیرل ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن (کے یو ڈبلیو جے) کی دہلی یونٹ نے کپن کو فوری طورپر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ متعدد ملیالم میڈیا ہاؤسز کے لیے دہلی سے کام کرنے والے ایک سینئر صحافی ہیں۔

You may also like

Leave a Comment