Home قومی خبریں میرٹھ یونیورسٹی میں ’’پریم چند کے اثرات بعد کے فکشن نگاروں پر‘‘پروگرام کا انعقاد

میرٹھ یونیورسٹی میں ’’پریم چند کے اثرات بعد کے فکشن نگاروں پر‘‘پروگرام کا انعقاد

by قندیل

پریم چند کے کردار سماجی مسائل،طبقاتی کشمکش اور زمیندارانہ نظام کے مظالم کو خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں:پروفیسر صغیر افراہیم

میرٹھ: ’’منشی پریم چند وا حد ایسا فکشن نگار ہے جس کی اہمیت اکیسویں صدی میں ہی نہیں بلکہ با ئیسویں صدی میں بھی رہے گی۔ کیونکہ ان کے ناول ہوں یا افسا نے تمام تخلیقا ت میں سماج کے مسائل، انسانی جذبات و خیالات اور عہد حاضر کے پیچیدہ مسائل کو آ سانی سے تلاش کیا جاسکتا ہے۔کووڈ19کا زمانہ ہو یا دیگر مسائل پریم چند کے کردار ہر نہج پر کھرے اترتے ہوئے نظر آ تے ہیں۔ گو بر ہو یا دھنیا،امیرن ہو یا حامد،سبھی کردار سماجی مسائل،طبقاتی کشمکش اور زمیندارانہ نظام کے مظالم کو خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں۔یہ الفاظ تھے سابق صدر شعبۂ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر صغیر افراہیم کے جو شعبۂ اردو میں منعقد بعنوان’’پریم چند کے اثرات بعد کے فکشن نگاروں پر‘‘اپنے خصوصی خطبے کے دوران ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پریم چند کی تخلیقات میںجو فن ہمیں نظر آتا ہے اس فن کے اثرات ہمیں پریم چند کے بعد دیگر فکشن نگاروں مثلاً راشد الخیری،کرشن چندر اور اسلم جمشید پوری وغیرہ کے یہاں دیکھنے کو ملتا ہے۔

اس سے قبل پرو گرام کا آغاز قاری وسیم اکرم نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ہدیۂ نعت عظمیٰ پروین نے پیش کیا پروگرام کے صدارت کے فرائض صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے انجام دیے۔مہمان خصوصی کے بطورمائنارٹی ایجو کیشنل سوسایٹی کے صدر آفاق احمد خاں نے شر کت کی۔ استقبال ڈاکٹر شاداب علیم۔ نظامت ڈاکٹر آصف علی اور شکریے کی رسم اور شکریے کی رسم ڈاکٹر ارشاد سیانوی نے انجام دی۔

مہمان خصوصی آفاق احمد خاں نے پروفیسر صغیر افراہیم کے خطبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ خطبہ طلبا کے ذہنوں میں نقش رہے گا۔ کافی عرصے کے بعد اس طرح کا علمی خطبہ سننے کو ملا۔ہندوستان ہی نہیں دنیا کی کوئی بھی یونیورسٹی ہو منشی پریم چند ان کے نصاب کا حصہ ہیں۔

صدر شعبۂ اردو پرو فیسر اسلم جمشید پوری نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ منشی پریم چند کے اثرات ہمیں ناولوں میں بھی ملتے ہیں اور افسا نوں میں بھی۔کرشن چندر ہوں یا راجندر سنگھ بیدی،منٹو ہوں یا رتن سنگھ ہمیں ان کے افسانوں اور ناولوں میں پریم چند کے کرداروں جیسے مثالی کردار نظر آ تے ہیں۔شہر ہو یا گائوں تمام شہری اور دیہاتی فکشن نگاروں کے یہاں منشی پریم چند کے کھیت کھلیان اور دیہات نظر آ تے ہیں۔ پریم چند کی بہت سی کہا نیاں ایسی ہیں جن میں فنی چا بکدستی اور عمدہ اسلوب دکھائی دیتا ہے۔پریم چند کے فن پر گفتگو کرنا آج کے عہد میں اس لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ انہوں نے آج کے مسائل کو بہت پہلے محسوس کرتے ہوئے یعنی اپنے زمانے میں ہی ایسا ادب تخلیق کیا جس کو ہم کسی بھی قیمت پر نظر انداز نہیں کرسکتے۔

پروگرام میں،محمد شمشاد، فیضان ظفر، سعید احمد سہارنپوری،صائمہ ارم، فاروق شیروانی، عما ئدین شہر اور کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات نے شر کت کی۔

You may also like

Leave a Comment