Home تجزیہ پروپیگنڈاسماج کو متاثر کرتا ہے-مسعود جاوید

پروپیگنڈاسماج کو متاثر کرتا ہے-مسعود جاوید

by قندیل

 

خلیجی ممالک میں قیام کے دوران جمعہ کے روز خطبے سن کر دل و دماغ روشن ہو جاتے تھے اس لئے کہ ” دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے”۔ پھر ٩/١١ ٹریجڈی اور پورے عالم اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کی کوششیں اس قدر تیز ہوئیں کہ بڑے بڑے اثر ورسوخ والے حکمران بھی دہشت گردی کے اس بے بنیاد الزام اور چند افراد کی مجرمانہ حرکتوں کو عمومیت دینے کا دفاع کرنے کے بجائے اپنی حیثیت اور اپنے ملک کی حفاظت کی فکر کی تدابیر کرنے لگے۔
ان کے مغربی آقاؤں کا دباؤ اس قدر بڑھا کہ حساس مقامات پر بھی کسی نہ کسی شکل میں ان کی نگرانی ہونے لگی،بینکوں پر نظر رکھی جانے لگی کہ کہیں ان کے توسط سے دہشت گردوں کو فائنانس تو نہیں کیا جاتا۔ اسی نگرانی کی زد میں مساجد بھی آ گئیں اورخطیب حضرات کو حکومت کی جانب سے خطبے لکھ کر دیے جانے لگے تاکہ زبان ان کی ہو مگر مواد اور نظریہ حکومت کاـ اب تقریباً ١٨ سالوں کے بعد امریکی ایجنسیوں کے سابق ذمہ داروں نے اعتراف کیاہے کہ اس پوری مدت میں اسلام اور مسلمانوں کےدہشت گردی میں ملوث پائے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور یہ کہ ساری کوششوں کا حاصل فقط ضیاع وقت اور ضیاع مال تھا۔
جب چند متعصب عناصر عام لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، تو وہ اتنی صفائی اور تسلسل کے ساتھ جھوٹ پھیلاتے ہیں اور ہم خیال یا زر خرید ذرائع ابلاغ کے توسط سے بے بنیاد اور من گھڑت جھوٹ کے لئے مصداقیت حاصل کرتے ہیں،جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ عام لوگ ان ہی باتوں کو سچ اور مبنی بر حقیقت ماننے لگتے ہیں۔ اس کا اثر اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ خوف کے ماحول میں کنارہ کشی اختیار کیے ہوتے ہیں۔ لیکن چونکہ انسان کی تعریف ” سماجی حیوان social animal ہے، لوگوں سے ملنا جلنا لین دین کرنا خوشی اور غم میں شریک ہونا اس کی فطرت ہے،وہ دوسروں کی پھیلائی ہوئی افواہوں کی بنیاد پر اپنی اس جبلت کی مدافعت کب تک کرتا رہے گا، چنانچہ چند ہفتوں یا مہینوں کے بعد وہ اپنے آپ کو مصنوعی خوف کے حصار سے باہر نکالتا ہے اور جانچنے کے ارادے سے پھر سے لوگوں سے ملنا جلنا شروع کرتا ہے، تو وہ ان مسلمانوں کو اپنی ہی طرح پاتا ہے، پھر وہ اپنی اس نئی دریافت،تازہ کھوج اپنے متعلقین کے ساتھ شیئر کرتا ہے اور اس طرح وہ اس انسانیت دشمن گروہ کی ساری کوششوں پر پانی پھیر دیتا ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے اس ملک عزیز میں بھی اس طرح کے عناصر سرگرم ہیں، جو برادران وطن کو اس خوف میں مبتلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مسلمان اس ملک پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ وہ اس ملک کو افغانستان عراق سوڈان،سیریا اور یمن بنانا چاہتے ہیں۔ اس لئے اس ملک میں ہندو مذہب اور تہذیب کی حفاظت کے لئے ان قوانین کی تائید کریں،بی جے پی کی حمایت کریں وقتی فائدے پانی بجلی سڑک اسکول اور بنیادی ترقیاتی کاموں سے زیادہ اہم اس دیش کو بچانا ہے۔اس لئے بے روزگاری اور اقتصادی بحران پر حکومت سے سوال نہ کریں۔ جن بے بنیاد مفروضوں پر وہ عام برادران وطن ہندوؤں کو ڈرا رہے ہیں، وہ وقتی طور پر ذہنوں کو اپیل کر رہے ہیں، مگر ان میں سے ہی بہت سے ایسے ہیں جو خوف دلانے والے ان دلائل کو عقلی اور نقلی طور پر خارج کر رہےہیں۔ اس خوف کو پھیلانے میں وقت اور پیسے لگ رہے ہیں،اس کا وقتی طور پر اثرانداز ہونا بھی منطقی ہے؛لیکن میل جول interaction اور socialization ہی فرقہ وارانہ منافرت کے اس زہر کے لئے مجرب تریاق ہے۔ موجودہ احتجاج نے اس کا موقع بھی دیا ہےاور اس کی ضرورت،اہمیت اور افادیت کا احساس بھی دلا یاہے؛ اس لئے ہم سب اپنے اپنے حلقۂ احباب میں اس کوشش کو لے کر آگے بڑھیں۔

You may also like

Leave a Comment