پٹنہ:مودی حکومت زراعت سے متعلق تینوں بل پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یومودی سرکار کے اس فیصلے پر ساتھ ہے جبکہ اس معاملے پر شرومنی اکالی دل نے حکومت چھوڑ دی ہے۔ جے ڈی یو نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس بل کی حمایت کی ہے۔ کسانوں کی تنظیمیں بل کے خلاف سڑک پر اکٹھی ہوگئی ہیں۔ ایسی صورتحال میں جے ڈی یو اب بی جے پی سے مختلف لہجے میں بول رہی ہے اور ایم ایس پی گارنٹیوں کامطالبہ اٹھارہی ہے۔ کسان مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے زرعی اصلاحاتی قانون کو اپنے مفاد میں نہیں مان رہے ہیں۔کسان ان تینوں بلوں کے خلاف ناراض ہیں اور متحدہوکر آواز اٹھا رہے ہیں۔کسان تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج کے لیے 25 ستمبر کو بھارت بند کا مطالبہ کیا ہے۔ نہ صرف کسان تنظیمیں بلکہ اپوزیشن جماعتیں بھی زرعی بلوں کے بہانے مودی سرکار کے خلاف متحرک ہو رہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں جے ڈی یوپربھی سوالات اٹھ رہے ہیں جو کسانوں کو فائدہ پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے پارٹی نے اب یو ٹرن لے لیا ہے۔کسانوں کے معاملے پر جے ڈی یو نے اپنارویہ اسی طرح تبدیل کیا ہے جیسے سی اے اے اور این آر سی کے معاملے پر یو ٹرن لیا تھا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جے ڈی یونے سی اے اے کی طرح زرعی بل کی حمایت کی ہے۔اب اس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں کسان تنظیموں کے مطالبے کے ساتھ کھڑی ہے۔