نئی دہلی:پریم کورٹ نے پال گھر موچ لنچنگ کیس کی سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے۔ مہاراشٹر حکومت کے حلف نامے پر دوسری پارٹیوں کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے دو ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر حکومت دو ہفتوں میں درخواست گزار کے حلف نامے پر اپنا جواب داخل کرے گی۔ کیس کی اگلی سماعت 15 نومبر کو ہوگی۔ پال گھر میں سادھووں کے بے رحمانہ قتل کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ مہاراشٹرا حکومت نے اعلی عدالت میں ایک نئی اسٹیٹس رپورٹ داخل کی ہے۔ریاستی حکومت نے کہا کہ 15 پولیس اہلکاروں کی تنخواہ میں کٹوتی کی سزا دی گئی ہے۔ نئے حلف نامے میں مہاراشٹرا حکومت نے کہا کہ 1 سینئر پولیس افسر کو برخاست کردیا گیا اور 2 کو لازمی ریٹائرمنٹ پر بھیجا گیا۔ حکومت نے کہا کہ 252 افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی تھی اور 15 پولیس اہلکاروں کو تنخواہ میں کٹوتی کے ساتھ جرمانہ کیا گیا تھا۔ مہاراشٹرا حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، ایک پولیس اہلکاروں کے خلاف اور دوسرا سادھووں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف۔ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ایک چارج شیٹ دائر کی گئی ہے، جسے سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا ہے۔اس سے قبل 6 اگست کو آخری سماعت میں سپریم کورٹ نے مہاراشٹر پولیس سے اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کرنے کو کہا تھا۔ نیز اس معاملے میں غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔ مہاراشٹرا پولیس نے سپریم کورٹ میں دائر حلف نامے میں سی بی آئی تحقیقات کی مخالفت کی ہے۔ نیز مہاراشٹر پولیس نے کہا ہے کہ اس معاملے میں زیریںعدالت میں چارج شیٹ دائر کی گئی ہے اور سی آئی ڈی سنجیدگی سے اپنا کام کررہی ہے۔ مہاراشٹر پولیس نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ غفلت برتنے کے الزام میں پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر آنندرا شیوجی کلے جو محکمانہ تفتیش میں قصوروار پائے گئے تھے ان کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسسٹنٹ پولیس سب انسپکٹر رویندرا دنکر سالونکے اور ہیڈ کانسٹیبل نریش دھونڈی کو لازمی ریٹائرمنٹ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ غفلت برتنے کے الزام میں سزا یافتہ 15 دیگر پولیس اہلکاروں کو دو، تین سال تک کم سے کم تنخواہ دئیے جانے کا جرمانہ دیا گیا ہے۔