Home قومی خبریں وژڈم ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام یک روزہ قومی ریسرچ اسکالرز سیمینار

وژڈم ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام یک روزہ قومی ریسرچ اسکالرز سیمینار

by قندیل

نئی دہلی : وژڈم ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام اور قندیل آن لائن کے اشتراک سے افضل حسین آڈیٹوریم،انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ،ڈی 320 ابوالفضل انکلیو ،جامعہ نگر،نئی دہلی میں یک روزہ قومی ریسرچ اسکالرز سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کی صدارت شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کی صدر پروفیسر نجمہ رحمانی نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں مقالہ نگاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نصابی کتابوں کے مطالعے کے ساتھ دگر علمی و ادبی موضوعات کا بھی مطالعہ کیجیے تاکہ آپ کی تحقیق میں گہرائی پیدا ہوسکے۔ انھوں نے نے کہا کہ موجودہ دور مسابقت کا ہے اس لیے اپنے آپ کو کسی ایک زبان تک محدود نہیں کرنا چاہیے ، مختلف زبانوں اور علوم میں دسترس حاصل کرنا چاہیے، تبھی آپ موجودہ دور کی علمی، ادبی و تحقیقی ضروریات پوری کرسکیں گے ۔
مہمان خصوصی اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابوبکر عباد نے کہا کہ ریسرچ اسکالرز کو درست اور معیاری زبان و بیان سے بھرپور واقفیت ہونی چاہیے تاکہ آپ اپنی تحقیق یا آرا کا اظہار بخوبی کرسکیں، اس مرحلے تک پہنچنے کے بعد زبان اور تلفظ کی خامیوں کی قطعاً گنجایش نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اردو میں معیاری تحقیق کی ضرورت ماضی میں بھی تھی اور اب بھی ہے، کیوں کہ تحقیق کے ذریعے ہی نئی علمی و ادبی راہیں کھلتی ہیں اور بہت سے پرانے کلیے ٹوٹتے اور نئے رجحانات جنم لیتے ہیں۔‌
ڈاکٹر ارشاد احمد خاں نیازی نے طلبہ کو علمی و تحقیقی یکسوئی و انہماک کی تلقین کرتے ہوئے ایسے آداب و اطوار کی نشان دہی بھی کی جو طالب علمی کے دور میں بھی کارگر ہوتے ہیں اور تدریسی و عملی زندگی میں بھی جن کی ضرورت ہوتی ہے۔
معروف نقاد اور صحافی حقانی القاسمی نے بھی مقالہ نگاروں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اتنے مختصر وقت میں تمام اسکالرز نے بڑی خوبی سے اپنی باتیں پیش کی ہیں۔ انھوں نے تحقیق کے موجودہ معیار اور طور و طرز کی بعض خامیوں کی نشان دہی بھی کی اور کہا کہ تحقیق کے شعبے میں پیراڈائم شفٹ کی ضرورت ہے تبھی ہماری تحقیقیں موجودہ دور سے ہم آہنگ اور کارگر ثابت ہوسکتی ہیں۔

اس سمینار میں حسن اصغر (اکیسویں صدی کا سماجی، سیاسی، تہذیبی و ثقافتی منظر نامہ)،حسیب الرحمن (غیاث احمد گدی کی شخصیت کا جائزہ)، مصلح الدین (سلطان اختر کی غزل گوئی)، عقیلہ (راجہ گدھ کا تجزیاتی مطالعہ)، عزہ معین (حلقہ ارباب ذوق کی تنقید نگاری )، محمد اجمل حسین (شانتی رنجن بھٹا چاریہ کی علمی و ادبی خدمات)، عبدالباری (مشتاق احمد یوسفی کی ظرافت نگاری)، ابرار حسین (شوکت تھانوی کی خاکہ نگاری)، تبسم ہاشمی (اردو ناول اور سماجی شعور)، محمد فرقان عالم (شعر الہند:متن پر مبنی تاریخی و تنقیدی بیانیہ)، سعدیہ پروین (خواتین کی تنقید نگاری)، مرجینہ خان( سفرنامہ جاپان چلو جاپان چلو کا تنقیدی جائزہ)، محمد شاہ رخ (رؤف رضا کا غزلیہ پیکر) اور شہباز قدیر چودھری (مشرف عالم ذوقی کے ناولوں میں ہندوستانی مسلمانوں کی عکاسی) نے مقالات پیش کیے۔ سیمینار کی نظامت عبدالباری قاسمی نے کی جبکہ شکریہ کی رسم سعدیہ پروین نے ادا کی۔ سیمینار کو کامیاب بنانے میں ساجد خلیل، عزہ معین، محمد فرقان اور عقیلہ وغیرہ نے اہم کردار ادا کیا۔

You may also like