Home بین الاقوامی خبریں تیل کی قیمتوں کی جنگ، کنجی سعودی عرب اور یو اے ای کے ہاتھ میں

تیل کی قیمتوں کی جنگ، کنجی سعودی عرب اور یو اے ای کے ہاتھ میں

by قندیل

لندن:عالمی مارکیٹ ایک ہنگامہ خیز دور سے گزر رہی ہے اور خام تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اب برطانوی وزیراعظم سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ انہیں تیل کی مزید پیداوار پر راضی کیا جا سکے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زائد سے ملاقات کی ہے اور اس کے بعد وہ سعودی عرب جائیں گے۔مغربی ممالک یوکرینی جنگ کے تناظر میں روسی تیل پر انحصار کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے ان دو اہم ممالک کو اس بات پر راضی کرنا چاہتے ہیں کہ وہ تیل کی پیداوار بڑھا دیں تاکہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں کم ہو سکیں۔گزشتہ ہفتے عالمی منڈی میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 140 ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور اس وجہ سے مغربی ممالک میں تیل کے قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ عوام اپنی حکومتوں سے نالاں نظر آتے ہیں۔ روس یورپ کو گیس فراہم کرنے والا ایک اہم ملک ہے اور یوکرینی جنگ کی وجہ سے گیس کی قیمتیں بھی روز بروز بڑھ رہی ہیں۔ یورپی ممالک میں کورونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی مہنگائی زیادہ ہو چکی تھی لیکن یوکرین جنگ نے اس میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں اب کم ہو کر تقریبا 100 ڈالر فی بیرل تک آ گئی ہیں لیکن اس کی بڑی وجہ چین میں لگنے والا لاک ڈاؤن ہے، جو اس نے کورونا وباء کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں لگا رکھا ہے۔ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بورس جانسن کا کہنا تھاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر جانتے ہیں کہ مغرب کا روسی گیس اور تیل پر انحصار ہے لیکن ہمیں اس سے آزادی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم تیل کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے ابھی تک سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات کا کوئی حتمی بیان سامنے نہیں آیا کیوں کہ یہ دونوں ممالک تیل کی زیادہ قیمتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے سردمہری کا شکار چلے آ رہے ہیں اور ریاض حکومت ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات کی وجہ سے بھی امریکا سے نالاں نظر آتی ہے۔میڈیا خبروں کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے حال ہی میں سعودی اور متحدہ عرب امارات کی قیادت سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ابھی تک ان لیڈروں کے ساتھ بات چیت نہیں کر پائے۔سن 2020میں کورونا وبا کی وجہ سے تیل کی قیمتیں 42 ڈالر فی بیرل تک گر گئی تھیں۔تب روس اور سعودی عرب نے ایک معاہدہ کیا تھا کہ وہ تیل کی پیداوار آہستہ آہستہ بڑھائیں گے تاکہ تیل کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو سکے۔

You may also like

Leave a Comment