Home اسلامیات اجتماعی نظامِ زکوٰۃ کی اہمیت -محمد رضی الاسلام ندوی

اجتماعی نظامِ زکوٰۃ کی اہمیت -محمد رضی الاسلام ندوی

by قندیل

آج (3 مارچ 2024) زکوٰۃ سینٹر (انڈیا) کے پٹنہ چیپٹر کی طرف سے الحراء پبلک اسکول ، شریف کالونی کے اقرا ہال میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی ، جس میں شہر کے عمائدین ، اصحابِ خیر ، دانش وران اور سماجی اور رفاہی کاموں سے دل چسپی لینے والے حضرات بڑی تعداد میں شریک ہوئے – مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے مجھے اس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی – میری گفتگو کو فیس بک پر لائیو بھی دکھایا گیا – میں نے اس موضوع پر جو باتیں رکھیں ان کا خلاصہ درج ذیل ہے :

(1) مال اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے – جن لوگوں کے پاس مال ہو انہیں شکر گزاری کے طور پر کچھ مال غریب اور ضرورت مند لوگوں پر خرچ کرنا چاہیے –

(2) مال زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے – البتہ اس کی کم سے کم حد زکوٰۃ (%2.50) ہے –

(3) جس شخص کے پاس اس کی بنیادی ضروریات سے زیادہ مال ہو اور وہ نصاب (ساڑے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی مالیت) کو پہنچ جائے اور ایک سال تک اس کے پاس رہے اس پر زکوٰۃ فرض ہے – وہ زکوٰۃ نہیں نکالے گا تو گناہ گار ہوگا –

(4) بہت سے مسلمانوں کو زکوٰۃ کی اہمیت کا احساس نہیں ہے ، یا وہ زکوٰۃ حساب کرکے نہیں نکالتے ، یا نکالتے ہیں لیکن خود ہی خرچ کر ڈالتے ہیں ، ان کا عمل دین کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے –

(5) تمام عبادات کی ادائیگی اجتماعی طور پر لازم کی گئی ہے – مثلاً فرض نماز تنہا پڑھنا درست نہیں ہے ، اس کی ادائیگی مسجد میں باجماعت ہونی چاہیے ، اسی طرح زکوٰۃ کو انفرادی طور پر خرچ کردینا درست نہیں ، اس کا بھی اجتماعی نظام مطلوب ہے –

(6) ابتدائی صدیوں میں زکوٰۃ کا اجتماعی نظام قائم تھا ، بعض اسباب سے بعد کی صدیوں میں یہ قائم نہیں رہ سکا – موجودہ دور میں اسے قائم کرنے اور اس کے ذریعے زکوٰۃ کو جمع کرنے اور غریبوں اور مستحقین تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے –

(7) جو لوگ زکوٰۃ انفرادی طور پر خرچ کرلیتے ہیں وہ ان لوگوں کی طرح ہیں جو نماز باجماعت ادا نہ کریں اور تنہا پڑھ لیا کریں –

(8) مولانا ابو الکلام آزاد نے ایسے لوگوں پر سخت نکیر کی ہے جو زکوٰۃ انفرادی طور پر خرچ کردیتے ہیں – انھوں نے لکھا ہے کہ ایسے لوگوں کا زکوٰۃ نکالنا اور نہ نکالنا برابر ہے –

آخر میں میں نے زکوٰۃ کے بعض اہم مسائل بیان کیے – میری گفتگو کے بعد حاضرین کو سوالات کا موقع دیا گیا – انھوں نے بہت سے سوالات کیے ، جن کے جوابات دیے گئے – اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں خواتین کی بھی خاصی تعداد تھی – میں نے عرض کیا کہ زکوٰۃ ایک عبادت ہے ، اس کا تعلق خواتین سے بھی ہے – انھیں بھی اجر کمانے میں سبقت کرنی چاہیے –

You may also like