پتہ نہیں یہ نیتا اپنے آپ کو ڈیڑھ سیانا کیوں سمجھتے ہیں ـ پورا ملک اس وقت سی اےاے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف برسر احتجاج ہے، کچھ ریاستوں نے اپنے یہاں سی اےاے اور این آرسی نافذ کرنے سے انکار کردیا ہے( اس انکار کی قانونی حیثیت ابھی واضح نہیں ہوسکی ہےـ) مگر این پی آر کے متعلق ابھی ساری مخالف ریاستیں خاموش ہیں، جبکہ سب جانتے ہیں کہ موجودہ این پی آر کے پیٹ میں این آرسی چھپا ہوا ہے ـ
مگر بہار والے نیتش بابو سب سے اسمارٹ ثابت ہورہے ہیں ـ انھوں نے مردم شماری کے نام پر این پی آر کا کام شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے ـ جبکہ قانون کی معمولی فہم رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ مردم شماری ہردس سال کے بعد پارلیمنٹ کے بنائے سنسِس ایکٹ 1948 کے تحت ہوتی ہے، وہ دس سال 2021 میں پورے ہوں گے نیز این پی آر سیٹیزن شپ ایکٹ 2003 کے تحت ہونا ہے ـ نیتش بابو نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے دونوں ایکٹ کو خلط ملط کردیا ہے اور ایک سال پہلے ہی مئی 2020 سے دونوں کا کام شروع کردینے کا اعلان کیا ہے ـ
واضح ہو کہ حکومتِ بہار نے 3 جنوری 2020کو ایک گزٹ جاری کیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ 20 مئی 2020 سے 28 جون 2020تک این پی آر اور مردم شماری کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگا ـ اس سلسلے میں قانونی ماہرین کی رائے کا انتظار ہے کہ کوئی حکومت دو الگ الگ ایکٹ کے تحت بنے ہوئے قوانین کے لئے ایک ساتھ گزٹ کیسے جاری کرسکتی ہے، جبکہ ابھی ایک قانون پر عمل درآمد کا وقت آیا ہی نہیں ہے؟
تاہم نتیش بابو ہمیشہ سے دونوں ہاتھوں میں لڈو رکھنے کے عادی رہے ہیں، اس بار بھی وہ چاہتے ہیں کہ مودی، شاہ سے اُن کی یاری بھی بنی رہے اور حسب سابق مسلمان بھی بے وقوف بنتے رہیں ـ
توجناب نیتش کمار صاحب اب بہت ہوچکا، اس بار دوناؤ کی سواری کرنے والے کا جو حشر ہوسکتا ہے، وہی عبرتناک حشر آپ کا انتظار کررہا ہے ـ ہم بے وقوف ضرور ہیں مگر اتنے بھی نہیں!