اندور:گزشتہ32 دنوں سے اندور کی بڑوالی چوکی علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کیاجارہاہے۔اتواردیررات اس تحریک میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اورکانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ پہونچے۔سنگھ نے کہاہے کہ 1947 سے لے کر2019 تک 1 کروڑ لوگوں کو بھارت کی شہریت دی گئی ہے جس میں سے 85 لاکھ ہندوتھے۔دگ وجے نے کہاہے کہ ملک کی شہریت فراہم کرنے کے لیے پہلے سے قانون تھا، اس نئے قانون کولانے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔نئے قانون میں مذہب کی بنیاد پر شہریت فراہم کرنے کی بات کہی گئی ہے جس پر ہمیں اعتراض ہے۔دگ وجے نے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت کسی پارٹی کی تحریک نہیں بلکہ ملک کی تحریک ہے۔یہ ملک کسی حالت میں سی اے اے، این آرسی، این پی آر کو قبول نہیں کر سکتا۔ اسے حکومت کو واپس لینا ہی ہوگا۔نئے این پی آر میں والد کہاں پیدا ہوئے ماتاجی کہاں پیدا ہوئیں۔ یہ پوچھنے کی کیاضرورت ہے۔مطلب صاف ہے کہ سرکار کی منشاخراب ہے۔اس سلسلے میں مدھیہ پردیش حکومت کا موقف کلیئر ہے کہ کسی حالت میں این پی آر کا وہ حصہ جس میںایسی معلومات ہم سے مانگی جا رہی ہیں جوہمارے پاس نہیں ہیں ان کودینے کے لیے پابندنہیں کیاجا سکتاہے۔سال 1947 سے لے کر سال 2019 تک ایک کروڑ لوگوں کو حکومت ہند شہریت دے چکی ہے۔کسی کو اعتراض نہیں تھی۔ تمام مذاہب کے لوگوں کو شہریت ملی۔ ہمارا اعتراض نئے سی اے اے سے یہی ہے کہ حکومت نے مذہب کی بنیادپرلوگوں کو بانٹنے کی کوشش کی ہے۔جن ایک کروڑ لوگوں کو شہریت ملی ہے ان میں سے 85 لاکھ ہندوہیں۔میں خود جب مدھیہ پردیش کا سی ایم تھا تو ہزاروں لوگوں کو شہریت دی گئی تھی۔دگ وجے نے کہا کہ آر ایس ایس کے لوگ سوشل میڈیاپرمیرے بارے میں کیا کیا کہتے رہتے ہیں لیکن میں اس کی فکر نہیں کرتا ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں مسلم پرست ہوں، نہ میں مسلمان پرست ہوں اور نہ ہندو پرست ہوں، میں انسانیت پرست ہوں۔مذہب الگ بھی ہو، راستے الگ الگ ہیں لیکن منزل ایک ہی ہے اور وہ منزل ہے انسانیت۔