کونسل کی تمام سرگرمیاں حسبِ معمول جاری ہیں،کوئی بھی اسکیم بند نہیں ہوئی، گورننگ کونسل نہ ہونے کی وجہ سے گرانٹس ان ایڈ اسکیموں کے لیے اس سال درخواستیں طلب نہیں کی گئیں، ہم جلد ہی گورننگ کونسل بنوانے کی کوشش کر رہے ہیں
نئی دہلی:(پریس ریلیز) پچھلے دو دنوں سے سوشل میڈیا پر بعض لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ وزارت تعلیم، حکومت ہند، قومی اردو کونسل کو بند کر نے جارہی ہے۔ یہ سلسلہ دراصل کونسل کے ایک حالیہ اعلان کے بعد شروع ہوا ہے،جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اس سال گرانٹس ان ایڈ اسکیموں کے لیے نئی درخواستیں نہیں لی جائیں گی۔ یہ اعلان اس لیے کیا گیا ہے کہ پچھلے سال آنے والی درخواستوں پر گورننگ کونسل نہ ہونے کی وجہ سے عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا، ایسے میں نئے مالی سال میں درخواستیں طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے،اسی لیے کونسل نے یہ نوٹیفکیشن جاری کی ہے۔ اس پورے معاملے پر بذات خود کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے وضاحت پیش کی ہے اور کہا ہے کہ کونسل کو بند کیے جانے کی خبریں سراسر بے بنیاد ہیں نہ کونسل بند ہورہی ہے، نہ اس کی سرگرمیوں پر کوئی بندش لگی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گرانٹس این ایڈ اسکیم کے تحت صرف پانچ سے چھ کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں اور اگر گرانٹس این ایڈ اسکیم کسی وجہ سے بند بھی ہوجائے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ این سی پی یو ایل بند ہوجائے گی۔ انہوں نے صاف کیا کہ این سی پی یو ایل کی تمام اسکیمیں بدستور و بحسن و خوبی چل رہی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اس سال بھی حکومت کی طرف سے پچھلے سال سے دس فیصد زیادہ گرانٹس ملے ہیں۔
انہوں نے حقیقی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ دراصل این سی پی یو ایل کی گورننگ کونسل 4 دسمبر 2021 سے نہیں بنی ہے، جس کی وجہ سے نہ فائنانس کمیٹی اور نہ ایگزیکیٹیو کونسل کی تشکیل ہو پائی ہے، کیوں کہ گورننگ کونسل کے ممبران میں سے ہی چند ممبرس کو فائنانس کمیٹی اور چند ممبرس کو ایگزیکیٹیو کونسل کا ممبر بنایا جاتا ہے۔ گرانٹس این ایڈ اور نئے اردو، فارسی، عربی،کمپیوٹر اور گیلی گرافی وغیرہ کے سینٹرس کھولنے کے لیے فائنانس کمیٹی اور ایگزیکیٹیو کونسل سے منظوری لینی پڑتی ہے۔ یہاں تک کہ این سی پی یو ایل کے ڈائرکٹر کوبھی ایگزیکیٹو کونسل ہی تین سال کے لیے اختیارات تفویض کرتی ہے، اس کے بعد ہی ڈائرکٹر این سی پی یو ایل کے تمام امور انجام دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورننگ کونسل نہ بننے کی صورت میں ڈائرکٹر کوئی بھی نیا کام یا نئی اسکیم یا نیا سینٹر نہیں کھول سکتا ہے۔ صرف پرانے کھلے ہوئے سینٹر کو چلا سکتا ہے اور روزمرہ کا کام کر سکتا ہے۔اسی طرح گرانٹس این ایڈ کی تمام اسکیمیں مثلاً این جی اوز یا اداروں کو سیمینار کے لیے گرانٹس نہیں دیے جا سکتے ہیں، کتابوں کی تھوک خریداری ،مسودوں کو شائع کرانے کےلیے گرانٹس یا نئے ریسرچ پروجیکٹ کےلیے گرانٹس وغیرہ نہیں دیے جاسکتے ہیں۔
شیخ عقیل نے بتایا کہ گورننگ کونسل کی تشکیل کا اختیار صرف وزیر تعلیم کو ہے۔ میں اس کوشش میں ہوں کہ جلد از جلد گورننگ کونسل کی تشکیل ہو اور این سی پی یو ایل کی تمام اسکیمیں حسبِ سابق چلتی رہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں کوشش کررہا ہوں کہ سرکلر کے ذریعے گرانٹس ان ایڈ کی تمام اسکیموں کو محکمۂ اعلیٰ تعلیم، حکومت ہند سے منظوری لے کر نافذ کیا جا سکے اور پچھلے سال آنے والی گرانٹس ان ایڈ سے متعلق درخواستوں کو منظور کیا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس سال جو درخواستیں ہم نہیں لے پا رہے ہیں، ان کو اگلے سال موقع دیں گے۔ یعنی تھوک خریداری کے لیے اگلے سال 2022،2023 اور 2024 میں شائع کردہ کتابوں کو منظور کرنے کی کوشش کی جائے گی، تاکہ پچھلے سال شائع شدہ کتابوں کے مصنفین کو نقصان نہ ہو۔