Home ادبیات نذرِشاہین باغ

نذرِشاہین باغ

by قندیل

ابھیشیک شکلا

شہر میں روشنیاں، گھر میں اجالے کم ہیں
جل اٹھیں آ کہ بہت ہیں یہ حوالے، کم ہیں؟

راہِ حق پہلے سے مشکل نظر آتی ہے ہمیں
خوش نہ ہو کوئی اگر پاؤں میں چھالے کم ہیں

گھر تصور میں اگر ہے تو سڑک پر آ جا
اور وہ بول جسے بولنے والے کم ہیں

ہیں ادھر وہ کہ جو ظالم بھی ہیں شدّاد بھی ہیں
اور ادھر وہ ہیں کہ جو ٹوٹنے والے کم ہیں

حاکمِ شہر ہمیں اتنا بھی مجبور نہ کر
فیصلے کر لیے ہم نے جو وہ ٹالے کم ہیں

اتنی تاریک فضا پہلے کبھی تھی ہی نہیں
ہم نے جتنے بھی چراغ ابکے اچھالے، کم ہیں

اے وطن! جن کو یہ لگتا ہے کہ سب ٹھیک ہے، وہ
اور کچھ ہونگے ترے چاہنے والے کم ہیں

You may also like

Leave a Comment