Home نظم نذر شاہین باغ

نذر شاہین باغ

by قندیل

احمد علی برقی اعظمی
ہے سبھی کے ان دنوں ورد زباں شاہین باغ
ہے جہاں میں مظہر عزم جواں شاہین باغ
جامعہ نے ملک وملت کو دکھائی جس کی راہ
بن گیا ہے اس کا میر کارواں شاہین باغ
ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، نے آج کی ہے جو رقم
ولولہ انگیز ہے اک داستاں شاہین باغ
محو ہو سکتا نہیں جو صفحہ تاریخ سے
حریت کا ہے وہ نقش جاوداں شاہین باغ
گونجتی ہے ہر طرف جس کی صدائے احتجاج
پوچھتے ہیں لوگ ہے آخر کہاں شاہین باغ
آج تک جن کا نہ تھا کوئی کہیں پرسان حال
ایسے مظلوموں کی ہے تاب و تواں شاہین باغ
اپنے حق کی بازیابی کی بصد جوش و خروش
لڑ رہا ہے جنگ بے تیر وکماں شاہین باغ
ہندو مسلم سکھ عیسائی ہیں سبھی اس میں شریک
آج جس تحریک کا ہے ترجماں شاہین باغ
دیکھ کر سب کچھ جو برقی اعظمی خاموش تھے
آج ہے ان بے زبانوں کی زباں شاہین باغ

You may also like

Leave a Comment