اقبال، اُس کا کلام اور اُس کی شخصیت ہر لحاظ سے ہمہ گیر ہے۔ اُس کے فکر کی اساس مغربی مادیت نہیں ہے بلکہ اسلام اور صرف اسلام ہے، وہ اس دنیا کو مومن کی میراث سمجھتا ہے اور ہر لحظہ اپنے فکر و نظر کے تازیانوں سے اس کی خوابیدہ تعمیری حس کو بیدار کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ یہ ٹوٹا ہوا تارہ مہ کامل بن جائے اُس کا پیغام دنیا کے کسی گوشے یا علاقے یا فرد تک محدود نہیں، وہ تمام بنی نوع انسان کو مرد مومن کا حیات افروز تصور پیش کرکے یہ پیغام دیتا ہے کہ انسان اور انسانیت کی فلاح صرف اس امر میں پوشیدہ ہے کہ وہ خدا کی نیابت کا حقیقی وارث بننے کے لیے اُن زندہ پائندہ اقدار کو اپنالے جن سے ان کی خودداری بیدار ہو. حتیٰ کہ اقبال کی فکر اور فلسفے سے مفکرین اور ناقدین نے اختلاف بھی کیا ہے لیکن اس کے سب معترف بھی ہیں کہ ان کی شاعری میں شعریت کے محاسن اور مقصد کے ساتھ سوز، حسن، سرور، نغمگی کے ساتھ تخلیق کا اعلیٰ معیار موجود ہے۔
اُردو ادب کی روایت میں علامہ اقبال وہ واحد شاعر اور فلسفی ہیں جن پر سب سے زیادہ لکھا گیا ہے، بہت سے افراد نے اپنی ساری زندگی علامہ اقبال کی شاعری کی تفہیم اور تفکر کی شناخت میں خرچ کردی اور یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے، انہی میں سے ایک نام حمیرا جمیل کا ہے۔ چند دن پہلے میری ملاقات نوجوان اقبال شناس حمیرا جمیل سے ہوئی خوبصورت شخصیت ہر لمحہ متحرک اور پرعزم، بلند نگاہی اور دوراندیشی جیسی خوبیوں کی مالک ہیں اخلاص و محبت، تہذیب و شائستگی اور علم قدری کی خصوصیات ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں، ان کی شخصیت کا نمایاں پہلو یہ ہے کہ نمود و نمائش سے کوسوں دور ہیں۔ اقبالیاتی ادب میں ان کا کام انفرادی اہمیت کا حامل ہے۔ حمیرا جمیل 3 مئی 1995 کو سیالکوٹ کے گاؤں بونکن میں پیدا ہوئیں ابتدائی تعلیم گاؤں کے قریبی اسکول سے حاصل کی میٹرک کا امتحان 2011 میں گورنمنٹ ہائی اسکول کوٹلی بہرام، سیالکوٹ سے پاس کیا۔ 2013میں گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین سے انٹر میڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔2017 میں گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی سے بی ایس اردو کی ڈگری حاصل کی اور 2019 میں اسی یونیورسٹی سے ایم ایس اردو کی ڈگری بھی حاصل کی۔ مختلف تعلیمی اداروں میں تدریس کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ فلاحی اداروں سے بھی منسلک ہیں۔ حمیرا جمیل کے اقبالیاتی سرمائے میں حسبِ ذیل کتابیں شامل ہیں:
1:بیانِ اقبال(فکر اقبال کا توضیحی بیان)
2:اقبال لاہور میں
3:اقبال شناسی میں خواتین کا حصہ
4:اقبال سیالکوٹ میں
5:تفہیماتِ بانگ درا(مطالب و شرح)
6:تفہیماتِ بال جبریل(مطالب و شرح)
7:تفہیماتِ ضرب کلیم(مطالب و شرح)
8:تفہیماتِ ارمغان حجاز(مطالب و شرح)
9:تفہیماتِ اسرارِ خودی(مطالب و شرح)
10:تفہیماتِ رموزِ بے خودی(مطالب و شرح)
11:تفہیماتِ پیام مشرق (مطالب و شرح)
12:تفہیماتِ زبور عجم(مطالب و شرح)
13:تفہیماتِ جاوید نامہ(مطالب و شرح)
14:تفہیماتِ مثنوی پس چہ باید کرد اے اقوام شرق مع مسافر(مطالب و شرح)
15:تفہیماتِ ارمغان حجاز(فارسی)
16:تفہیماتِ کلیاتِ اقبال اردو (مطالب و شرح
17:تفہیماتِ کلیاتِ اقبال فارسی(مطالب و شرح)
18:تحسین اقبال (زیر اشاعت)
اُن کی کتاب”بیانِ اقبال” تحقیقی و تنقیدی مضامین پر مشتمل ترتیب شدہ کتاب ہے۔ "اقبال لاہور میں” اقبال کی زندگی اور قیام لاہور کے دوران کے سارے سیاسی و معاشرتی مسائل اور اُن میں علامہ کے کردار کا حقائق کی روشنی میں جائزہ لے کر علامہ اقبال کے قیام لاہور کا حقیقی تصور پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور کتاب” اقبال سیالکوٹ میں” علامہ اقبال کے بچین اور بچپن کے بعد سیالکوٹ سے ان کے تعلق کی تفصیلات پر محیط ہے انہوں نے جس عرق ریزی اور جان فشانی سے علامہ اقبال کی فکر کے مختلف گوشوں کو اجاگر کیا ہے. اس کی مثال عہد حاضر میں مشکل سے ملتی ہے، ان کے ایم فل کا کا مقالہ "اقبال شناسی میں خواتین کا حصہ” کے نام سے چھپ چکا ہے اور سب سے بڑھ کر انہوں نے "تفہیماتِ کلیاتِ اقبال اردو اور فارسی کی شرح لکھ کر عظیم کام سرانجام دیا ہے. وہ نہ صرف اقبالیات پر گہری گرفت رکھتی ہیں بلکہ ماہرِ اردو ادب، نقاد اور محقق بھی ہیں، حمیرا جمیل کی کتابیں نہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان سے بھی شائع ہورہی ہیں اور میرے نزدیک کتاب کا کسی دوسرے ملک چھپنا یہ بھی کسی اعزاز سے کم نہیں ہے، حمیرا جمیل کا علم و ادب میں ایک اہم مقام ہے. وہ مختلف ادبی تنظمیوں سے منسلک بھی ہیں اور کئی ایوارڈ حاصل کرچکی ہیں۔ مجموعی طور پر حمیرا جمیل سیالکوٹ میں اقبالیاتی ادب کے حوالے سے گراں قدر خدمات انجام دے رہی ہیں اور یہ سلسلہ برقرار ہے۔سیالکوٹ میں اقبال شناسوں کا جب بھی ذکر آئے گا تو نوجوان اقبال شناس حمیرا جمیل کا نام ضرور لیا جائے گا-
نوجوان اقبال شناس: حمیرا جمیل- لائبہ خان
previous post