نئی دہلی: نعت گوئی مدحت، شعریت اور عقیدت کے منفرد آمیزے سے ظہور پذیر ہوتی ہے۔ نعتیہ شاعری میں سب سے نازک مسئلہ حقیقت اور تخیل کی حدبندی کا ہے۔ خود حقیقت کا مسئلہ اپنے آپ میں پیچیدہ ہے کہ خارجی اور داخلی حقیقت میں بظاہر ایک تصادم اور تضاد نظر آتا ہے۔ رسولﷺ کی ذات و صفات ایک سطح پر بشری اور طبعی ہے، لیکن دوسری سطح پر نوری اور مابعد الطبعی ہے۔ ایسے میں نعت گوئی تلوار کی دھا رپر چلنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے شعرا نے نعت میں فنِ شاعری کے اظہار سے عموماً اجتناب برتا ہے۔ البتہ یہاں بھی استثنائی صورتیں موجود ہیں۔ اس کی بہترین مثال مولانا احمد رضا خاں کی نعتیہ شاعری ہے، جہاں حقیقت اور شعریت ہم آمیز ہو گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ادارہ ادب اسلامی ہند، دہلی کے زیرِ اہتمام ’’تیرا وجود الکتاب (صبح تا شام رسالت مآب کے نام)‘‘ کے عنوان سے نعتیہ شاعری پر منعقدہ یک روزہ قومی سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے پروفیسر سراج اجملی (شعبۂ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) نے کیا۔ مہمانِ خصوصی پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے کہاکہ فارسی اور عربی کی بہ نسبت اردونعت میں اضطراب کی کیفیت زیادہ پائی جاتی ہے اور یہ صفت برصغیر سے مدینے کی جغرافیائی دوری کی بنیاد پر پیدا ہوئی ہے۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے ادارہ ادب اسلامی ہند کے صدر پروفیسر حسن رضا نے کہا کہ نصب العین، وژن اور مشن کے ٹرانسپوزیشن اور حسن کاری کے لیے کسی بھی تحریک کو ادبی محاذ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ اسلام حق، حسن اور خیر کااپنا ایک تصور رکھتا ہے۔ تحریکِ اسلامی اسی تصور کو تخلیقی سطح پر مرتسم کرنے کے لیے ادبی اظہار کو ضروری اور اہم سمجھتی ہے۔ نعتیہ شاعری ایمان بالرسالت کے جمالیاتی اور تخلیقی اظہار سے عبارت ہے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر سراج احمد قادری نے نعتیہ شاعری کی تحقیق و تنقید کے حوالے سے نعت ریسرچ سینٹر انڈیا اور مجلہ دبستانِ نعت کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ استقبالیہ کلمات میں پروگرام ’’تیرا وجود الکتاب‘‘ کے کنوینر اور ادارہ ادب اسلامی ہند، دہلی کے صدر ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ نعتیہ شاعری روح کی جمالیات کا اعلیٰ و ارفع اظہار ہے۔ افتتاحی اجلاس کی نظامت کے فرائض ادارہ ادب اسلامی ہند، دہلی کے سکریٹری مصدق مبین نے انجام دیے۔ اجلاس کا آغاز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالر فیضان احمد کیفی کی تلاوت اور اختتام ماہنامہ پیش رفت کے معاون مدیر ساجد انصاری کے اظہار تشکر پر ہوا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ہی ایک طالب علم مطلوب ظفر نے خوب صورت نعت خوانی سے محفل کو نورانی بنایا۔
اجلاس میں پروفیسر خالد محمود، پروفیسر تسنیم فاطمہ، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، مولانا عبدالبر سنابلی مدنی، پروفیسر ابوبکر عباد، حسنین سائر، ڈاکٹر واحد نظیر، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر نعمان قیصر، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر فیضان شاہد اور ڈاکٹر نوشاد منظر کے علاوہ بڑی تعداد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو اور دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات شریک تھے۔