عارفہ مسعود عنبر
بلا لو مجھے میرے آقا مدینہ
بھنور میں ہے اب زندگی کا سفینہ
نظر میں بسا لوں وہ روضہ کا منظر
مزین ہو دیدار سے میرا سینہ
زمیں پر ہے کچھ اس طرح سبز گنبد
انگوٹھی میں جیسے جڑا ہو نگینہ
رہ معرفت میں جو چلتا رہے گا
وہی پائے گا باب رحمت کا زینہ
درود و تلاوت ہو ہر دم لبوں پر
ہے رمضان کا یہ مقدس مہینہ
میری تجھ سے یا رب یہی التجا ہے
مجھے بخش دے تو ثناء کا قرینہ
لعاب دہن انگبیں ہے نبی کا
سبھی خوشبوئیں ہیں نبی کا پسینہ
میں سرشار عشقِ نبی ہوں اے عنبر
میرا ورد ہے بس مدینہ مدینہ