چاند،سورج، پھول، غنچہ اور ستارا آپکا
یا نبی ہے مدح خواں عالم یہ سارا آپکا
دیدی اپنے نام کی نسبت ہمارے نام کو
کس قدر مضبوط ہے رشتہ ہمارا آپکا
آپ ہی تو صاحبِ لولاک ہیں یا مصطفیٰ
ہے دو عالم کی ہر اک شۓ استعارہ آپکا
امتِ عاصی کی بخشش کی سند کردی عطا
رب نے یوں معراج میں صدقہ اُتارا آپکا
آپ کے فاقوں میں پنہاں تھا قناعت کا سبق
ورنہ تھا زر کیلٸے کافی اشارہ آپکا
یہ شہنشاہی کہ دنیا حشر تک دیگی خراج
فاقہ مسی میں ہوا پھر بھی گزارا آپکا
الاماں ہیں نیکیوں سے ہاتھ خالی یا نبی
” عاصیوں کو ہے سرِ محشر سہارا آپکا“
ظلمتِ باطل ہوٸی کا فور دنیا سے ” ذکی“
ہو گیا ہے نور جسدم آشکارا آپکا