پٹنہ:گورنمنٹ اُردو لائیبریری پٹنہ میں فرزندانِ ناشادؔ اورنگ آبادی کی پیشکش پر علمی مجلس بہار کے زیرِ اہتمام مشہور و معروف شاعر ناشادؔ اورنگ آبادی کی ادبی خدمات اور اُن کی شخصیت کو نمایاں کرتی ہوئی کتاب ـ ناشادؔ اورنگ آبادی شخص اور عکس کے رسمِ اجراء اور مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کے پہلے حصّہ کی شروعا ت گورنمنٹ اُردو لائیبریری پٹنہ کے چئیرمین ارشد فروز کی صدارات میں کتاب کے اجراء اور اظہارِ خیال سے ہوئی۔ کتاب کا اجرا ء امتیاز احمد کریمی اکبر رضا جمشید ، ارشد فروز ، خورشید اکبر، ڈاکٹر بسمل عارفی اور وسیم اورنگ آبادی نے کیا۔نظامت کے فرائض علمی مجلس کے جنرل سیکریٹری پرویز عالم نے بہ حسن و خوبی انجام دیئے ۔ سابق چئیرمین بی پی ایس سی امتیاز احمد کریمی نے کتاب ـ ناشادؔ اورنگ آبادی شخص اور عکس کو منظر عام پر لانے کے لیے ڈاکٹر بسمل عارفی کو مبارکباد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قابل زکر کام کیا ہے۔ اس کتاب کی اشاعت سے ناشاد اورنگ آبادی کی زندگی کے مزید گوشوں کو جاننے اور ان کی شاعری کے جوہر کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امتیاز احمد کریمی نے آگے کہا کہ اپنے بزرگوں کو اسی طرح یاد کیا جانا چاہیے تاکہ ان کے فن اور انکی شخصیت سے نئی نسل بھی واقف ہوتی رہے، میں فرزندانِ ناشادؔ اورنگ آبادی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ایک خوبصورت محفل آراستہ کی۔انہوں نے تمام یونیورسیٹی کے اردو شعبہ کے صدر اور پروفیسران حضرات سے گزارش کی کہ آپ لوگ اردو ادب کی خدمت اور فروغ کےلیے کام کرنے والے نئے قابل ذکر شخصیتوں پر نئی نسل کے اُردوُ کے طالب علموں کو ریسرچ کرنے کے لیے متوجّہ کرائیں۔ ابھی اُردوُ کے فروغ کے لیے بہت کام کرنا باقی ہے ساتھ ہی اُنہوں نے معاشرے میں تعلیم پر زیادہ سے زیادہ زور دینے اور اخبار کے نمائیندوں سے اپنے اخبار میں تعلیم سے جڑ ی باتوں کے لیے ایک ورق مخصوص کرنے کی گزارش کی۔ اکبر رضا جمشید، خورشید اکبر، ارشد فروز، فخرالدین عارفی، معین کوثر، جناب سلطان شمسی، ظفرصدیقی، مرغوب اثر فاطمی، نیاز نظر فاطمی نے ناشادؔ اورنگ آبادی سی اپنے دیرینہ تعلقات کا اظہار کرتے ہوئے ناشادؔ اورنگ آ بادی کی ادبی اور شعری خدمات اور انکی شخصیت کے الگ الگ پہلو کا اپنے مخصوص انداز میں اظہار خیال کرتے ہوئے خراجِ عقیدت پیش کیا ۔پروگرام میں، کلیم اللہ کلیم دوست پوری، ڈاکٹر اے۔ کے۔ علوی ، چونچ گیاوی، جناب ظفر احسن، ڈاکٹر محبوب عالم ،شہناز شیریں، اشفاق عادل، احمد قیس، شفیق الزماں اور دیگر مۃمانوں نے شرکت کرکے ناشاداورانگ آ بادی کے ساتھ اپنے تعلقات اور انسے ادبی رشتہ کی خوش اسلوبی کا ثبوت دیا ۔ ناشاد اورنگ آبادی کے پوتے عادل ادیب نے اپنے دادا کے لیے لکھا مقالہ ناشادؔ ایک روزن پڑھا جسے لو گوں نے بہت سراہا اور کہا کہ ناشادؔ اپنے بعد اُردوُ ادب کی خدمت کے لیے اپنے پوتے کو تیّار کر گئے ہیں ۔ اس کے بعد جناب خورشید اکبر کی صدارت میں مشاعرے کا آغاز ہُوا جس میں موجود شعرا اور شاعرات نے اپنے کلام کے ذریعہ بہترین خراجِ عقیدت پیش کرکے حاضر ین مجلس سے خوب داد تحسین حا صل کیا ۔ عادل ادیب نے اپنے دادا کی ایک پسندیدہ غزل اپنے دادا کے انداز میں سنائی۔
ناشاد اورنگ آبادی: شخص اور عکس‘ کا اجرا و مشاعرہ
previous post