نئی دہلی (پریس ریلیز): ساہتیہ اکادمی، نئی دہلی کے زیراہتمام آج شام رویندر بھون، نئی دہلی میں اردو شاعرات پر مشتمل ’ناری چیتنا‘ پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں دہلی کی پانچ سرکردہ شاعرات نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اکادمی کے ایڈیٹر انوپم تیواری نے آغاز میں پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی انھوں نے نظامت کے فرائض بھی انجام دیے۔ سب سے پہلے نوجوان نسل کی شاعرہ آبگینہ عارف نے اپنی چند نظمیں سامعین کے سامنے پیش کیں جن میں دیوی، چہرے، پستی، جنگل، آگ وغیرہ شامل تھے۔ اس کے بعد ریشما زیدی نے اپنی نظموں اور غزلوں سے محفل کو پُرنور کیا۔ ان کا شعر /اب اور کتنا ستم خود پہ ڈھاؤگی ریشم// بساؤ خود کو ذرا لامکاں سے لوٹ آؤ/ بہت پسند کیا گیا۔ انا دہلوی نے اپنے مخصوص انداز میں شعر پڑھے جن پر خوب داد ملی۔ انھوں نے اپنی کچھ غزلیں ترنم سے بھی سنائیں۔ ان کے شعر /مجھے پیار کرنے والے کبھی دیکھنے بھی آجا // یہ چراغ جلتے جلتے کسی روز بجھ نہ جائے/ نے خوب تالیاں بٹوریں۔ اس کے بعد چار شعری مجموعوں کی خالق اردو کی مشہور و معروف شاعرہ عفت زرّیں نے اپنے کلام پیش کیے۔ انھوں نے غزل کو اس کے خاص انداز میں ترنم سے پیش کر محفل سے خوب داد بٹورا۔ ان کا شعر /محبت میں جنوں کی آزمائش کون کرتا ہے// کھنڈر ہو دل تو پھر اس میں رہائش کون کرتا ہے/ بہت پسند کیا گیا۔ اس کے بعد سینئر شاعرہ شبانہ نذیر نے اپنی کچھ نظمیں سنائیں جن میں روبوٹ، وفا، مجرم، زمیں کا درد وغیرہ شامل تھیں۔ انھوں نے غزلیں بھی پیش کیں۔ ان کا یہ شعر /خوفِ رسوائی احباب نے روکا ہے مجھے// داغ جو دل میں لگی ہےوہ دکھاؤں کیسے/ خوب پسند کیا گیا۔ اکادمی کی اس شعری محفل کو محمد موسیٰ رضا نے بڑی محنت سے سجایا جس میں دہلی و اطراف کے شائقین شعر و ادب نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
ساہتیہ اکادمی کے زیراہتمام شعری نشست ’ناری چیتنا‘ کا انعقاد
previous post