مصنف: شیخ مجاہد مامومن دیرانیہ
مترجم: مولانا بدرالاسلام قاسمی، استاذ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند
صفحات: ۱۳۶ قیمت : درج نہیں
سن اشاعت: ۱۴۴۴ھ- ۲۰۲۳ء
ناشر: مکتبہ النور دیوبند 9456422412
اولاد نعمت ہے اور امانت بھی؛ جنت بھی، جہنم بھی؛ اولاد کے لیے آدمی کیا نہیں کرتا ہے؟اولاد ہی کے لیے تو بچانے کی فکر میں آدمی بخیل ہو جاتا ہے، اور اولاد کے لیے جینے کی فکر کی میں میدانِ جہاد میں بھی بزدل ہوجاتا ہے، اس مضمون کو سرور دو عالم ﷺ نے واضح فرمایا: اِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَۃ مَجْبَنَۃٌ (احمد) یقیناً اولاد کنجوسی اور بزدلی ہے۔
بچہ شریعت میں مرفوع القلم ہے، اس کی کوئی غلطی فرشتے نہیں لکھتے تو آخر ہم ان کی غلطیاں کیوں نکالتے ہیں؟ غور کیا جائے تو کہیں نہ کہیں ہماری اپنی غلطی نکلے گی۔
راقم حروف اپنے بچوں کو خود پڑھاتا ہے،؛ اس لیے اس کا تجربہ خوب ہے۔ بہرحال باپ ا پنے بچوں کو اپنے جیسا بنا لیتے ہیں، جب کہ وہ اسلام کی قابلیت پر پیدا ہوتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے اس کو واضح فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:
کل مولود یولد علی الفطرۃ فأبواہ یُھوِّدانہ أو ینصِّرانہ أو یُمجِّسانہ. (صحیح بخاری ۱۳۸۵)
ترجمہ: ہر بچہ (اسلام کی) قابلیت پر پیدا ہوتاہے؛ لیکن اس کے ماں باپ اُسے یہودی بنا لیتے ہیں، یا عیسائی بنا لیتے ہیں، یا آگ کا پجاری بنا لیتے ہیں۔
چند دنوں پہلے جناب مولانا بدرالاسلام قاسمی استاذ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند نے ایک کتاب بھیجی، یہ شیخ مجاہد مامون دیرانیہ کی تصنیف ہے جس کا ترجمہ موصوف محترم نے کیاہے، ملٹی کلر ٹائٹل بڑا دیدہ زیب تھا، دیکھ کر خوشی ہوئی، جب کھول کر پڑھنے لگا تو پڑھتا ہی چلا گیا، یہاں تک کہ پوری ہوگئی، اولاد کی تربیت کا موضوع بڑا دلچسپ ہے، آج نسل نو کی حفاظت کی ذمہ داری پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے، اس موضوع پر کتابیں بہت ہیںمگر اسلوب کی ندرت میں یہ ممتاز ہے، نصیحت مختصر ہی ذہن نشیں ہوتی ہے، اس میں اس کا بھی خوب خیال رکھا گیا ہے، اولاد کی تربیت کی اکثر جہت کو محیط ہے، اس میں بچوں کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنے پر زور دیا گیاہے، لاڈ پیار کو معتدل رکھنے کی تلقین کی گئی ہے،بچوں کے درمیان فرقِ مراتب کرنے سے منع کیا گیا ہے، بچہ چوں کہ ماحول سے سیکھتا ہے؛ اس لیے والدین کا اتفاق ضروری ہے، بچوں کو سزا دی جائے، مگر ظلم نہ کیا جائے، خوف زدہ نہ رکھا جائے، مذاق نہ اڑایا جائے، عقیدے سکھائے جائیں، توحید، رسالت اور آخرت کے عقیدے مضبوط کیے جائیں، جنّت کی نعمتوں کا ذکر کیا جائے، جہنم کی ہولناکی بیان کی جائے وغیرہ۔عناوین اس میں ایسے ہیں جو قاری کے لیے دلچسپی کا سامان مہیا کرتے ہیں۔
مجھے یہ کتاب پسند آئی، امید کہ قارئین بھی پسند فرمائیں گے۔ ترجمہ عام فہم اور رواں دواں ہے، کہیں بھی زبان رکتی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ اس کی افادیت عام و تام فرمائیں!
اخیر میں ایک بات کہنے کا جی چاہتا ہے کہ ہم نصیحت کی سچائی کو خوب جانتے ہیں، مگر غور سے نہیں سنتے اور غیبت کی قباحت سے خوب واقف ہیں، مگر اُسے غور سے سنتے ہیں۔ یہ ہمارا المیہ ہے، ہمیں نصیحت کو غور سے پڑھنا، سننا اور اس پر عمل کرنا چاہیے! زیر نظر مجموعے میں ایک سو دس نصیحتیں ہیں، پڑھیے ، ضرور آپ کسی نہ کسی نصیحت سے متأثر ہوں گے۔