اے مسلمانو مبارک ہو نویدِ فتح یاب
لو وہ نازل ہورہی ہے چرخ سے ام الکتاب
وہ اٹھے تاریکیوں کے بامِ گردوں سے حجاب
وہ عرب کے مطلعِ روشن سے ابھرا آفتاب
گم ضیائے صبح میںشب کا اندھیرا ہوگیا
وہ کلی چٹکی ، کرن پھوٹی سویرا ہوگیا
خسروَ خاور نے پہنچا دیں شعائیں دور دور
دل کھلے شاخیں ہلیں ، شبنم اڑی ، چھایا سرور
آسماں روشن ہوا ، کانپی زمیں پر موج ِ نور
پَو پھٹی ، دریا بہے، سنکی ہوا ، چہکے طہور
نورِ حق فاران کی چوٹی کو جھلکا نے لگا
دلبری سے پرچمِ اسلام لہرانے لگا
گرد بیٹھی کفر کی ، اٹھی رسالت کی نگاہ
گرگئے طاقوں سے بُت، خم ہوگئی پشتِ گناہ
چرخ سے آنے لگی پیہم صدائے لا الہٰ
ناز سے کج ہوگئی آدم کے ماتھے پر کلاہ
آتے ہی ساقی کے ، ساغر آگیا ، خم آگیا
رحمتِ یزداں کے ہونٹوں پر تبسم آگیا
آگیا جس کا نہیں ہے کوئی ثانی وہ رسول (ص)
روحِ فطرت پر ہے جس کی حکمرانی وہ رسول ( ص)
جس کا ہر تیور ہے حکمِ آسمانی وہ رسول ( ص)
موت کو جس نے بنا یا زندگانی وہ رسول (ص)
محفلِ سفاکی و وحشت کو برہم کردیا
جس نے خون آشام تلواروں کو مرہم کردیا
فقر کو جس کے تھی حاصل کج کلاہی وہ رسول (ص)
گلہ بانو ں کو عطا کی جس نے شاہی وہ رسول ( ص)
زندگی بھر جو رہا بن کر سپاہی وہ رسول ( ص)
جس کی ہر اک سانس قانونِ الٰہی وہ رسول (ص)
جس نے قلبِ تیرگی سے نور پیدا کردیا
جس کی جاںبخشی نے مُردوں کو مسیحا کردیا
واہ کیا کہنا ترا اے آخری پیغامبر
حشر تک طالع رہے گی تیرے جلووں کی سحر
تونے ثابت کردیا اے ہادیء نوعِبشر
مرد یوں مہریں لگا تے ہیں جبین ِ وقت پر
کروٹیں دنیا کی تیرا قصر ڈھا سکتی نہیں
آندھیا ں تیرے چراغوں کو بجھا سکتی نہیں
تیری پنہا ں قوتوں سے آج بھی دنیا ہے دنگ
کس طرح تو نے مٹا یا امتیازِ نسل و رنگ
ڈال دی تونے بِنائے ارتباطِ جام و سنگ
بن گیا دنیا میں تخیل ِ اخوت ذوقِ جنگ
تیرگی کو روکشِ مہرِ درخشاں کردیا
تونے جس کانٹے کو چمکا یا گلستا ں کردیا