ملی، سیاسی، سماجی اور صحافتی شخصیات کی محنتوں سے علاقہ فرقہ پرستی کی آ گ میں جلنے سے بچ گیا
مظفر پور(عبدالخالق قاسمی) مظفرپور ضلع کے اورائی بلاک میں واقع مصراولیا گاؤں میں گزشتہ 12/اگست بروز بدھ کو جنم اسٹمی کے موقعے پر مورتی وسرجن کو لیکر حالات کشیدہ ہوگئے تھے ،اسی روز رات کے 12/بجےپولیس نے گاؤں میں امن وامان قائم کرنے کے بجائے یک طرفہ طور پر مسلمانوں کے ساتھ سخت بربریت کا مظاہرہ کیا،پھرقرب وجوار کے فرقہ پرست عناصر علاقے کو فرقہ پرستی کی آ گ میں جھونکنے کے منصوبے بنانے لگے -15/اگست بروز سنیچر کو دن کے قریب 2/بجے گاؤں کے قرب وجوار سے بہت بڑی تعداد میں آ رایس ایس اور بجرنگ دل کے غنڈے بھگوا جھنڈا لیکر اشتعال انگیز نعرہ لگاتے ہوئے مصر اولیا گاؤں میں پہنچے جس کی وجہ سےماحول کافی تشویشناک بن گیا ، واقعہ کے فورا بعد ہی اعلی افسران بہت بڑی تعداد میں پولیس فورس اور سی آ رپی کے جوانوں کے ساتھ مصر اولیا پہنچ گئے ،ڈی جی پی بہار گپتیشورے پانڈے کی ہدایت پر ڈی ایم مظفرپور نے بھی موقع پر ہی مصر اولیا کادورہ کیا اور دونوں طبقے کے لوگوں سے افواہوں سے دھیان ہٹا کر امن و امان قائم کرنے کی اپیل کی اور ایس پی کو پنچایت اور بلاک سطح پر دونوں فرقوں کے درمیان امن میٹنگ کرنے کی ہدایت دی ، چنانچہ آ ج 16/اگست کو اعلیٰ افسران کی نگرانی میں دونوں فریقوں کے درمیان اورائی بلاک میں میٹنگ ہوئی ، افسران نے دونوں فرقوں سے کہاکہ ہمیں یہاں کی مکمل صورتحال کا علم ہے ، آ پ لوگ آ پس میں ایک دوسرے کو کمزور ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں۔ 12/اگست سے پہلے جس طرح آ پ لوگ پیارمحبت کے ساتھ رہتے تھے اب بھی اسی طرح مل جل کر رہیں، باہر کے لوگوں کے بہکاوے میں نہ آ ئیں۔ افسران کی ہدایت پر دونوں طبقوں نے اپنے اپنے معاملات کو بھی پیش کیا مسلمانوں نے کہا کہ ہم لوگ ہمیشہ سے اس گاؤں میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتے آ ئے ہیں، ہندو مسلمان سب ایک دوسرے کے دکھ درد میں برابر شریک رہتے آ ئے ہیں ، مسلمانوں نے ہمیشہ گاؤں کے ہندو بھائیوں سے اچھا سلوک کیا ہے ، گاؤ ں میں ہندو اور مسلمان سے جو کچھ غلطی ہو ئی اس پر ہم لوگ افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور آ ئند ہ مل جل کر بھائی چارگی کے ساتھ رہنے کا عہد کرتے ہیں۔ دونوں فرقوں کی اطمینان بخش گفتگو کے بعد اعلیٰ افسران نے کہا کہ ہم لوگ فی الحال گاؤ ں میں رہیں گے اور معاملات کو دیکھتے رہیں گے۔ اگر آ پ لوگ پہلے کی طرح مل جل کر زندگی گزاریں گے تو ہم لوگ چلے جائیں گے اور کاروائیوں کا سلسلہ ختم ہو جائے گا اور اگر آپ لوگوں نے خلاف ورزی کی تو پھر براہ راست ڈی جی پی بہار کی نگرانی میں سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی ۔ قابل ذکر ہے کہ اس وقت بڑی تعداد میں لوگ گرفتار ہیں اور بہت سے مسلمانوں پر مختلف دفعات کے ذریعہ پولیس کی جانب سے مقدمہ بھی ہے اس سلسلے میں اعلیٰ افسران نے کہا کہ جب گاؤں میں مکمل امن وامان قائم ہو جائے گا اور افسران کو اطمینان ہو جائے گا تو جو لوگ گرفتار ہیں یا جن پر مقدمہ قائم ہے ان کے بارے میں غور کیا جائے گا- آ ج کی امن میٹنگ کے بعد گاؤں کے ہندو مسلمان سب لوگ بہت حدتک اطمینان کی سانس لیتے نظر آ ئے اور ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی نظر آ ئے۔ اس پورے معاملے میں علاقے کے باشعور سماجی کارکنان اور صحافی حضرات نے بر وقت بیداری کا ثبوت دیا اور اعلیٰ حکام تک صحیح خبریں پہنچاتے رہے جس کی وجہ سے علاقہ کسی بڑے فرقہ وارانہ حادثے سے بچ گیا۔