ایک پوسٹ کے کمنٹس میں کئی دوستوں نے پوچھا ہے کہ مطالعہ کے دوران نوٹس کیسے بنائیں؟ نوٹس دراصل ذاتی یادداشت کے لئے تیار کئے جاتے ہیں، اس لیے ان کا کوئی ایک متعین طریقہ نہیں ہوتاـ
ایک عام اور سادہ طریقہ یہ ہے کہ اگر کتاب آپ کی ذاتی ہے تو مطالعہ کے دوران اس کے حاشیے پر مختصر سا نوٹ لکھ دیں، کتاب اللہ کی تلاوت کے دوران یہ طریقہ بہت مناسب ہوتا ہے کہ کسی لفظ کا مطلب نہ آتا ہو تو حاشیہ پر لکھ لیں، جب بھی تلاوت کریں گے تو یاد دہانی ہوتی رہے گی ـ
اگر کسی دوسری کتاب میں بھی یہی طریقہ اختیار کریں تو کوئی حرج نہیں ـ در حقیقت نوٹس میں یہ امر ملحوظ رہنا چاہیے کہ نوٹس کس مقصد کے لیے لے رہے ہیں ـ
اگر اس لیے ہیں کہ آپ بہ وقت ضرورت اس کی طرف دوبارہ مراجعت کر سکیں تو مختصر نوٹ، عنوان کے طور پر لکھ لیں ـ بعد میں ساری کتاب کے نوٹس کو موضوعات کے اعتبار سے تقسیم کر کے کمپیوٹر، موبائل یاکسی نوٹ بک میں جمع کر لیں ـ اصل کتاب کا نام، مؤلف، مطبع، سن طباعت اور جلد صفحہ وغیرہ لکھنا کبھی نہ بھولیں ـ
اگر نوٹس کو بعد میں کسی آرٹیکل میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو کتاب کے مکمل حوالہ کے ساتھ نسبتاً تفصیلی نوٹ لکھیں جس پر عنوان قائم کریں اور جس عبارت کے نوٹس لینا ہوں اس کا خلاصہ لکھ لیں ـ ایک عنوان پر اگر آپ کے پاس سو پچاس نوٹس ہو گئے تو آپ ان کو ترتیب دے کر ان کا تجزیہ اور تحلیل کر کے ایک عمدہ آرٹیکل لکھ سکیں گےـ
ایم فل، پی ایچ ڈی کے مقالات لکھنے والے یہی طریقہ اختیار کریں ـ کچھ عرصہ کی مشق کے بعد یہ کام بہت آسان ہو جاتا ہے اور اس کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ یہ پلیجرزم سے پاک، موضوع کے تمام جوانب کا احاطہ کرنے والی وقیع علمی تحریر سمجھی جاتی ہےـ
سمجھ دار لوگ ہر وقت ایک نوٹ بک یا نوٹس کیپر موبائل پاس رکھتے ہیں، جہاں کوئی کام کی بات ملی مع حوالہ لکھ لی اور بعد میں گھر جا کر اسے کسی دوسری جگہ مستقل طور پر منتقل کر دیاـ
الغرض نوٹس لینے کا کوئی متعین طریقہ نہیں ہےـ ہر فرد اپنی ضرورت اور آسانی کے مطابق کوئی طریقہ اختیار کر لیتا ہے البتہ نوٹس لیتے ہوئے اصل کتاب کا مکمل حوالہ لکھنا کبھی نہ بھولیےـ
مطالعہ کے دوران نوٹس کیسے بنائیں؟ ـ طفیل ہاشمی
previous post