Home مقبول ترین مطالعہ قرآن مجید کی چار ممکنہ علمی جہات – عدنان حیدر 

مطالعہ قرآن مجید کی چار ممکنہ علمی جہات – عدنان حیدر 

by قندیل

ماہ رمضان میں قدرتی طور پر قرآن مجید ہماری توجہ کا خاص مرکز بنا رہتا ہے. ویسے تو پوری دنیا کے مسلمان سارا سال ہی قرآن مجید کی تلاوت کا خاص اہتمام کرتے ہیں، مگر ماہ رمضان میں مطالعہ قرآن مجید کی نوعیت قدرے بدل جاتی ہے اور قراءت کے ساتھ تفہیم قرآن کی جستجو میں اضافہ ہو جاتا ہے. فجر کی نماز کے بعد تلاوت کا اہتمام ہوتا ہے، پھر پورا دن افطار تک درس قرآن مجید کی علمی نشستوں کا ہر نماز کے بعد مساجد اور نجی عالمانہ محافل میں اہتمام کیا جاتا ہے، عشا کی نماز کے بعد تراویح کا اہتمام رہتا ہے اور کوشش یہ ہی ہوتی ہے کہ تراویح میں جن آیات کی قراءت مکمل ہو جائے ان کا خلاصہ تفسیر درس میں شامل ہو جائے۔ ان مجالس و محافل میں عامی حضرات سے لے کر طلبہ حضرات تک، بڑے سے لے کر چھوٹے تک، یہاں تک کے خواتین کا بھی (پردے کے اہتمام کے ساتھ) دروس قرآن کی مجالس میں شرکت کو یقینی بنایا جاتا ہے. علما حضرات قرآن مجید کی آیات کی تفہیم کے لیے اپنے دروس میں تراجم کا اجمالی نوعیت کی تفاسیر کا (بمہ خلاصہ مضامین) اور بعض اوقات دقیق قسم کے مباحث کے لیے تحقیقی مقالات کے نتائج فکر کو موضوع بحث بناتے ہیں، البتہ علما کرام سامعین و حاضرین کی علمی استعداد دیکھ کر اور موقع محل کی نوعیت سمجھ کر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کس وقت صرف ترجمہ اور اجمالی گفتگو کے ساتھ کسی بھی آیت کا یہ پھر پوری سورت کا خلاصہ بیان کرنا ہے، کن حاضرین کے سامنے دقیق نوعیت کی تفسیری و عالمانہ ابحاث پر کلام کرنا ہے۔ اگر آپ نوجوان طالب علم ہیں اور درس قرآن مجید کا زوق و شوق رکھتے ہیں تو ان چار جہتی نکات کی روشنی میں اپنے دروس کی تیاری کر سکتے ہیں:

1. قرآن کا مطالعہ کیسے کیا جائے اور درس قرآن کیسے دیا جائے؟

اس جہت کی تیاری کے لیے سب سے پہلے تو قرآن مجید پڑھنے سے متعلق تمام قواعد پر عبور حاصل کریں۔ اس کے لئے آپ قاضی بشیر احمد صاحب کی تصنیف، کتاب اللہ پڑھنے کے قواعد ازبر کر لیجئے۔ پھر مولانا عبید اللہ سندھی رحمہ اللہ کی کتاب اچھی طرح سمجھ کر پڑھیں جس کا عنوان ہے، قرآن پاک کا مطالعہ کیسے کیا جائے؟ جب ان دونوں کتابوں کا مطالعہ ختم ہو جائے تو پھر مفتی ابو لبابہ شاہ منصور دامت برکاتہم کی کتاب, درس قرآن کیسے دیا جائے, اس کا تفصیلی و تجزیاتی مطالعہ کیجیے اور اس کتاب کے اہم نکات کو ذہن نشین کر لیجیے.

2. قرآن مجید کے مختلف تراجم اور ان کا تقابلی فہم

علما کرام کو دوران درس آیات قرآن کا ترجمہ کرنے میں زیادہ تردد نہیں کرنا پڑتا, انہوں نے عربی علوم و فنون, یعنی علم نحو, علم صرف, علم الصیغہ, علم بلاغت میں عبور حاصل کیا ہوتا ہے اور چونکہ دوران درس نظامی ان کو قرآنی آیات کی نحوی و صرفی تراکیب کی اچھی خاصی پریکٹس کروا دی جاتی ہے تو ان کو کسی قسم کے خارجی تراجم کی ضرورت نہیں رہتی. البتہ قرآن مجید کی مختلف پیچیدہ مقامات میں علما کا آپس میں علمی اختلاف رہا ہے کہ فلاں آیت کا ترجمہ یوں ہے اور کچھ حضرات اُسی آیت کا ترجمہ اپنے فہم کے لحاظ سے دوسرے طریقے سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں. یہی ایک بنیادی وجہ ہے کہ آج تک صرف اردو زبان میں لاتعداد تراجم ہو چکے ہیں. نوجوان طلبہ کو مختلف تراجم کا تقابلی جائزہ لیتے رہنا چاہیے, جیسا کہ مولانا ڈاکٹر محی الدین غازی حفظہ اللہ پچھلے تین چار سالوں سے ماہنامہ الشریعہ میں قرآن مجید کی آیات کے تراجم سے متعلق تجزیاتی, تقابلی و تحقیقاتی مقالات کی صورت میں شائع کر رہے ہیں. غالبأ اپریل 2023 تک ان مقالات کی مجموعی اقساط کی تعداد 99 ہوچکی ہے. ان میں تقریبا 60 شروع کے مقالات کو ایک کتاب کی صورت میں شائع کیا گیا ہے جس کا عنوان ہے, رہنمائے ترجمہ قرآن. پاکستان میں برادرم حسان عارف صاحب اور ادارہ فکر اسلامی لاہور کی مجموعی شراکت داری سے اس کتاب کو ورلڈ ویو پبلشرز کے پلیٹ فارم سے شائع کیا گیا ہے. یہ حصہ اول ہے, باقی کے مقالات کو یکجا کر کے حصہ دوم بھی چھاپا جائے گا ان شاء اللہ. میرے نزدیک اردو تراجم کا یہ سب سے عمدہ اور جاندار کام ہے. اس کتاب کے ساتھ اگر کوئی طالب علم صرف اس پہلو کا تجزیہ کرنا چاہیے کہ پچھلے چار سو سالوں میں برصغیر پاک و ہند میں کتنے تراجم شائع ہوئے ہیں تو ان کا عمدہ اشاریہ ڈاکٹر احمد خان صاحب نے مرتب کیا تھا جو دو جلدوں پر چھپ چکا ہے. مگر یہ اشاریہ اب تھوڑا پرانا ہو چکا ہے کیوں کہ ان میں 1987 تک کے تراجم کی فہرست شامل ہے بعد کے جدید تراجم کی تفصیل نہیں ملتی. اس اشاریہ کو 2023 تک اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے.. اس کے ساتھ ڈاکٹر محمد شکیل اوج شہید کی کتاب, قرآن مجید کے آٹھ مختلف تراجم بھی بڑے کام کی چیز ہے اس کا مطالعہ بھی ضرور کیجیے… ان تراجم کے تقابلی مطالعہ سے آپ کے اندر ایک صلاحیت یہ پیدا ہو گی کہ تراجم میں اختلافات کی وجوہات کیا ہیں اور ان کا مسلکی و فروعی پہلوؤں پر کیا اثر پڑا اس کے بارے اہم تفصیلات سے آگاہی فراہم ہو جائے گی, مگر اپنے دروس قرآن مجید میں ان اختلافات کا ذکر نہ کیجئے خاص طور عامی حضرات کے سامنے,,, اور اگر کوئی آسان ترجمہ از خود پڑھنے کے لیے رائے طلب کرے تو انہیں مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم کا آسان ترجمہ قرآن یا اس جیسا آسان تفہیم پر مشتمل ترجمے کا ہی مشورہ دیں. یہ تراجم کے تقابلی جائزے والا کام اپنی علمی صلاحیت کے اضافہ کےلیے خاص رکھیں.

ایک اور اہم بات, رمضان میں بعض اوقات لمبی اور دقیق مباحث سے سامعین کی توجہ اہم نکات سے اوجھل ہو سکتی ہے تو ان کے لیے دروس کی تیاری میں خلاصہ قرآن مجید جیسی کتب کا انتخاب کریں, جیسا کہ خلاصہ قرآن از مولانا اسلم شیخوپوری رحمہ اللہ, رمضان کے لیے تحفہ خلاصہ تفسیر از حضرت مفتی منیب الرحمن دامت برکاتہم, قرآن حکیم کی سورتوں کے مضامین کا اجمالی تجزیہ (حصہ اول و دوم) از ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ, آسان خلاصہ قرآن از مفتی محمد عارف خان چشتی مدظلہ, اور ان سب کے ساتھ پروفیسر خلیل الرحمن چشتی صاحب مدظلہ کی کتاب قرآنی سورتوں کا نظم جلی تو ضرور پاس رکھیں. ہر سورت سے متعلقہ مضامین اور ان کی تفصیلات پر سب سے اہم کتاب ہے جو نقشہ جات کی مدد سے تیار کی گئی ہے اور یہ کتاب آپ کے دروس میں چاشنی پیدا کر سکتی ہے.

ایک اور نوٹ فرما لیں, دوران درس کوشش کیجئے کہ مسلک کے فروعی مسائل کو بحث کا حصہ نہ بنائیں خاص طور پر جب سامعین کا تعلق مختلف مسالک سے ہو. ایسی ابحاث بدمزگی پیدا کر سکتی ہیں تو ان سے اجتناب کرنا ہی بہتر عمل ہے.

3. تفاسیر اور اصول تفسیر کی مباحث

قرآنی علوم کا طالب علم ہونے کے ناطے آپ کو امہات تفاسیر اور ان میں جن بنیادی اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو ان کی مکمل تفصیلات پر عبور ہونا چاہیے. تفاسیر کی علمی تاریخ کا مطالعہ کرنا مقصود ہو اور ان کے اجمالی تجزیات کا فہم حاصل کرنا ہو ان کتابوں سے رہنمائی لیجیے:

– عہد رسالت میں مفسرین کرام از مولانا روح اللہ نقشبندی

– تاریخ تفسیر و مفسرین, ترجمہ از علامہ غلام احمد حریری

قرآن مجید کی تفسیریں چودہ برسوں میں, مجموعہ مقالات

– تاریخ تفسیر و اصول تفسیر از ڈاکٹر محمد طاہر مصطفےٰ

– تذکرہ مفسرین پاکستان از سید محمد قاسم

– پشتون علما کی تفسیری خدمات از ثنا اللہ حسین

– برصغیر میں مطالعہ قرآن از ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

– ہندوستان میں مفسرین اور ان کی عربی تفسیریں از ڈاکٹر اسلم قدوائی

– برصغیر کے تفسیری ادب میں عقلیت پسندی, رجحانات و تفردات از ڈاکٹر ثناء اللہ

– کتب تفسیر میں اسرائیلی اور موضوع روایات از ڈاکٹر ثناء اللہ

– اردو تفسیری ادب کا تجزیاتی مطالعہ از ڈاکٹر حافظ محمود اختر

– پاکستان کا اردو آفسیری ادب از ڈاکٹر عاصم نعیم

– برصغیر میں قرآن فہمی کا تنقیدی جائزہ از ڈاکٹر حبیب اللہ قاضی

– برصغیر میں اصول تفسیر کے مناہج از ڈاکٹر عبید اللہ محسن

– نظم قرآن کے بعض مفسرین از ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی

آپ کم از کم اپنے دروس کے لئے دو تفاسیر ہمیشہ پاس رکھیں. جیسا کہ معارف القرآن از مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ، تدبر قرآن از مولانا آمین احسن اصلاحی رحمہ اللہ، التبیان القرآن از مولانا غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ وغیرہم۔

4. قرآنی علوم سے متعلقہ علمی و تحقیقاتی مطالعات

درس قرآن کا انعقاد اگر کسی ایسی علمی محفل میں ہو جہاں علما و طلبہ حضرات بھی شریک درس ہوں تو اس جہت کا مطالعہ ناگزیر ہے. آپ قرآنی علوم پر, اہم تحقیقی مقالات پر, مشتمل کتابوں کا مطالعہ کریں بلکہ ان کتابوں میں جن امور کو زیر بحث لایا گیا ہے ان کا نچوڑ اپنے سامعین و حاضرین کے سامنے پیش کریں بلکہ اگر موقع ملے تو ان تحقیقات کے نتائج کو مذید علمی و تحقیقی انداز سے آگے بڑھانے کی کوشش کریں. تحقیقی پراجیکٹس آپ کے اندر عملی تنوع پیدا کرنے میں مدد دیں گے ان شاء اللہ

اس جہت میں علمی استعداد پیدا کرنے کے لیے چند ایک اہم کتابوں کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کرتا ہوں:

* مدارس میں قرآن کریم کی تدریس کا نصاب اور طریقہ کار از ڈاکٹر مبین سلیم ندوی

* رجوع الی القرآن اہمیت و تقاضے (حصہ اول و دوم) مرتبہ اشہد رفیق ندوی

* مدرسہ الاصلاح کے فضلاء کی قرآنی خدمات از ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی

* قرآنی مقالات از ڈاکٹر اشتیاق احمد ظلی

* کتاب تدبر (قرآنی مضامین کا مجموعہ) از ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی

* کتابیات قرآن از ڈاکٹر ابو سفیان اصلاحی

* نظم قرآن ایک تعارف از ڈاکٹر عبید اللہ فراہی

* عقلیات قرآن از ڈاکٹر فاطمہ اسماعیل مصری

* قرآن حکیم اور ہم از ڈاکٹر اسرار احمد

* قرآن اور علم جدید از ڈاکٹر رفیع الدین

* مطالعہ قرآن کی نئی جہتیں از ڈاکٹر محمد عارف خان

نوٹ: آپ ان کتابوں کے ساتھ تحقیقی مجلات، سہ ماہی تحقیقات اسلامی انڈیا، ششماہی علوم القرآن، نظام القرآن، سہ ماہی فکر و نظر اسلام آباد، ماہنامہ معارف انڈیا ، ماہنامہ البینات کراچی، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ ماہنامہ البلاغ کراچی کے اندر شائع ہونے والے قرآنی علوم پر مشتمل مقالات پر گہری نظر رکھیں۔

آخر میں دوبارہ عرض کر رہا ہوں رمضان میں عامی حضرات کے دروس جتنے سہل ہو سکیں اتنی کوشش کیجیے تاکہ ہر کوئی بآسانی قرآن مجید کے احکامات و مطالبات کا فہم حاصل کر سکے. تیسری اور چوتھی جہت علمی و تحقیقی مجالس کے لیے خاص رکھیں۔

You may also like

Leave a Comment