ڈاکٹر ظفر الاسلام نے اوقاف کی حاظت کے لیے ’’وقف ومسجد پربندھک کمیٹی‘‘ کا تصور پیش کیا
نئی دہلی: مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی دہلی شاخ کا خصوصی اجلاس یہاں ۱۳؍اکتوبربروز اتوار ملی ماڈل اسکول کے ہال میں منعقد ہوا جس میں دہلی شاخ کے کنوینر سید محمد نور اللہ اور کثیر تعداد میں ممبران کے علاوہ مرکزی مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان، نائب صدور پروفیسر محمد سلیمان اور مفتی عطاء الرحمن قاسمی و دیگر عہدیداران اور دہلی میں مقیم ممبران مرکزی مجلس نے شرکت کی۔
اجلاس کی ابتدا وقف کے مسئلے پر انس تنویر ایڈ وکیٹ سپریم کورٹ و فاؤنڈر انڈین سول لبرٹیز یونین کے مفصل خطاب سے ہوئی جس میں فاضل مقرر نے ہندوستان میں وقف کی تاریخ، انگریزوں کے ہاتھوں اوقاف پر قبضے اور آزادی کے بعد ۱۹۵۴، ۱۹۹۵ اور ۲۰۱۳ میں وقف کے قوانین بننے کا جائزہ پیش کیا۔ ان سب قوانین کے ذریعے عملا اوقاف پر حکومت کا قبضہ ہوگیا اور اب نئے مجوزہ قانون کے تحت وقف کی جائدادوں کو ہڑپنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ نئے مجوزہ قانون میں طرح طرح سے جائداد کو وقف کرنا مشکل بنایا گیا نیز کوئی مصنوعی قضیہ کھڑا کرکے ضلع کلکٹر کے ذریعے وقف کی جائدادوں پر قبضہ کرنے کا راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔ نئے مجوزہ قانون کے ذریعے وقف ٹرائیبونلز کے اختیارات اور فیصلوں کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔اب وقف کے کاغذ نہ ہونے کی حالت میں کسی موقوفہ جائداد کو ہڑپ کرنے کا راستہ کھول دیا گیا ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت حکومت نے یہ بھی ایک انوکھی شرط رکھی ہے کہ مرکزی حکومت کی طے کر دہ مدوں میں ہی وقف کی آمدنی خرچ کی جا سکتی ہے۔ نئے مجوزہ قانون کے تحت اب مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلمین بھی وقف بورڈوں کے ممبر ہو سکتے ہیں جبکہ ہندو، عیسائی ا ور سکھ اوقاف میں دوسرے مذہب ماننے والوں کی ممبر شپ نہیں ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان صدر مسلم مجلس مشاورت نے فاضل مقرر کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے ارادے ٹھیک نہیں ہیں اور وہ موجودہ مجوزہ وقف بل کے خلاف پوری امت کے مشترکہ موقف کے باوجود اس کو پارلیمنٹ سے پاس کرانے کی پوری کوشش کرے گی، اس لئے امت کو ایک لمبی جدوجہد کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اوقاف امت مسلمۂ ہندیہ کی ملکیت ہیں، ان کو حکومتی اداروں کے ہاتھ میں چھوڑنا کسی طرح مناسب نہیں ہے، اسلئے ہم کو مطالبہ کرنا چاہئے کہ سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کی طرح ’’وقف و مسجد پربندھک کمیٹی‘‘ بھی بنے جس کے ذریعے ملت کے منتخبہ افراد اپنی ملت کے اثاثوں کی حفاظت کریں گے اور اسے ملت کے لئے استعمال کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ آسان نہیں ہے لیکن ایک لمبی جد و جہد سے یہ ممکن ہوسکے ہو گا۔
مشاورت دہلی چیپٹر کے کنوینر سید محمد نور اللہ نے پچھلے مہینوں کی کار روائی بیان کی اور دہلی کے بعض مسائل کے بارے میں اپنی ٹیم کے کام کی تفصیلات بیان کیں۔ اس کے بعد ریٹرننگ آفیسر سید تحسین احمد (ورکنگ جنرل سکرٹری مرکزی مشاورت) کی نگرانی میں انتخاب عمل میں آیا جس میں مشاورت دہلی شاخ کا اگلے دو سال کے لئے سید محمد نور اللہ کو صدر، ڈاکٹر ایم۔ رحمت اللہ کو نائب صدر، ڈاکٹر محمد علی جوہر کو جنرل سکرٹری، محمد طیب کو ورکنگ جنرل سکرٹری، سرفراز حسن ایڈ وکیٹ کو سکرٹری اور محمد معروف کو خازن منتخب کیا گیا۔