Home نقدوتبصرہ چِٹھیاں : مشاہیر ادب کے خطوط حمید سہروردی کے نام – شکیل رشید

چِٹھیاں : مشاہیر ادب کے خطوط حمید سہروردی کے نام – شکیل رشید

by قندیل

حال احوال کے لیے لکھی جانے والی تحریروں کے لیے اردو زبان میں لفظ خط اور مکتوب زیادہ مستعمل ہیں ، لیکن ایک لفظ چِٹھی بھی ہے ، سادہ اور مذکورہ معنی کے لیے بھرپور لفظ ۔ بہت سے ادیبوں اور شاعروں نے نثر اور نظم میں اس لفظ کا خوبصورت استعمال کیا ہے ۔ کچھ پہلے مجھے ایک کتاب موصول ہوئی تھی ’ چِٹھیاں ‘ ، جو گلبرگہ کے معروف ادیب حمید سہروردی کے نام مشاہیرِ ادب کے خطوط کا مجموعہ ہے ۔ اس مجموعہ کے مرتب ڈاکٹر غضنفر اقبال ہیں ، جو بذات خود ایک اچھے ادیب ہیں ۔ وہ ’ دلِ دوستاں ‘ کے عنوان سے کتاب کے نام کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’ کتاب کا نام ’ چِٹھیاں ‘ دانشور افسانہ و ناول نگار جوگندر پال کی زبان سے اکثر ادا ہوتے تھے ۔ آں جہانی پال سے حمید سہروردی کو ایک خاص محبت و رافت تھی ۔ اسی لیے کتاب کا نام ’ چِٹھیاں ‘ رکھا گیا ہے ۔‘‘ حمید سہروردی کے تعلقات انگنت ادیبوں اور شاعروں سے تھے ، جن کی چِٹھیاں انہیں ملا کرتی تھیں اور وہ خود ان سب کو خط بھیجا کرتے تھے ۔ مرتب کتاب لکھتے ہیں : ’’ حمید سہروردی کے عزیز تر احباب نے مکتوبات میں بیدار مغزی ، خوش مذاقی اور خوش طبعی کا ثبوت دیا ہے ۔ زیرِ نگاہ رقعات میں حمید سہروردی کے یارانِ باصفا کا اظہار براہ راست اور بے لاگ ہے ۔ ان کے نام لکھے مکاتیب صداقت پر مبنی بے ساختہ اظہار رائے کا مجموعہ ہیں ۔ ان خطوں میں مکتوب الیہ کے ہم عصر دوستوں سے نئے تناظر میں ملاقات ہو جاتی ہے ۔ کیوں کہ یہ خطوط ایک حقیقی بیانیہ ہیں ، ایک خود کلامی ان میں آئینہ سازی کا کام کرتی ہے ۔

چِٹھیوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ ایک حصے کا عنوان ہے ’ افسانہ و ناول نگار بنام حمید سہروردی ‘ جس میں جوگندر پال ، سید محمد اشرف ، عابد سہیل اور علی امام نقوی سمیت ۲۵ افسانہ و ناول نگاروں کے خطوط جمع کیے گیے ہیں ۔ دوسرے حصے کا عنوان ہے ’ سخن ور بنام حمید سہروردی ‘ جس میں بلراج کومل ، ندا فاضلی ، عبدالاحد ساز ، زبیر رضوی سمیت ۱۹ شاعروں کے خط ہیں ۔ تیسرے حصے کا عنوان ’ ناقد بنام حمید سہروردی ‘ ہے جس میں وزیر آغا ، گوپی چند نارنگ ، وارث علوی اور سمش الرحمن فاروقی سمیت ٢٣ نقادوں کے خطوط جمع ہیں ۔ یہ چِٹھیاں اہم ہیں کیونکہ ان میں ماضیٔ قریب کی مختصراً ادبی تاریخ یا ادبی حال احوال محفوظ ہوگیا ہے ۔ اور انہیں پڑھ کر ادیبوں کی زندگی کے اُتار چڑھاؤ سے بھی آگاہی ہو جاتی ہے ۔ افسانہ و ناول نگار علی امام نقوی کی چار چِٹھیاں شامل کتاب ہیں ، وہ حمید سہروردی کو ’ پیارے کیپٹن حمید ‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں – ابن صفی کے کردار کیپٹن حمید کی مناسبت سے – اس میں وہ اپنی بیماری کا حال بھی لکھتے ہیں اور حمید سہروردی کی کتاب پر اپنی رائے بھی دیتے ہیں اور اُس دور کے ملکی حالت کا بھی ذکر کرتے ہیں ، ملاحظہ کریں : ’’ رہ گیے ٦ ، دسمبر کے بعد والے حالات ! تو پیارے ، اب تو اور بُرا وقت آنے والا ہے ۔ قیامت صغریٰ اس کو نہیں کہتے ۔ مسلمان تاریخی جدلیات کو سمجھنا نہیں چاہتا اور مخالف تاریخی حقائق کا منکر ہے ۔‘‘ یوں لگتا ہے جیسے مرحوم نقوی صاحب اُس وقت آج کے حالات دیکھ رہے تھے ۔ شاعر ندا فاضلی کے ایک خط کی چند سطریں ملاحظہ کریں جس میں انہوں نے حمید سہروردی کے شعری مجموعے ’ شش جہت آگ ‘ پر اپنی رائے دی ہے : ’’ اس مجموعے کو پڑھتے ہوئے دورِ جدید کے ابتدائی دنوں کی یادیں تازہ ہو گئیں ۔ لسانی جرأتوں اور تجربہ پسندی نے اس دور میں زبان و بیان کے نئے امکانات روشن کیے تھے ۔ ہر شاعر و ادیب اپنے چہروں کی تلاش و تعمیر میں سرگرداں تھا ۔‘‘ چند سطریں سمش الرحمٰن فاروقی صاحب کے خط سے : ’’ یقین کیجیے مجھ پر اتنے کاموں کا بوجھ ہے کہ دن رات کام کروں تب بھی ہلکا نہ ہو ۔ اور لطف یہ کہ میں نے تین کتابوں پر کام شروع کیا تھا ۔ آج تک ان میں سے کوئی پوری نہ ہوئی اور نہ مستقبل قریب میں پوری ہونے کا امکان ہے ۔ یعنی اپنے تینوں پراجیکٹ رکے پڑے ہیں ۔ صرف فرمائش اور ’ شب خون ‘ کا کام سارا وقت لے جاتا ہے ۔ یہ شکایت نہیں عرض حال ہے ۔‘‘

افسوس کہ حمید سہروردی کے نام سارے خط اس کتاب میں شامل نہیں ہیں کیونکہ بقول مرتب : ’’ حمید سہروردی کو ان کی ابتدائی ادبی زندگی سے مشاہیرِ ادب خطوط لکھتے رہے ہیں ۔ لیکن مکاتیب ، مکتوب الیہ کی زندگی کی بے سروسامانی اور نقلِ مکانی کے سبب ضائع ہو گیے ۔‘‘ ڈاکٹر غضنفر اقبال نے محنت سے ان خطوں کو مرتب کیا ہے ، جہاں ضرورت تھی ’ تعارفی اشاریہ ‘ بھی تحریر کیا ہے ، انہیں اس کے لیے بہت بہت مبارک ہو ۔ کتاب کا انتساب پروفیسر معین الدین جینابڑے اور پروفیسر آفتاب احمد آفاقی کے نام ہے ۔ کتاب کے صفحات 152 ہیں اور قیمت 250 روپیے ہے ۔ کتاب کے ناشر ’ کاغذی دکن بیورو ، گلبرگہ ‘ ہیں ۔ ’ اپلائڈ بکس ، نئی دہلی ‘ کے زیرِ اہتمام اس کی اشاعت ہوئی ہے ۔ موبائل نمبر 9945015964 پر رابطہ کرکے یہ کتاب حاصل کی جا سکتی ہے ۔

You may also like