Home متفرقاتمراسلہ مسلمان آتم نربھر بن جائیں گے اگر حکومت اوقاف کی جاگیریں ہمیں سونپ دے

مسلمان آتم نربھر بن جائیں گے اگر حکومت اوقاف کی جاگیریں ہمیں سونپ دے

by قندیل

 

مسعود جاوید

آزادی کے بعد سے آج تک کسی بھی ملی تنظیم نے اوقاف کی جاگیروں کی بازیابی یعنی مسلم کمیونٹی کے مفادات فلاح و بہبود کے لئے ان جائیدادوں کے استعمال کے لئے مضبوطی سے کوشش نہیں کی۔ چند قرار داد پاس کر کے فرض کفایہ ادا کر دیا۔ اوقاف کی زمینوں پر شاپنگ مال، ملٹی پلیکس، صنعت کاروں کے محلات سرکاری دفاتر کی بلڈنگیں ہیں اور بہت سے اثر و رسوخ والوں کے تصرف میں ہیں۔
اوقاف کی جاگیروں میں تصرف کا کلی حق اگر ملت کو دیا جاۓ تو مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی زبوں حالی چند برسوں میں ختم ہو جائے گی۔ ان جاگیروں کی آمدنی سے منظم طور پر ضرورت مندوں کی کفالت کی جا سکتی ہے معیاری تعلیمی ادارے قائم کئے جا سکتے ہیں ووکیشنل ٹریننگ ، پروفیشنل کورسز اور کمپٹیشن ایکزامس کے لئے کمیونٹی کے بچوں اور بچیوں میں تعلیمی لیاقت پیدا کی جا سکتی ہے۔ مدارس دینیہ کی طرح قصبہ، گاؤں سے لے کر شہر تک معیاری ماڈل انگلش میڈیم اسکول کا جال بچھایا جا سکتا ہے جس میں اسلامیات بھی ایک سبجیکٹ لازمی ہو۔
اوقاف کی جاگیروں کو اپنے تصرف میں لے کر پروفیشنل طور پر ان میں انویسٹمنٹ کرایا جا سکتا ہے۔ مارکیٹ ریٹ پر لیز پر دیا جا سکتا ہے۔ اس کی آمدنی میں سے کمیونٹی کے افراد کو خیرات نہیں پروفیشنل میکانزم اپلائی کرتے ہوئے قرض دیا جا سکتا ہے۔ بلا سودی بینک قائم کیے جا سکتے ہیں ۔ اس کی آمدنی سے تجارت میں شراکت مرابحت اور دیگررائج حلال کاروبار میں پیسے لگائے جا سکتے ہیں۔ چیریٹیبل و سیمی چیریٹیبل ہاسپیٹل قائم کیے جا سکتے ہیں، مناسب چارج والے ملٹی اسپیشلٹی ہاسپیٹل اور نرسنگ ہوم ہر چھوٹے بڑے شہر میں کھولے جا سکتے ہیں۔ فرقہ وارانہ فسادات اور لاک ڈاؤن نے اس کی اشد ضرورت اہمیت اور افادیت کو اجاگر کیا ہے اس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
ہر جماعت اور جمعیت سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے ریلیف کا کام ہی کیوں کرے؟ عدالتوں میں قضیوں کی پیروی ہی کیوں کرے؟ ملی تنظیموں کے اغراض ومقاصد یکساں کیوں ہیں، کیا اس لئے کہ دیکھی بھالی پگڈنڈی پر چلنا آسان ہوتا ہے؟ اگر موجودہ ملی تنظیمیں نہیں تو ملی تنظیموں پر تنقید کرنے والے اس مقصد کے لیے اپنی تنظیم کیوں نہیں قائم کرتے ؟
اوقاف کی جاگیروں کا خرد برد اوقاف کے مسلم و غیرمسلم بعض افسران اور زمین مافیا کے نیکسس سے ہوتا ہے۔ علاقے کے افراد میں اگر بیداری ہو اور محاسبہ کی جرات کریں تو حرکت میں برکت ہے ۔ بات سرکاری دفاتر سے نکل کر سڑکوں تک پہنچے گی، چرچا کا وشے talk of the town ہونے کے بعد میڈیا کور کرنے کے لئے مجبور ہوگا۔

You may also like

Leave a Comment