Home قومی خبریں منتخب ریاستوں میں زیرزمین پانی کے بندوبست کے لیے نئے عالمی بینک پروجیکٹ پردستخط

منتخب ریاستوں میں زیرزمین پانی کے بندوبست کے لیے نئے عالمی بینک پروجیکٹ پردستخط

by قندیل

نئی دہلی:بھارت سرکاراورعالمی بینک نے آج 450ملین ڈالرکے ایک قرضہ جاتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس کا مقصد ملک میں زیرزمین پانی کی سطح میں گراوٹ کو روکنا اورزیرزمین پانی سے متعلق اداروں کومضبوط کرنا ہے۔عالمی بینک سے امداد یافتہ اٹل بھوجل یوجنا ( اے بی ایچ وائی )۔زیرزمین پانی کے بندوبست کوبہتربنانے سے متعلق قومی پروگرام، کانفاذ گجرات ، مہاراشٹر، ہریانہ کرناٹک ، راجستھان ، مدھیہ پردیش اور اترپردیش کے 78اضلاع میں کیاجائے گا۔ ان ریاستوں کا انتخاب متعدد معیارات کو پیش نظررکھتے ہوئے کیاگیاہے جن میں زیرزمین پانی کے استعمال کا درجہ اور اس میں ہورہی گراوٹ ، قائم شدہ قانونی اور ریگولیٹری تدابیر ، ادارہ جاتی تیاری اورزیرزمین پانی کے بندوبست سے متعلق تنفیذی اقدامات کا تجربہ شامل ہیں۔یہ پروگرام دیگرچیزوں کے علاوہ ایکوئفر( آب اندوخت ،نفوذپذیرچٹانوں کی تہہ جس میں پانی ہوتاہے)، کے ریچارج کو بڑھائے گااورپانی کے تحفظ کے طورطریقوں کو متعارف کرائے گا ، پانی جمع کرنے ، پانی کے بندوبست اورفصلوں کی قطاربندی سے متعلق سرگرمیوں کوفروغ دے گا ، زیرزمین پانی کے دیرپابندوبست کے لئے ادارہ جاتی ڈھانچہ تیارکرے گا اور کمیونیٹوں نیز حصص داروں کو اس لائق بنائے گا کہ وہ پائیداری کے ساتھ زیرزمین پانی کابندوبست کرسکیں۔اس موقع پر وزارت خزانہ کے محکمہ اقتصادی امور کے ایڈیشنل سکریٹری سمیر کمارکھرے نے کہاکہ ہندوستان میں زیرزمین پانی دیہاتوں اور شہروں میں گھریلو پانی کی سپلائی کا اہم ذریعہ ہے۔اوراس کی سطح میں گراوٹ تشویش کاباعث ہے۔ اٹل بھوجل یوجنا کا مقصدزیرزمین پانی کے وسائل کے پائیداربندوبست کے لئے شراکت داری پرمبنی زیرزمین پانی کے بندوبست اور کمیونٹی کی سطح پر رویے میں تبدیلی کی حوصلہ افزائی کے لئے ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط کرنا ہے۔ مصنوعی ذہانت اور خلائی ٹکنالوجی سمیت جدید ترین ٹکنالوجی کے استعمال سے اس پروگرام کے بہترنفاذ میں مدد ملے گی۔اس قرضہ جاتی معاہدے پر بھارت سرکارکی طرف سے محکمہ اقتصادی امور کے ایڈیشنل سکریٹری سمیر کمار کھرے اور عالمی بینک کی طرف سے بینک کے کنٹری ڈائریکٹرجنید احمد نے دستخط کیے ۔جنید احمد نے کہاہے کہ زیرزمین پانی ہندوستان میں پانی کا سب سے اہم ذخیرہ ہے اوراسے قومی وسیلے کا بندوبست وقت کی ضرورت ہے۔اس پروگرام سے دیہی روزی روزگارکے معاملات میں مددملے گی اور ماحولیاتی تبدیلی کے تناظرمیں یہ دیہی معیشت کو لچک دار بنانے میں مددگارثابت ہوگا۔ لیکن اس کا اثرعالمی سطح پربھی محسوس کیاجائے گاکیونکہ یہ عالمی سطح پر زیرزمین پانی کے بندوبست کا ایک اہم پروگرام ہے۔گذشتہ چند دہائیوں میں لاکھوں نجی کنووں کی تعمیر کے ذریعہ زیرزمین پانی کے استعمال میں غیرمعمولی اضافہ ہواہے۔1950سے 2010کے دوران ڈرل کئے گئے ٹیوب ویل کی تعداد ایک ملین سے بڑھ کر 30ملین ہوگئی۔ اس سے زیرزمین پانی کے سینچی جانے والی کاشت کاری کی زمین کا رقبہ تقریبا 3ملین ہیکٹیئرسے بڑھ کر 35ملین ہیکٹیئرسے زیادہ ہوگیا۔ فی الحال سینچائی کے کام میں استعمال ہونے والے پانی کا تقریبا60فیصد حصہ زیرزمین پانی کا ہے۔ ہندوستان کے دیہاتوں اور شہروں میں گھروں میں استعمال ہونے والا 80فیصد سے زیادہ پانی زیرزمین پانی سے حاصل کیاجاتاہے۔ اس طرح سے بھارت زیرزمین پانی کا استعمال کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔اگرموجودہ رجحان جاری رہتاہے تو دودہائیوں کے اندر60فیصد اضلاع میں زیرزمین پانی کی سطح کے خطرناک حدتک گرجانے کااندیشہ ہے۔ جس کی وجہ سے زرعی پیداوارمیں کم سے کم 25فیصد تک کی کمی کاخطرہ لاحق ہوسکتاہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سبب زیرزمین پانی کے وسائل پر موجودہ دباو کے مزید بڑھ جانے کا اندیشہ بھی ہوگا۔یہ پروگرام کمیونٹی کی شراکت داری پرمبنی واٹربجٹ اور واٹرسیکوریٹی پلان ( ڈبلیو ایس پی ) کے فروغ کے لئے ایک بوٹم۔اپ پلاننگ پروسیس کو متعارف کرائے گا۔ واٹربجٹ سطح اور زیرزمین پانی کی صورت حال ( کمیت اور کیفیت دونوں ) کاجائزہ لے گااور موجودہ نیز مستقبل کی ضرورتوں کی نشاندہی کرے گا۔ دوسری طرف ڈبلیو ایس پی زیرزمین پانی کی مقدار کو بہتربنانے اور منتخب ریاستوں کو مجوزہ کارروائیوں کے نفاذ کے تئیں رغبت دلانے پرتوجہ مرکوز کرے گا۔ اس طرح سے کمیونٹی کی قیادت میں کئے جانے والے بندوبست سے متعلق اقدامات پانی کا استعمال کرنے والوں کوپانی کے استعمال کے طریقوں سے واقف کرائے گا اور ایسے اقتصادی اقدامات کی راہ ہموارکرے گا جن سے زیرزمین پانی کی کھپت میں کمی آئے گی۔سینیئرآبی وسائل بندوبست اسپیشلسٹ اور پروگرام کے لئے عالمی بینک کی ٹاسک ٹیم لیڈرس عبدلرزاق خلیل اور ستیہ پریہ نے کہاکہ یہ پروگرام کمیونٹی ملکیت اورآبی وسائل کے مناسب بندوبست پرمبنی زمینی کارروائیوں م

You may also like

Leave a Comment