کراچی:عالم اسلام کے ممتاز عالم دین و مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی کا کراچی میں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر چھیاسی سال تھی اور پچھلے کچھ دنوں سے علیل تھے۔ مفتی رفیع عثمانی کا تعلق تقسیم ہند کے بعد دیوبند سے پاکستان ہجرت کرنے والے مشہور علمی و دینی خانوادے سے تھا، ان کے والد مفتی شفیع عثمانی مشہور مفسر قرآن اور تقسیمِ ہند سے قبل دارالعلوم دیوبند کے ممتاز استاذ و مفتی تھے، بعد میں وہ مفتی اعظم پاکستان کی حیثیت سے بھی پوری علمی دنیا میں جانے اور مانے گئے۔ مفتی رفیع عثمانی کی ولادت ۱۹۳۶ء میں دیوبند میں ہوئی تھی، ابتدائی تعلیم دارالعلوم دیوبند میں حاصل کی، ۱۹۴۸ء میں اہل خانہ کے ساتھ پاکستان ہجرت کی اور حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد عربی و اسلامیات کی تعلیم کے لیے۱۹۵۱ء میں دارالعلوم کراچی میں داخل ہوئے اور وہاں سے ۱۹۶۰ء میں درس نظامی کی تکمیل کی۔ وہیں سے تکمیل افتا کا کورس بھی کیا اور اسلامی فقہ میں مہارت حاصل کی، اس کے بعد دارالعلوم کراچی میں ہی درس و تدریس سے منسلک ہوئے اور تقریباً ساٹھ سال کی تدریسی زندگی میں درس نظامی کی بیشتر کتابیں پڑھائیں، ساتھ ہی وہ طویل عرصے سے اس ادارے کے سربراہ بھی تھے، اس کے علاوہ بھی پاکستان کے متعدد علمی وفقہی اداروں کی پرستی و رہنمائی کرتے رہے، درجنوں قومی و بین الاقوامی علمی و فقہی سمیناروں اور کانفرنسوں میں پاکستان کی نمایندگی کی اور ان کے قلم سے عربی و اردو زبانوں میں دو درجن سے زائد کتابیں منظر عام پر آئیں ،جن میں احکامِ زکوۃ، علامات قیامت اور نزول مسیح،یورپ کے تین معاشی نظام،اسلام میں عورت کی حکمرانی،کتابت حدیث عہدِ رسالت و عہدِ صحابہؓ میں ،نوادرالفقہ، التعلیقات النافعۃ علی فتح الملہم،حیاتِ مفتی اعظم،میرے مرشد حضرتِ عارفی وغیرہ خاص طور پر مقبول و متداول ہیں۔ ان کے فتاوی کا مجموعہ بھی فتاویٰ دارالعلوم کراچی کے نام سے طبع شدہ ہے۔