Home غزل کچھ لوگ محبت کے سوا کچھ نہیں کرتے ـ فرزانہ صادق

کچھ لوگ محبت کے سوا کچھ نہیں کرتے ـ فرزانہ صادق

by قندیل

کچھ ایسے قلندر جو کہا کچھ نہیں کرتے
اپنی پہ جو آ جائیں تو کیا کچھ نہیں کرتے

کچھ لوگوں کے صدقے میں ہے آباد یہ دنیا
کچھ لوگ محبت کے سوا کچھ نہیں کرتے

اکثر انہیں ہو جاتا ہے کچھ عشق وغیرہ
اکثر مرے ہم عمر نیا کچھ نہیں کرتے

جب خون کسی خطۂ مشرق میں بہا ہو
تب امن کے کچھ جھوٹے خدا کچھ نہیں کرتے

جب شعلۂ نفرت میں جھلس جاتے ہیں چھپر
محلوں میں پڑے شعلہ نوا کچھ نہیں کرتے

فرزانہ! جو تو سوچ رہی ہے یہ بہت لوگ
بس سوچتے رہتے ہیں لکھا کچھ نہیں کرتے

You may also like

Leave a Comment