Home قومی خبریں معاشرے کی اچھائی پرتوجہ مرکوزکرنے والاادب ہمیشہ زندہ رہتا ہے: نائب صدر

معاشرے کی اچھائی پرتوجہ مرکوزکرنے والاادب ہمیشہ زندہ رہتا ہے: نائب صدر

by قندیل

نئی دہلی:نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے آج یہاں کہا کہ معاشرے کی اچھائی پر توجہ مرکوز کرنے والا ادب ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ رامائن اور مہابھارت جیسی داستانیں آج بھی حوصلہ فراہم کر رہی ہیں۔ادبی تنظیم،وساکھا ساہتی کی گولڈن جوبلی تقریبات میں بولتے ہوئے انہوں نے کہاہے کہ ادب وہ گاڑی ہے جس کے ذریعے ملک کی شان و عظمت کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے قلم کاروں، شعراء، دانشوروں اور صحافیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی تمام تحریروں اور تصانیف میں معاشرہ کی اچھائی کو ترجیح دیں۔نائب صدر نے کہاہے کہ ملک کی ثقافت و روایات، ادب کی تخلیق میں اہم رول اداکرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم اپنے لوک ادب کی حفاظت کرتے ہیں، تو ہم اپنی ثقافت کی بھی حفاظت کر پائیں گے۔تیلگو زبان کی رنگارنگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لباس، کھانے کی عادتیں، تہوار، رواج، پیشہ سمیت زندگی کے ہر گوشے کی عکاسی ادب میں ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تیلگو اور دیگر ہندوستانی زبانوں کی حفاظت کرنے سے ہماری ثقافت کو مستحکم بنانے میں مددملے گی اور آئندہ نسلوں کو صحیح راستہ ہموار کرنے میں رہنمائی حاصل ہوگی۔وینکیانائیڈونے اس بات پر خوشی کا اظہارکیاہے کہ آندھرا پردیش کے آٹھ ضلعوں کے 920 اسکولوں میں تیلگو رسم الخط کے ذریعے کویا زبان میں ابتدائی تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔ اس پہل کے لیے انہوں نے حکومت اور محکمہ تعلیم کے اہلکاروں کی تعریف کی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ دوسری زبانیں سیکھنے سے پہلے خود اپنی مادری زبان میں مہارت حاصل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے والدین سے اس سلسلے میں ضروری پہل کرنے کی اپیل کی۔نائب صدر نے قلم کاروں سے اپیل کی کہ وہ بچوں کے ادب پر خاص توجہ دیں اور ایسے ادب کو مقبول بنانے کے نئے طریقے تلاش کریں۔ اس سلسلے میں انہوں نے مشہور و معروف قلم کار ملا پوڈی وینکٹ رمن اور چنتا دیکشی تھولو کے کارناموں کو یاد کیا۔وینکیانائیڈونے تیلگو کی ادبی تصانیف کو مقبول بنانے میں کی جانے والی کوششوں کے لیے وساکھا ساہتی کی تعریف کی۔اس موقع پر آندھرا پردیش کے وزیر سیاحت ایم شری نواس، آندھرا یونیورسٹی کے وائس چانسلرپرساد ریڈی، وساکھا ساہتی کے صدر پروفیسر کے ملیہ واسنی، سکریٹری گنڈی کوٹا وشوناتھن اوردیگرحضرات موجودتھے۔

You may also like

Leave a Comment