Home نقدوتبصرہ مودی کال میں مسلمان:حقائق پر مبنی ایک اہم کتاب -ریحان غنی 

مودی کال میں مسلمان:حقائق پر مبنی ایک اہم کتاب -ریحان غنی 

by قندیل

ارشاد الحق بہار کے سینئیر صحافی ہیں ۔ انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن سے صحافت کی تعلیم حاصل کی۔ انہیں فورڈ فاؤنڈیشن کی انٹر نیشنل فیلوشپ بھی ملی۔ فی الحال وہ نوکر شاہی ڈاٹ کام کے نام سے ایک نیوز چینل چلاتے ہیں اور اس کے ایڈیٹر ہیں۔ ارشادالحق ہندی روزنامہ ہندوستان کے پٹنہ اپڈیشن کے شعبہ ادارت سے بھی کافی عرصے تک وابستہ رہ چکے ہیں ۔اس کے بعد وہ ایک عرصے تک بی بی سی لندن سے بھی جڑے رہے ۔اس طرح انہیں صحافت کا اچھا خاصا تجربہ ہے ۔ حالات حاضرہ پر ان کی گہری نگاہ ہے ۔ ان کی کتاب "مودی کال میں مسلمان” ابھی حال ہی میں چھپ کر منظر عام پر آئی ہے۔ یہ کتاب 152صفحات پر مشتمل ہے ۔ اس کی قیمت 350 روپے ہے۔ اس کتاب میں کیا کچھ ہوگا اس کا اندازہ کتاب کے عنوان سے لگایا جا سکتا ہے ۔ان کا یہ دعویٰ صد فی صد صحیح ہے کہ "یہ کتاب بھارت کے مظلوم طبقے کی حق میں کھڑی ایک دستاویز ہے ۔” اس کتاب میں مودی عہد کے دس برسوں میں جہاں مسلمانوں کے سامنے پیدا کیے گئے حالات کو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے وہیں دلتوں ، عیسائیوں اور آدی واسیوں کے ایشوز کو بھی بہت خوبصورتی کے ساتھ شامل کیا گیا ہے ” زیر نظر کتاب کا گٹ اپ بہت عمدہ اور جاذب نظر ہے۔ اس میں بارہ ابواب قائم کیے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

پہلا باب : "ماب لنچنگ : سنگھ پریوار کا خوفناک چہرہ” ۔ اس میں ماب لنچنگ کے سیاسی پہلو کے ساتھ ہی اس کے خلاف چلائی گئی تحریک پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور ان 26ادیبوں کے نام شائع کیے گئے ہیں جنہوں نے فرقہ وارانہ تشدد اور قتل کے خلاف اعزازات واپس کر کے اپنا احتجاج درج کیا۔اسی باب میں ان چار ادیبوں اور شاعروں کا نام بھی شائع کیا گیا ہے جنہوں نے احتجاجاََ ساہتیہ اکادمی کے مختلف عہدوں سے استعفیٰ دیا ۔

دوسرا باب: "شہریت کا نیا قانون:دہل گیا دیش” ۔ اس میں شاہین باغ کی تحریک کا پس منظر بیان کرتے ہوئے تفصیل سے یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح یہ تحریک ، آزاد ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک ایسی تحریک بن گئی جس نے پوری دنیا میں ریکارڈ بنایا ۔اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ CAA کیا ہے؟اور بی جے پی کے نفرت آمیز ایجنڈے کی کس طرح ہار ہوئی۔

تیسرا باب: "جامعہ مظاہرہ ، مایوسی میں جلی سنگھرش کی لو”۔ اس باب میں۔یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح جامعہ کے نوجوانوں اور طلبا و طالبات نے پورے مسلم سماج کو نا امیدی اور مایوسی سے نکال کر جمہوری طریقے سے اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے جدو جہد کرنے کا راستہ دکھایا ۔

چوتھا باب: "شہریت قانون: نئے ہیرو ".اس باب میں یہ بتایا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک میں جو آواز بلند ہوئی اس کے نتیجے میں کس طرح کون کون سے نئے سماجی ہیرو ابھر کر سامنے آئے۔ اس کے علاوہ اس کتاب میں آگے جو باب قائم کیے گئے ہیں ان میں ” حوصلہ کھو چکے سماج کا کمال”، بہار : آندولن میں کودے تجسوی یادو”، "کریا کی پرتی کریا :اویسی کا ابھار”، "84 سکنڈ : نئے کال چکر کا ادوگم”، "منی پور : دنگا نہیں ، گرہ یودھ کہیے”، "حجاب سے حلال تک”، "مودی اور پسماندہ مسلمان” اور”شاہ رخ خان : نفرتی ایجنڈے کو روندنے والا نائیک۔” جیسے باب شامل ہیں جو سب کے سب پڑھنے لائق ہیں۔ آخری باب میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح شاہ رخ خان کے فینس نے نفرتیوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ۔جس کے نتیجے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ ہمیں کسی فلم پر منفی تبصرے سے بچنا چاہیے ۔اس کتاب کی خوبی یہ کہ اس میں تمام حقائق پوری بے باکی کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں اور تمام واقعات اتنی خوبصورتی سے پیش کیے گئے ہیں کہ قارئین کی دلچسپی آخر تک برقرار رہتی ہے۔

یہ کتاب نوبل انعام یافتہ رومن_امریکن یہودی مصنف ایلی وائزل(Elie Wiesel) جو دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کے قتل عام کے چشم دید گواہ تھے کے اس قول سے شروع کی گئی ہے کہ” ہمیں ہمیشہ کسی نہ کسی کے حق میں کھڑا ہونا چاہیے ۔غیر جانبداری ظالم کی مدد کرتی ہے ، مظلوم کی نہیں۔خاموشی ہمیشہ ظالم کی حوصلہ افزائی کرتی ہے مظلوم کی نہیں۔”

یہ کتاب "نوکر شاہی میڈیا” ، بینک کالونی ، لوہروا گھاٹ، عالم گنج پٹنہ نے شائع کی ہے ۔ یہ سینئیر صحافی ارشاد الحق کی ایسی کتاب ہے جسے آپ ضرور پڑھنا چاہیں گے۔ مزید معلومات مصنف کے موبائل فون نمبر9430965891پر حاصل کی جا سکتی ہیں ۔

You may also like