کسانوں پرپولیس کی بربریت کےخلاف سی پی آئی ایم ایل نے مارچ نکالا گیا،وزیر اعظم کا پتلا نذرِ آتش
مظفرپور:زرعی اور کسان مخالف تینوں سیاہ قوانین کے خلاف اور مجوزہ بجلی بل -2020 کو واپس لینے کے مطالبے کو لیکر جاری کسانوں کی تحریک پر کی گئی بربریت کے خلاف سی پی آئی ایم ایل نے ریاست گیر سطح پر یوم احتجاج منایا، اسی کے تحت شہر میں ایک احتجاجی مارچ نکالا اور وزیر اعظم مودی کا پتلا جلایا گیا۔ مارچ ہری سبھا چوک مالے ضلعی دفتر سے ہوتا ہوا کلیانی چوک پہنچا جہاں وزیر اعظم کاپتلا جلایا گیا۔ اس دوران ، کسانوں کی تحریک پر ہونے والے ظلم کو روکناہوگا، کسان ملک مخالف کالا قانون واپس لو ، ملک پر کارپوریٹ حکمرانی مسلط کرنابندکرو ، جیسے نعرے لگائے گئے۔ مارچ میں سی پی آئی ایم ایل ضلعی سکریٹری کرشن موہن ،ٹاؤن سکریٹری سورج کمار سنگھ، پروفیسراروند کمار ڈے ،آفس سکریٹری سکل ٹھاکر ، انصاف منچ کے ریاستی نائب صدر اور سی پی آئی ایم ایل رہنما آفتاب عالم ، انصاف منچ بہار کے ریاستی ترجمان اسلم رحمانی، ضلعی صدرفہد زماں ، ریاض خان ،طلباء سیل۔آئیسا کے دیپک کمار ، انقلابی نوجوان سبھا کے شفیق الرحمن ،محمد اعجاز، راج کِشور پرساد ، دھننجئے کماراور دیگر طلبا و نوجوان سمیت پارٹی کارکن شامل تھے۔ کرشن موہن نے کہا کہ مرکز میں مودی حکومت کے سامنے پرامن اور جمہوری انداز میں تین کالے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے دہلی جانے والے کسانوں کو مودی اور بی جے پی حکومت کے غیر انسانی حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مودی سرکار کی پولیس نے ان کے راستے میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کیں ، پانی کا بوچھار ، آنسو گیس کے گولے فائر کیے ، لاٹھی چارج کیا اور شاہراہ کھودی۔ مودی سرکار کا یہ عمل انتہائی شرمناک اور بزدلانہ ہے۔ سورج کمار نے کہاکہ مرکزی حکومت کسان مخالف ہے۔ اسی وجہ سے کسانوں بات کرنے سے ڈررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین کالے قوانین اور بجلی کے بل 2020 کو واپس لینے کے بجائے حکومت اور بی جے پی کسانوں کو بدنام کرنے اور جھوٹے پروپیگنڈے کرنے میں مصروف ہے۔ لیکن کالے قانون کے خلاف اپنے حقوق کے لئے کسانوں اور ملک کے عوام کی بے مثال تحریک جاری رہےگی۔
آفتاب عالم نے کہا کہ ملک بھر کے کسانوں نے پہلے ہی زرعی ترمیمی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایاتھا اور ان سے دستبرداری کا مطالبہ بھی کیاتھا ۔لیکن حکومت نے ملک گیر احتجاجی تحریکوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔ آخر کار کسانوں نے دہلی کوچ کا اعلان کیا۔ اور اب کاشتکاروں کے پرامن مظاہروں کو دبایا جارہا ہے ، جسے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ اسلم رحمانی نے اپنے بیان میں کہاکہ در حقیقت مودی سرکار کسانوں کو نہیں بلکہ زراعت اور کاشتکاری کو کارپوریٹ کمپنیوں کے حوالے کرکے ملک پر کمپنی راج نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔وہیں فہد زماں نے تمام کسانوں اور عوام سے اپیل کی کہ ملک کا ہر انصاف پسند شہری بڑے پیمانے پر کسانوں کی متحرک تنظیم کو تیز کرے اور مل کر کسان مخالف حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلائے۔