Home قومی خبریں مودی سرکار نے اقلیتی طلبہ و طالبات کو دیا جانے والا مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ بند کردیا،طلبا تنظیموں کا احتجاج

مودی سرکار نے اقلیتی طلبہ و طالبات کو دیا جانے والا مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ بند کردیا،طلبا تنظیموں کا احتجاج

by قندیل

نئی دہلی: مودی سرکار نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (MANF) کو اِس تعلیمی سال سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ اقلیتی طبقوں کے طلبا کے لیے مختص فیلوشپ تھا، جسے UPA کے دور حکومت میں سچر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا ۔
انگریزی اخبار ’دی ہندو ‘ کی رپورٹ کے مطابق اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے جمعرات کو لوک سبھا کو بتایا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ MANF مختلف دیگر اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ ہورہا تھا۔ انھوں نے کہا کہ”چونکہ MANF اسکیم اعلیٰ تعلیم کے لیے حکومت کی طرف سے پہلے سے جاری اس طرح کی فیلو شب اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ کرتا ہے، اس لیے حکومت نے 2022-23 سے MANF اسکیم کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس کے تحت 2014-15 اور 2021-22 کے درمیان تقریباً 6,722 امیدواروں کا انتخاب کیا گیا اور اس دوران 738.85 کروڑ روپے کی فیلو شپس تقسیم کی گئیں۔
کانگریس ایم پی ٹی این پرتھاپن نے سرکار کے اس فیصلے پر تنقید کی ہے اور کہاہے کہ وہ پارلیمنٹ میں MANF کو روکنے کا مسئلہ اٹھائیں گے، یہ ناانصافی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سے طلبہ مزید تعلیم کے حصول کا موقع کھو دیں گے۔
اس دوران نیشنل اسٹوڈنٹس یونین کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر این ایس عبدالحمید نے کہا کہ سرکار کا یہ فیصلہ بہت سے ان اقلیتی طلبا کو متاثر کرے گا، جنہیں او بی سی نہیں سمجھا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتوں، او بی سی، دلت اور آدیواسیوں کے لیے مختص اسکالرشپ بعض دفعہ اس لیے اوورلیپ کرجاتا تھا کہ درخواست دہندگان ایک ہی قسم کے سماجی یا مذہبی پس منظر سے تعلق رکھتے تھے۔ ہم مرکز سے بے ضابطگیوں کو دور کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ مگر انہوں نے بے ضابطگیوں کو درست کرنے کے بجائے اسکالرشپ کو یکسر ختم کردیا ،جس سے بہت سے مسلم، سکھ اور عیسائی طلبا متاثر ہوں گے جنہیں مختلف ریاستوں میں او بی سی نہیں سمجھا جاتا ہے۔ مودی سرکار کے اس فیصلے کے خلاف جے این یو کی طلبا تنظیمیں بھی سرگرمِ احتجاج ہو گئی ہیں،وہیں متعدد سماجی و تعلیمی اداروں نے بھی اس فیصلے پر شدید اعتراض کیا ہے۔

You may also like

Leave a Comment