Home قومی خبریں گروگرام کے ایک گاؤں میں دوسو فسادیوں کا مسجد پر حملہ، مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا، گاؤں بدر کرنے کی دھمی

گروگرام کے ایک گاؤں میں دوسو فسادیوں کا مسجد پر حملہ، مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا، گاؤں بدر کرنے کی دھمی

by قندیل

گروگرام: مسلمانوں اور اسلامی شعائر سے بڑھتی نفرت کے معاملے میں اضافے کا ایک تازہ واقعہ سامنے آیا ہے۔ بدھ کی صبح گروگرام کے ایک گاؤں میں 200 سے زیادہ لوگوں کے ہجوم نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی، اندر نماز ادا کرنے والے لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی۔ پولیس نے بدھ کی رات بھورا کلاں گاؤں میں پیش آنے والے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے، لیکن جمعرات کی شام تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔

صوبیدار نذرمحمد کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، بھورا کلاں گاؤں میں مسلم خاندانوں کے صرف چار گھر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامہ بدھ کی صبح شروع ہوا، جب مبینہ طور پر راجیش چوہان عرف بابو، انیل بھدوریا، اور سنجے ویاس کی قیادت میں تقریباً 200 لوگوں پر مشتمل ایک ہجوم نے مسجد کو گھیر لیا اور نماز گاہ میں گھس گئے جہاں انہوں نے نمازیوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی۔ پولیس کے مطابق، صوبیدار نے اپنی شکایت میں کہا، "رات کو ایک بار پھر، جب ہم مسجد کے ہال کے اندر نماز پڑھ رہے تھے، ہجوم نے آکر نمازیوں پر حملہ کیا اور نماز گاہ کو بھی تالا لگا دیا۔ انہوں نے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔”
پولیس کے پہنچنے تک ملزمان فرار ہو چکے تھے۔
حکام نے بتایا کہ پولیس نے موقع سے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے جو حملہ آور ہجوم کے کسی فرد کا ہو سکتا ہے۔ محمد کی شکایت کے بعد راجیش چوہان، انیل بھدوریا، سنجے ویاس اور کئی دیگر کے خلاف بلاس پور پولس اسٹیشن میں فسادات، مذہبی تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش اور غیر قانونی اجتماع کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ تفتیشی افسر سینئر پولیس افسر گجیندر سنگھ نے کہا "شکایت کے مطابق ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ہم واقعے کی تحقیق کر رہے ہیں۔ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔”

You may also like

Leave a Comment