نئی دہلی:میزورم کے وزیر اعلی پی جورم تھنگا نے کہا کہ ریاست کے کوروناوائرس مفت ہونے کا کریڈٹ یہاں کے لوگوں کے نظم و ضبط، چرچ اور غیر سرکاری تنظیموں اور انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں کو جاتا ہے۔کوروناوائرس کوپھیلنے سے روکنے میں ریاست کے کامیاب رہنے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اقتصادی نقصان کو لے کر وہ فکر مند ہیں۔ پڑوسی بنگلہ دیش اور میاما کے کوروناوائرس سے متاثرہ مریضوں سے ہونے والے خطرے کی بھی انہیں فکر ہے۔ریاست کے دارالحکومت اجول میں حکام نے بتایا کہ ہفتہ کو میزورم کے واحد متاثرہ مریض کو اسپتال سے چھٹی مل گئی جس کے ساتھ ہی کوروناوائرس سے مفت ہونے والا پہلا صوبہ بن گیا۔جورم تھنگا نے کہا کہ اس کا کریڈٹ لوگوں کے نظم و ضبط کو جاتا ہے جنہوں نے وائرس پھیلنے سے روکنے کے مقصد سے قائم خصوصی ٹیم کی طرف بتائے گئے تمام احکامات کو نافذکرنے میں مدد دی۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی ریاست میں کوروناوائرس سے متاثر ہ لوگوں سے خطرہ ہے جو میاما اور بنگلہ دیش سے متصل سرحدوں سے یہاں آ سکتے ہیں۔عیسائی اکثریتی ریاست میں تیسری بار وزیر اعلی کے طور پر کمان سنبھال رہے 75 سالہ جورم تھنگا نے کہا کہ ان کی حکومت احتیاط برت رہی ہے اور اس نے تمام بڑے جانچ نکات پر میزورم پولیس کو تعینات کر رکھا ہے تاکہ دراندازی نہ ہو سکے۔غور طلب ہے کہ بنگلہ دیش میں کوروناوائرس انفیکشن کے 13134 معاملے سامنے آئے ہیں، وہیں میانما میں 177 کیس آئے ہیں۔ان دونوں ہی ممالک سے ہندوستان میں دراندازی کے واقعات عام ہیں۔ کوروناوائرس کی روک تھام کے لئے 25 مارچ سے نافذملک گیر لاک ڈاؤن کا ذکر کرتے ہوئے جورم تھنگا نے کہا کہ اس کا میزورم پر منفی اثر پڑے گا کیونکہ شمال مشرق کی دیگر ریاستوں کی طرح ہی یہ ریاست بھی اپنی معیشت کو چلانے کے لحاظ سے پیسے کے لئے مرکزی حکومت پر منحصر رہتی ہے۔