( ایڈیٹر، ممبئی اردو نیوز)
سری لنکا کو ہرا کر ہندوستان ایشیا کپ جیت گیا ! بھارتی ٹیم کو یہ جیت بہت بہت مبارک ہو ۔ گیندوں کی تعداد کے لحاظ سے ، پچاس اووروں کے یک روزہ مقابلہ میں ، یہ ہندوستان کی سب سے بڑی جیت ہے ۔ کوئی وکٹ کھوئے بنا اس نے صرف ۳۷ گیندوں میں جیت کے لیے درکار ۵۱ رنوں کے ہدف کو پورا کیا ، اس کا مطلب یہ کہ انڈین بلے بازوں کو ۳۶۳ گیندیں
کھیلنا نہیں پڑیں ۔ ویسے تو اس جیت میں پوری ٹیم انڈیا کا حصہ ہے ، لیکن جیت کا حقیقی سہرا حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے تیز گیند باز محمد سراج کے سر بندھتا ہے ، جنہوں نے لگاتار ۷ اوور کرتے ہوئے صرف ۲۱رن دے کر ۶ وکٹیں حاصل کیں ۔ اتوار کے روز ، کولمبو کے میدان پر ، محمد سراج کو دوڑتے اور گیندبازی کرتے ہوئے دیکھنا کمال کا نظارہ تھا ! انہیں میاں بھائی میجک یوں ہی نہیں کہا جاتا ہے ، جب ان کے ہاتھوں میں گیند ہوتی ہے تو وہ واقعی میجک کرتے ہیں ۔ اتوار کے روز محمد سراج کی گیند بازی کے جادو نے سب کو باندھ لیا تھا ، کیا سری لنکائی بلے باز ، کیا محمد سراج کے ساتھی کھلاڑی ، میدان پر موجود ایمپائر اور اسٹیڈیم میں کھچا کھچ بھرے تماشائی ، اور ساری دنیا میں مختلف ذرائع سے ایشیا کپ کے اس فائنل مقابلے کو دیکھنے اور اس کی کمینٹری سننے والے کرکٹ شائقین ، اور سارے بھارتی ، کوئی اس روز محمد سراج کی گیند بازی کے سحر سے نہیں بچ سکا تھا ۔ اسے کمال کی گیندبازی کہنے کی وجوہ ہیں ؛ محمد سراج نے اپنے پہلے ہی اوور سے ، جو میڈن تھا ، سری لنکائی بلے بازوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیا تھا ، دوسرے اوور میں اس جادو پر قابو پانا کسی بلے باز کے لیے ممکن نہیں رہا ، نتیجتاً اس اوور میں سری لنکا کے ٹاپ آرڈر کے چار بلے باز ڈھیر ہوگئے ، اور اس کے بعد کے اووروں میں انہوں نے دو وکٹیں مزید حاصل کیں ، آؤٹ ہونے والوں میں کُسل مینڈس بھی تھے جنہوں نے سیمی فائنل میں پاکستان کی ہار میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ سراج اتوار کے روز کسی اور ہی لئے میں تھے ۔ ایشیا کپ کے اس مقابلہ میں سوائے نیپال کے خلاف کھیلتے ہوئے محمد سراج سے کسی اور ٹیم کے خلاف دس اوور نہیں کرائے گىے تھے ، انہوں نے پانچ پانچ اووروں کی گیند بازی کی تھی ، لیکن پورے مقابلے میں وہ وکٹوں سے دور کبھی نہیں رہے ، اور وکٹیں لینے میں جو کسر باقی رہ گئی تھی اسے انہوں نے اس فائنل مقابلے میں شاندار انداز میں پورا کر لیا ۔ مین آف دی میچ انہیں ملنا تھا ، اور ملا بھی ، لیکن اس انعام کی ساری رقم ، جو چار لاکھ روپیے سے زیادہ تھی ، انہوں نے کرکٹ اسٹیڈیم کے گراؤنڈ اسٹاف کو بھینٹ کردی ، جس نے پورے ٹورنامنٹ کے مقابلوں کو ، بارش کے باوجود ، ممکن بنایا تھا ۔ لوگ محمد سراج کی گیند بازی کے ساتھ ان کی اس دریادلی کی بھی تعریف کر رہے ہیں ۔ ساری دنیا کے کرکٹ کھلاڑیوں نے محمد سراج کو سوشل میڈیا پر خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ پاکستانی تیز گیند باز شعیب اختر نے اتوار کی گیندبازی کو تباہی اور بربادی کہہ کر محمد سراج کی تعریف کی ہے ۔ لیکن محمد سراج کو یہ دھیان رکھنا ہوگا کہ وہ بڑی محنت سے اس مقام پر پہنچے ہیں ، اور ابھی انہیں مزید آگے بڑھنا ہے ۔ تعریفیں باصلاحیت افراد کو گھمنڈ میں مبتلا کر سکتی ہیں ، اور اس کے کھیل کو متاثر بھی ، اس لیے تعریفوں کو بس تعریف کی حد تک لینا چاہیے اور محنت سے مزید آگے بڑھنے کی کوشش جاری رہنی چاہیے ۔ اب کرکٹ کا ورلڈکپ شروع ہونے والا ہے ، اس میں دنیائے کرکٹ کی بہترین ٹیمیں اور بہترین بلے بازوں کے سامنے انہیں گیند بازی کرنا ہے ، وہ اپنے ذہن کو اس پر مرتکز رکھیں ۔ ٹیم انڈیا نے ایک بہتر شروعات کی ہے ۔ کوئی ۲۴ سال بعد اس نے سری لنکا سے اپنے ۵۴ رن بنا پانے کا بدلہ لیا ہے ، اور ۲۰۱۸ کے بعد کوئی بڑا مقابلہ جیتا ہے۔ یقیناً یہ جیت اس کے حوصلے کرکٹ ورلڈ کپ میں بلند رکھے گی ، لیکن حوصلہ کے ساتھ محنت بھی ضروری ہے ۔ ایک بار پھر ٹیم انڈیا کو اس جیت پر مبارک ، اور ورلڈ کپ کے لیے نیک تمنائیں ۔