Home نقدوتبصرہ معیارِ حق کا مسئلہ – محمد رضی الاسلام ندوی

معیارِ حق کا مسئلہ – محمد رضی الاسلام ندوی

by قندیل

صحابۂ کرام معیارِ حق ہیں یا نہیں؟ کسی زمانے میں اس موضوع پر برّصغیر میں گھمسان ہوچکی ہے – پاکستان کے مشہور عالم دین مولانا عبد الرحیم اشرف نے ، جو اُس زمانے میں جماعت اسلامی کے سرکردہ رہ نماؤں میں سے تھے ، اس کا تفصیل سے جائزہ لیا تھا اور ایک کتاب تیار کی تھی ، جو 1956 میں لائل پور پاکستان سے طبع ہوئی تھی ، بعد میں 1965 میں ہندوستان میں اسے مولانا عامر عثمانی نے مکتبہ تجلی دیوبند سے شائع کردیا تھا – اب اس کا تیسرا اڈیشن ملّت پبلی کیشنز، سری نگر سے طبع ہوا ہے۔

نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرا ، مولانا سید ابو الاعلی مودودی اور جماعت اسلامی کو طبقۂ علماء کی طرف سے جن باتوں پر مطعون کیا گیا تھا اور ان کے خلاف کفر و ضلالت کے فتوے صادر کیے گئے تھے ان میں سے ایک یہ بات بھی تھی کہ صحابۂ کرام کے بارے میں ان کا عقیدہ اہل سنت و الجماعت کے عقیدے سے ہٹا ہوا ہے – اس تعلق سے جماعت اسلامی کے دستور کی اس عبارت پر سخت تنقیدیں کی گئی تھیں :
” محمد ﷺ کے رسول اللہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ رسول خدا کے سوا کسی انسان کو معیارِ حق نہ بنائے ، کسی کو تنقید سے بالاتر نہ سمجھے ، کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا نہ ہو – ”
اس عبارت سے یہ مطلب نکالا گیا تھا کہ مولانا مودودی اور جماعت اسلامی کے وابستگان صحابۂ کرام کو معیارِ حق نہیں مانتے اور انہیں تنقید سے بالاتر نہیں سمجھتے – چنانچہ انہیں بُرا بھلا کہتے اور ان پر بے بنیاد جھوٹے الزامات لگاتے ہیں –

مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف نے اس مسئلے کی تنقیح کے لیے ‘ کیا جماعت اسلامی حق پر ہے؟’ کے نام سے ایک کتاب تیار کی ، جس میں مسئلے کے تمام پہلوؤں پر تفصیل سے بحث کی۔ اس کے علاوہ دستورِ جماعت کی مذکورہ عبارت کی روشنی میں ایک استفتاء تیار کیا اور اُس وقت کے برّصغیر ہند و پاک اور عالم عرب کے مشہور علما کی خدمت میں بھیجا – ان سب نے جواب دیا کہ یہ عبارت بالکل درست اور اہلِ سنت و الجماعت کے عقیدے کے مطابق ہے۔ اس کتاب میں وہ تمام جوابات جمع کردیے گئے ہیں – اس موقع پر ایک استفتاء دستور جماعت کے مرتّبین کی خدمت میں بھی بھیجا گیا تھا ، جس میں ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ مذکورہ عبارت سے ان کی کیا مراد ہے؟ اور صحابۂ کرام کے بارے میں اُن کا کیا عقیدہ ہے؟ ان کے جوابات کو بھی اس کتاب میں شامل کردیا گیا ہے – اس کتاب کو ملاحظہ کرنے کے بعد مولانا قاری محمد طیب صاحب نے فرمایا تھا : "معیارِ حق کے مسئلے پر ہمارے اور جماعت اسلامی کے اختلافات ختم ہوگئے ہیں -” (ماہ نامہ دار العلوم دیوبند ، مئی 1957)

اس کتاب میں مسئلہ معیار حق پر مولانا ابو الکلام آزاد اور دیگر علماء کی بھی کچھ تحریریں نقل کی گئی ہیں ، جو تمام تر دستورِ جماعت کی تائید میں ہیں۔ ابتدا میں مولانا عامر عثمانی کا پیش لفظ شامل کیا گیا ہے جو انھوں نے کتاب کو اپنے یہاں سے شائع کرتے وقت لکھا تھا ، نیز اس اڈیشن میں جناب خلیل الرحمٰن چشتی کا مبسوط مقدمہ بھی شاملِ کتاب ہے۔

‘معیارِ حق’ کا موضوع اب علمی و دینی حلقوں میں زیرِ بحث نہیں رہا – جماعت اسلامی کا موقف اور دلائل بھی واضح ہوگئے ہیں اور علما کی غلط فہمیاں بھی دوٗر ہوگئی ہیں ، پھر بھی کبھی کبھی شرارت میں بعض گوشوں سے یہ اعتراض اٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے ، اس لیے اس کتاب کی اشاعت مفید معلوم ہوتی ہے – جو لوگ اس مسئلے کو سنجیدگی سے سمجھنا چاہتے ہیں ان کے لیے اس کتاب کا مطالعہ مفید ہوگا –
صفحات : 266 ،قیمت :350 روپے
رابطہ :
موبائل :
+91-9419561922
+91-7889780175
ای میل :
[email protected]

You may also like

Leave a Comment