Home ادبیات میری کہانی کی عورت ـ ایمن تنزیل

میری کہانی کی عورت ـ ایمن تنزیل

by قندیل

 

میری کہانی کی عورت
تمہارے طنز کے اولوں سے
گیہوں کی بالیوں کی طرح
زمیں دوز نہیں ہوتی!
میری کہانی کی عورت
سوغات میں ملی
رواجوں کی زنجیروں کو
اپنا ساز سنگھار نہیں بناتی!
میری کہانی کی عورت
بجھتی روشنی کی تھر تھراہٹ پر
اداس نہ ہو کر اجالے کو
اپنی دسترس میں لے لیتی ہے!
میری کہانی کی عورت
بے نشاں سایوں کے پیچھے
نہیں دوڑتی بلکہ
اپنے قدموں کے نشاں ثبات کرتی ہے!
میری کہانی کی عورت
خوابوں کے ذائقے نہیں چکھتی
اور نہ کبوتر کی طرح
خوف سے موندتی ہے آنکھیں!
میری کہانی کی عورت
نہ اتنی ناداں ہے کہ
بہار و خزاں کے منظر کا
فرق نہ جانے!
کیونکہ
میری کہانی کی عورت جانتی ہے
اس کا وجود کئی آتی جاتی
نسلوں کا امین ہے!
میری کہانی کی عورت جانتی ہے
عورت صرف عنوان نہیں
کائناتی صداقت کی پہچان ہے!!

You may also like

Leave a Comment