مدحتِ شافعِؐ محشر پہ مقرر رکھا
میرے مالک نے مرے بخت کو یاور رکھا
میں نے خاکِ درِ حسان ؓ کو سُرمہ جانا
اور ایک ایک سبق نعت کا ازبر رکھا
میں نے قرآن کی تفسیر میں سیرت کو پڑھا
نور کو دائرہ نور کے اندر رکھا
نورِ مطلق نے اسے خلق کیا خلق سے قبل
منصبِ کارِ رسالت میں مؤخر رکھا
معنیِ اجرِ رسالت کو سمجھنے کے لیے
زیرِ نگرانی سلمانؓ و ابوذرؓ رکھا
خاتمیت کا شرف آپؐ کو بخشا اور پھر
آپ ؐ کی دسترسِ خاص میں کوثر رکھا
جس کسی نے بھی کبھی شان میں گستاخی کی
ابد آباد تک اس شخص کو ابتر رکھا
تختی لکھی تو اسی نام سے آغاز کیا
جس کو معبود نے ہر نام سے اُوپر رکھا
منزلِ شُکر کہ ہر گام ، خوشی ہو کہ الم
ورد اک اسمِ گرامی کا برابر رکھا
عمر بھر ٹھوکریں کھاتا نہ پھروں شہر بہ شہر
ایک ہی شہر میں اور ایک ہی در پر رکھا