نئی دہلی:سپریم کورٹ کو پیر کو بتایا گیا کہ گذشتہ دو سالوں میں موجودہ اور سابق ممبران اسمبلی وپارلیمنٹ کے خلاف بڑھتے ہوئے فوجداری مقدمات کے پیش نظرہائی کورٹس کی طرف سے ان کی پیشرفت پر سخت نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ ان کاتیزنمٹاراہوسکے۔جسٹس وجے ہنساریہ کی عدالت میں دائر نئی رپورٹ کے مطابق سابقہ اور موجودہ ممبران اسمبلی اور ممبران پارلیمنٹ کے خلاف زیر التوا فوجداری مقدمات کی تعداد 4859 ہے جبکہ مارچ 2020 میں 4442 تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون سازوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے تدارک کے سلسلے میں موجودہ کاروائی میں چوکسی کے باوجود سابقہ اور موجودہ ممبران اسمبلی اور ممبران پارلیمنٹ کے خلاف گذشتہ دو سالوں میں زیر التوا فوجداری مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے خلاف مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے ہائی کورٹس کے ذریعہ ان کی بھرپور نگرانی کی ضرورت ہے۔ وکیل نے ممبران اسمبلی اور ممبران پارلیمنٹ کے خلاف زیر التواء فوجداری مقدمات نمٹانے میں غیر متوقع تاخیر کی طرف توجہ مبذول کرتے ہوئے یہ عرضی داخل کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ ہائی کورٹس اس طرح کے معاملات کی جلد سماعت کے لئے ہر ضلع میں سیشن اور مجسٹریٹ سطح پر خصوصی عدالتیں قائم کرنے کے حق میں ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بہت سارے دیگر ہائی کورٹس نے متعلقہ عدالتوں کے دائرہ اختیار میں ایسے مقدمات کی ترجیحی بنیادوں پر سماعت کی وکالت کی ہے۔کچھ ریاستوں میں ہائی کورٹس نے خصوصی عدالتوں کے قیام کی سفارش کی ہے۔امیکس کیوری کے ذریعہ سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ بنیادی سہولیات کی کمی اور اس سربراہ کے تحت فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے تمام ہائی کورٹس نے ویڈیو کانفرنس کی سہولت حاصل کرلی ہے۔