Home اسلامیات موت سے بڑا کوئی واعظ نہیں

موت سے بڑا کوئی واعظ نہیں

by قندیل

 

ڈاکٹرمحمدرضی الاسلام ندوی 

میری بہو صالحہ نے شام کو ، جب میں دفتر میں تھا ، روتے ہوئے فون کیا : ” بابا (دادا) کا انتقال ہوگیا _” میں نے انّا للہ و انا الیہ راجعون پڑھی اور کہا : ” فوراً تیّار ہوجاؤ،ہم چلتے ہیں”ـ بھائی آفتاب عالم صاحب نے فوراً لکھنؤ تک کی فلائٹ کا ٹکٹ بک کرادیا، چھوٹے بھائی نے لکھنؤ گاڑی بھیج دی،اس طرح الحمد للہ فجر سے قبل گھر پہنچ گیا اور جنازہ میں شرکت کا موقع مل گیاـ

میرے وطن میں بدعات و خرافات کا بڑا زور ہے، تجہیز و تکفین ، نماز جنازہ اور تدفین وغیرہ میں لوگ بہت سی ہندوانہ اور بہت سی غیر شرعی رسوم پر عمل کرتے ہیں اور جو ان رسوم سے اجتناب کرے اسے ‘ وہابی’ کہتے ہیں،اس اعتبار سے میں بھی وہابی مشہور ہوں،شدّت پسندی اس حد تک ہے کہ نماز جنازہ سے قبل اعلان کیا جاتا ہے کہ وہابی لوگ الگ ہوجائیں اور نماز پڑھانے والا وہابی ہو تو اس کے پیچھے نماز نہیں پڑھتےـ

خاندان کے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میں نماز پڑھاؤں، میں نے جواب دیا : ” ایسا نہ ہو کہ اس سے انتشار ہو اور کچھ لوگ نماز نہ پڑھیں”ـ انھوں نے اطمینان دلایا کہ ایسا نہیں ہوگا،میں نے بہتر سمجھا کہ نماز سے قبل کچھ تذکیر کردوں ـ

میں نے عرض کیا کہ موت سے بڑا کوئی واعظ نہیں،میت کی نعش ہر شخص کو یاد دہانی کراتی ہے کہ اسے بھی مرنا ہے، موت کسی کو اور کبھی آسکتی ہے، بوڑھا بھی مرتا ہے ، ادھیڑ عمر کا بھی ، جوان بھی ، نوجوان بھی ، بچّہ بھی ، مرد بھی ، عورت بھی _ ہر شخص کو فکر کرنی چاہیے کہ پتہ نہیں کہ کب اس کی موت آجائے _ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے _ تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو _” (آل عمران :102)

میں نے عرض کیا کہ ہم میں سے ہر شخص کو اس کی فکر کرنی چاہیے کہ وہ اپنے ساتھ کیسے اعمال لے کر جائے گا _ مرنے کے بعد نہ اس کا مال اس کے کچھ کام آئے گا نہ اہل و عیال اس کو کچھ نفع پہنچا سکیں گے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے :” آدمی کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں : دو واپس آجاتی ہیں ، ایک آگے ساتھ جاتی ہے : آدمی کا مال اور اس کے اہل و عیال واپس آجاتے ہیں ، اس کا عمل آگے جاتا ہے _” (بخاری :6514 ،مسلم:2960)

میں نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : ” تین چیزیں ہیں جن کا نفع آدمی کو اس کے مرنے کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے :(1)کوئی ایسی چیز چھوڑ جائے یا کام کرجائے جس سے لوگ برابر فائدہ اٹھاتے رہیں _(2)کوئی ایسا علم چھوڑ جائے جس سے لوگ برابر استفادہ کرتے رہیں _ (3) ایسی اولاد چھوڑ جائے جو اس کے لیے دعا و استغفار کرتی رہے  _(مسلم:1631)    ہمارے علاقے میں بدعات کا اتنا زور ہے کہ نماز جنازہ سے قبل میلاد ہوتا ہے ، فاتحہ پڑھی جاتی ہے ، بتاشے بٹتے ہیں ، قبر میں نعش کے ساتھ ‘عہد نامہ ‘ نامی ایک کتاب رکھی جاتی ہے ، بعض لوگ مٹھائی اور کھانے پینے کا سامان بھی رکھتے ہیں ، تدفین کے بعد جب لوگ رخصت ہونے لگتے ہیں تو کوئی شخص اذان دیتا ہے  _ اس موقع پر بعض رشتے داروں نے ان سب کی تیاری کرلی تھی ، لیکن میں نے آخر میں سختی سے کہا کہ یہ سب چیزیں نہیں ہوں گی _ گھر والوں نے تائید کی اور الحمد للہ کوئی غیر شرعی عمل نہیں ہواـ

بعد میں معلوم ہوا کہ بعض لوگوں نے میرے نماز پڑھانے کی وجہ سے نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی ، بعض لوگ نماز میں شامل تو ہوئے ، لیکن بعد میں ملامت کرتے ہوئے پائے گئے کہ وہابی کے پیچھے نماز پڑھی ، پتہ نہیں، ہوئی بھی یا نہیں _ اظہارِ ناراضی کے لیے وہ تدفین میں شامل نہیں ہوئےـ

افسوس ، مسلمانوں میں کس قدر جہالت عام ہے ؟! ان کے درمیان کس قدر اصلاح کا کام  کرنے کی ضرورت ہے؟!!

You may also like

Leave a Comment