نئی دہلی: زینب الغزالی کی تفسیر ‘نظرات فی کتاب اللہ’ کے ناشر جناب محمد خالد اعظمی کی خواہش پر اس کا اجرا مولانا سید جلال الدین عمری ، صدر شریعہ کونسل و سابق امیر جماعت اسلامی ہند نے فرمایا _ اس موقع پر انھوں نے اپنے تاثرات کا بھی اظہار کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام کی ابتدائی تاریخ بتاتی ہے کہ زندگی کے مختلف میدانوں میں مردوں کے ساتھ خواتین نے بھی اہم کردار اداکیاہے ۔دنیائے علم میں بھی ان کی بڑی خدمات رہی ہیں ، لیکن مختلف سماجی ومعاشرتی وجوہ سے بعد کے ادوار میں یہ پیش قدمی جاری نہ رہ سکی ، جس کی وجہ سے علمی کارناموں میں ان کا ذکر کم ہی آتاہے ۔لیکن ایسا نہیں ہے کہ وہ علم کے میدان سے بالکل غائب رہی ہوں ۔ وہ درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کی خدمات اپنے دائرہ میں انجام دیتی رہی ہیں ۔ خوشی ہے کہ ان کے ان علمی کارناموں کااب کھل کر اعتراف ہورہاہے۔ مولانا عمری نے زینب الغزالی کی شخصیت کا تعارف کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ دور کے اصحابِ قرطاس وقلم میں معروف اخوانی مصنفہ زینب الغزالی بھی ہیں ۔ اردو دنیا کے لیے زینب الغزالی کا نام نیا نہیں ہے ۔ ان کی کتاب’ایام من حیاتی‘ کا اردو ترجمہ ’زنداں کے شب وروز‘ عرصے سے شائع ہورہاہے اور اس سے راہ حق میں استقامت کا درس مل رہا ہے ۔ جمال عبدالناصر کے زمانے میں ان کو سخت اذیتیں دی گئیں اور تعزیر و تعذیب کی نت نئی شکلیں اختیار کی گئیں ، لیکن ان کے پایہمۂ ثبات میں لغزش نہ آئی ۔ رہائی کے بعد بھی زندگی کے آخری لمحات تک ان کی دعوتی اور تحریکی مساعی جاری رہیں ۔
آخر میں مولانا نے موصوفہ کی تفسیر کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا _ انھوں نے فرمایا کہ دور حاضر کے مفسرینِ قرآن میں ایک نام ان ہی زینب الغزالی کا ہے ۔ ان کی تفسیر ’نظرات فی کتاب اللہ‘فہم قرآن میں معاون ہے ۔ اسی کے ساتھ ان کا دعوتی اور تحریکی جذبہ بھی اس میں نمایاں ہے ۔ قدیم تفسیروں میں ابن کثیر تفسیر ماثورکی ایک نمایاں تفسیر ہے ۔ زینب الغزالی نے اس سے بھر پور استفادہ کیاہے ۔ انہوں نے ابن کثیر ؒ کا بڑی عقیدت واحترام سے ذکر کیاہے ۔ اس لیے یہ کہنا بے جانہ ہوگا کہ یہ تفسیر مسلکِ سلف کی ترجمان ہے ۔ اخوانی رہ نما سید قطب شہید کی تفسیر ‘ؒفی ظلال القرآن’ نے نوجوان ذہن کو اسلام کی طرف موڑنے میں اہم کردار اداکیاہے ۔ جدید عربی تفاسیر میں یہ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی تفسیر ہے ۔ اس کے کتنے ہی ایڈیشن نکل چکے ہیں ۔ اخوان سے تعلق کی وجہ سے زینب الغزالی نے اسے بھی اپنے پیش نظر رکھاہے ۔’نظرات فی کتاب اللہ‘ عربی میں دو ضخیم جلدوں میں شائع ہوئی ہے ۔ برادر عزیز محمد خالد اعظمی کی توجہ سے اس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی نے کیا ہے ، جو تین جلدوں میں ہمارے سامنے ہے ۔ ترجمہ سلیس اور رواں ہے ۔ اس لیے اس سے بآسانی استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔ خالد اعظمی نے اپنے اشاعتی ادارے المنار پبلیکیشنز ہاؤس نئی دہلی سے بہت خوب صورت اور معیاری انداز میں شائع کیاہے ۔ اللہ تعالی مصنف ،مترجم اور ناشر سب کو جزائے خیر دے ۔
یہ تفسیر 3 جلدوں میں ہے۔ کل صفحات :1907، قیمت مکمل سیٹ :1800 روپے ۔ مزید معلومات کے لیے ناشر کے درج ذیل میل اور واٹس ایپ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے :
96597194936