Home قومی خبریں مولانا محمد علی مونگیری کی شخصیت اورخدمات پریک روزہ سمیناراختتام پذیر

مولانا محمد علی مونگیری کی شخصیت اورخدمات پریک روزہ سمیناراختتام پذیر

by قندیل

 

مولانا کے کارناموں سے نئی نسل کو واقف کرانے کاعہدکیاگیا

مونگیر: (عادل فریدی) قطب عالم مولانا محمد علی مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کے حیات و کارناموں پر یک روزہ عالمی کی آخری نشست کا آغاز مورخہ ۸؍دسمبر ۲۰۱۹روز اتوار کو بعد نماز مغرب شام پانچ بج کر پندرہ منٹ پر قاری نظام الدین استاذ جامعہ رحمانی مونگیر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔سیمینار کی اس نشست کی صدارت معروف عالم دین شیخ الحدیث و مہتمم جامعہ رشید العلوم چترا و قاضی شریعت دار القضائ امارت شرعیہ چترا مولانا مفتی نذر توحید مظاہری نے فرمائی ۔نظامت کے فرائض جناب مولانا ظفر عبد الرؤف رحمانی جنرل سکریٹری رحمانی فاؤنڈیشن اور مولانا محمد خالد رحمانی ناظم تعلیما ت جامعہ رحمانی نے انجام دیا ۔ اس نشست میں مقالہ نگاروں نے قطب عالم حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری کی زندگی اور ان کی مختلف جہات خدمات اور کارناموں کے مختلف پہلوؤں پر اپنے مقالات کا خلاصہ پیش کیا، پیش کردہ مقالات میں مولانا سید محمد علی مونگیری اور راہ سلوک،قطب عالم حضرت مونگیریؒ اپنی تصنیفات کے آئینہ میں، حضرت مونگیری ایک متبحر عالم دین اور مرشد کامل،قطب عالم حضرت مونگیری، حضرت مونگیریؒ کے امتیازات اور کمالات،حضرت مولانا محمد علی مونگیری کے مختصر حالات اور اس عہد کے سیاسی حالات،حضرت مونگیریؒ اورعلم حدیث،حضرت مونگیری حیات اور کارنامے،حضرت مونگیری بحیثیت بانی ندوۂ علمائ،مولانا محمد علی مونگیری اور تحریک امارت شرعیہ، یگانہ روزگار اور عبقری شخصیت مولانا مونگیریؒ، حضرت مولانا مونگیری اور تصوف، حضرت مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کے سوانحی ماخذ،حضرت مولانا مونگیری اور ان کی سیاسی بصیرت، فرقہ باطلہ کی بیخ کنی میں حضرت مونگیری کی خدمات ، قومی یکجہتی کے حوالہ سے حضر ت مونگیریؒ کے کارنامے،قطب عالم حضرت مولانا محمد علی مونگیری اور زبدۃ السالکین حضرت مولانا بد ر الدین پھلواروی امیر شریعت اول بہار کے تعلقات،مولانا مونگیری ؒ اور رد قادیانیت، مولانا مونگیری اور رد عیسائیت،مولانا مونگیری اور تحفظ دین،مولانا مونگیریؒ ایک عالم گیر عالم دین،خانوادۂ رحمانی کی خدمات اور امتیازات،حضرت مونگیری باکمال عارف با فیض مرشد،مولانا مونگیری کی فکری وسعت،اسلام کی حفاظت میں مولانا مونگیری کا کردار،مولانا مونگیری اور فتنۂ قادیانیت، مولانا مونگیری کی شخصیت کے مختلف پہلو،مجدد ملت و مرشد کامل حضرت مونگیری قدس سرہ،مولانا مونگیری اور ان کا مکتوباتی ادب،مولانا مونگیری ایک شخص ایک انجمن،مولانا مونگیری بحیثیت مجدد،قطب عالم حضرت مولانا مونگیری کا علمی مقام و مرتبہ،قومی یکجہتی کے روح رواں حضرت قطب عالمؒ، حضرت مولانا مونگیری اور علم حدیث،مولانا مونگیری ؒ کی فقہی خدمات،مولانا مونگیری اور ان کے خانوادہ کی خدمات،حضرت مونگیری اور دیار حرم، خانوادہ مونگیری ایک نظر میں اور مولانا مونگیری کے مشائخ ، اساتذہ اور ان کے خلفائ جیسے عناوین پر مقالہ نگاروں نے اپنے وقیع اور مدلل مقالات کا خلاصہ پیش کیا، کچھ مقالا ت انگریزی ، عربی اور بنگلہ زبانوں میں بھی پیش کیے گئے۔ ان سب مقالات کا خلاصہ ہے کہ قطب عالم حضرت مولانا مونگیری کی شخصیت نابغہ روزگار اور جامع الکمالات و الصفات ہے ، شریعت، طریقت ،علم کی ترویج و اشاعت، سیاسی ، سماجی و معاشرتی اصلاح ، حدیث ، فقہ ، تصوف و سلوک ، تحفظ دین و ملت ، فرقۂ باطلہ کی بیخ کنی جیسے درجنوںمیدانوں میں آپ نے مثالی اور نادر کارنامے انجام دیے ،ان کارناموں کو منظر عام پر لانا اور اس سے نئی نسل کو روشناس کرانا آج کے وقت کی اہم ضرورت ہے۔قطب عالم حضرت مولانا محمد علی مونگیری نور اللہ مرقدہ کی شخصیت ایک عہد آفریں شخصیت تھی وہ اپنے وقت کے قطب تھے، مفکر مجدد، عظیم مصلح، داعی اور عالم گیر صالح انقلاب کے محرک تھے ، آپ اسلام کی حقایت کے ترجمان اور اس کی سر بلندی کے پاسبان تھے ۔خانوادۂ رحمانی کی خدمات پچھلی دو صدیوں پر محیط ہے اور دو صدیوں سے یہ خانوادہ اسلام کے افق پر خورشید جہاں تاب کی طرح روشن ہے اور انسانیت کو رشد و ہدایت ،فکر و فن ، اصلاح و تقویٰ اور علوم شریعت و طریقت اور تزکیہ نفس کے نور سے فیضیاب کر رہا ہے۔حضرت مونگیری ؒ نے خاص کر فرقۂ باطلہ کی بیخ کنی ، اسلام کے دفاع اور پاسبانی ، علمائ کو مختلف میدانوں کے لیے تیار کرنے ،علمائ کے باہمی اختلافات کو ختم کرکے ان کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا جو عظیم الشان کام کیا ہے وہ آپ کو آپ کے معاصرین سے ممتا ز کرتی ہے۔علم وفضل ، زہد وتقویٰ ، فقہ و فتاویٰ کے بھی اعلیٰ معیار پر فائز تھے ۔آپ ایک عالم گیر عالم دین تھے ، ملت نے ان کو قطب عالم کا خطاب دیا تھا، ان کی خدمات کل بھی پورے عالم اسلام کے قطب نما کی حیثیت رکھتی تھیں اور آج بھی ایک جہاں کو منور کر رہی ہیں ۔ارشاد و اصلاح، رد قادیانیت ، رد مسیحیت اور الحاد و ارتداد کے سد باب، تحریک ندوۃ العلمائ کا قیام ، تحریک امارت شرعیہ ان سب جہات سے آپ کی خدمات قابل رشک اور لائق تقلید ہیں۔خاص کر قادیانیت ، مغرب کی فکری یلغار ، الحاد و دہریت جیسی طاغوتی طاقتوںکا آپ نے عزم ، حوصلہ ، جرأت ایمانی ، بصیرت اور پامردی کے ساتھ مقابلہ کیا اور ان فتنوں کی بیخ کنی کے لے آپ نے اپنی ساری توانائی صرف کر دی اور جب تک ان فتنوں کو جڑ سے اکھاڑ نہ دیا دم نہ لیا۔آپ کی ہمہ جہت خدما ت نہ صرف سرمۂ چشم بنانے کے لائق ہیں بلکہ اس دور میں آپ کے افکار و نظریات اور عزم و حوصلہ کی زیادہ ضرورت ہے ۔ آپ کی شخصیت کی جامعیت ، آفاقیت ، عالمگیریت اور آپ کے کارناموںکی وسعت وو ہمہ گیری اس بات کی حقدار ہے کہ ان کو کتاب در کتاب ضبط قلم کیا جائے ۔رحمانی فاؤنڈیشن کا مشن ہے کہ حضرت مونگیری کے کارناموں اور ان کے افکار و نظریات کو نئی نسل کے سامنے لایا جائے ، اس عزم کے اظہار کے ساتھ حضرت مولانا ڈاکٹر تقی الدین فردوسی ازہری کی رقت آمیز دعا پر رات سوا گیارہ بجے سیمینار کا کامیاب اختتام ہوا۔ اس آخری نشست کے مقالہ نگاروں میں مولانا ابو الکلام قاسمی شمسی پٹنہ، مولانا بد ر احمد مجیبی خانقاہ مجیبیہ پٹنہ، مولانا عبد الباسط ندوی سکریٹری المعہد العالی پٹنہ،مولانا ڈاکٹر وقار الدین لطیفی،مولانا مفتی سہراب ندوہ نائب ناظم امارت شرعیہ،مولانا سالم صاحب ہتھورا باندہ،ریحان غنی صاحب ایڈیٹر پندار پٹنہ، مولانا عبد المنان قاسمی ممبئی،مولانا عتیق اللہ بہرائچی ہتھورا باندہ،ڈاکٹر ریحان حسن پنجاب،پروفیسر محمود الحسن ڈھاکہ بنگلہ دیش،مولانا عثمان ندوی نیپال،سید التہامی ابو نعمہ جامع ازہر مصر،ڈاکٹر احمد جاوید چیف ایڈیٹر روزنامہ انقلاب پٹنہ،حفیظ الرحمن خیر آباد،مولانا عبد الحئی مفتاح العلوم مئو،مولانا احیاء الاسلام دبئی، مولانا ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی جے این یو ،پروفیسر مظہر عالم پنجاب،مولانا ضیائ الحق خیر آبادی، جلا ل اصغر فریدی،شرف الدین عظیم قاسمی، مولانا فیصل بھٹکلی ،عین الحق امینی بیگو سرائے،سید شاہنواز صاحب دہلی ،مفتی عبید اللہ ہارون حیدر آباد، مولانا اختر امام عادل،مفتی توحید صاحب مدرسہ رحمانیہ سوپول، پروفیسر آصف علی جامعہ ملیہ اسلامیہ،شاہد حبیب لکھنؤ، صابر القاسمی اعظم گڑھ،مولانا نوشاد سہسرام ، مولانا نوشا د معروفی خیر آباد مئو، پرویز اشرفی دہلی ،، مولانا مظہرا لحق قاسمی، بیگو سرائے،مولانا رضائ الحق دہلی،عظیم الرحمن جون ، مولانا مظفر احسن رحمانی (مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا مقالہ پڑھا) مولانا فیروزاختر ندوی(مولانا،ڈاکٹر تقی الدین ندوی مظاہری معتمدِ تعلیم ندوہ العلماء و بانی و سرپرست جامعہ اسلامیہ مظفر پور اعظم گڑھ یوپی کا مقالہ پڑھا)، مولانا محفوظ الرحمن فاروقی،مولانا خالد نیموی،ڈاکٹر مختار احمد فردین،ڈاکٹر ابو سفیان ، پروفیسر اے کے علوی، مولانا شمیم ندوی، مولانا ابو سحبان روح القدس ندوی مولانا شمیم اکرم رحمانی اور مفتی نذر توحید مظاہری کے نام شامل ہیں ۔اس سیمینار کو کامیاب و با مقصد بنانے میں جناب ظفر عبد الروؤف رحمانی ، پروفیسر صفدر امام قادری،جناب نور الصالحین آئی ٹی انجینئر کولکاتا،جناب ریاض السالکین فائنانس پروفیشنل بنگلور،جناب ارشاد عالم ڈائرکٹر حدیبیہ انٹرنیشنل اسکول پٹنہ، ساجد اقبال رحمانی دہلی، صبغۃ اللہ رحمانی مظفرپور ، عظیم اللہ انصاری رحمانی فاؤنڈیشن، جناب پرویز عالم رحمانی فاؤنڈیشن کے علاوہ رحمانی فاؤنڈیشن کے کارکنان و ذمہ داران ، جامعہ رحمانی کے اساتذہ و طلبہ نے بڑی محنت اور جانفشانی کا ثبوت دیا اور سیمینار کے انتظامات و انصرام کو سنبھالا۔

You may also like

Leave a Comment