حیدرآباد (پریس ریلیز): 17/جولائی کی شب ممتاز عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے ہاتھوں ہندوستان کی نامور شخصیت، بے باک قائد ،دینی، ملی و سماجی رہنما، امیرشریعت سابع، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکرٹری، رحمانی 30/کے بانی حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ پر مرتب کی گئی "امیرشریعت سابع – علما و دانشوران کی نظر میں” کا اجرا عمل میں آیا ۔
اس موقعے سے مفتی عمر عابدین مدنی قاسمی (نائب ناظم المعهد العالی الاسلامی حیدرآباد) نے فرمایا کہ ہندوستان کی چند نامور مشہور شخصیات میں سرفہرست حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کا نام تاریخ میں ہمیشہ محفوظ رہے گا، انہوں نے اس ملک کی تمام تر ملی تنظیموں اور تحریکوں کو اپنی فکر و نظر کی طاقت سے توانائی پہنچائی اور وہ مختلف حیثیتوں سے جانے اور پہچانے جاتے تھے خاص طور پر ان کے اندر اللہ تعالیٰ نے دو صفتیں بہت زیادہ رکھی تھی، ایک جو ان کے اندر جرأت رندانہ تھی، وہ کسی محفل یا کسی مجلس میں ہوں اپنی بات پیش کرنے میں کوئی تردد محسوس نہیں کرتے تھے، اصحابِ اقتدار کو بھی بلاخوف لومۃ لائم مخاطب کرتے اور دوسری خوبی جو ان کے اندر تھی، وہ یہ کہ ہندوستان کے قانون اور آئین پر بہت گہری نگاہ تھی، اس سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ مدرسوں کے فارغین اور مدرسے کی چٹائی سے پڑھے ہوئے طلبہ و طالبات آج کے قانون اور آج کے حالات پر کڑی نگاہ رکھ سکتے ہیں جیسا کہ حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ تھی، تو ہمیں اپنے دائرہ کار کو اور اپنے مطالعہ کو وسیع اور کشادہ کرنا چاہیے؛ تاکہ حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی جیسی شخصیت پیدا کر سکیں، اور امت کی آبیاری میں ایسے افراد شامل کئے جا سکیں ۔میں اس موقع پر مبارک باد پیش کرتا ہوں المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد کے نوجوان فاضل مولانا محمد موسیٰ قاسمی سیتامڑھی اور مولانا ساجد حسن ویشالوی کو کہ انہوں نے سب سے پہلی کتاب حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی پر طبع کرائی ـ اس کتاب میں اہل علم کے تأثرات کو کو یکجا کر دیا گیا ہے اور آگے چل کر حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی پر لکھنے والے قلم کاروں کے لیے یہ کتاب دستاویز کی حیثیت رکھتی ہےـ اس کتاب کے وقار و اعتبار میں یوں اضافہ ہوتا ہے کہ اس میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کی ایک جامع تحریر شامل ہے، میں دونوں مرتبین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مجھے بڑی مسرت ہے کہ یہ کتاب میرے گرامی قدر اور مشفق و مربی استاد کی زندگی پر ہے، اور اس کو مرتب کرنے والوں میں ایک تلمیذ رشید عزیزی مولوی محمد موسیٰ قاسمی سلمہ شامل ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی اس کوشش کو قبول فرمائے، حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی میں ایسی متعدد خوبیاں تھیں، جو علما کے لیے نقش راہ کا درجہ رکھتی ہیں، ان کی عصری معلومات، قانون پر ان کی نظر، ان کی دینی و ملی مسائل میں جرأت اور حوصلہ مندی، سیاست کے ایوانوں سے لے کر عوامی جلسوں تک جس بات کو انہوں نے حق سمجھا، اس کو ڈنکے کی چوٹ پر کہا، کبھی حالات نے ان کے لب و لہجے میں نرمی پیدا نہیں کی، اور ان کے قدموں میں لرزش پیدا نہیں کیا، اللہ تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائے اور ان کی خوبیوں کو قبول فرمائے ۔مجھے بڑی مسرت ہے کہ دو عزیزوں مولوی ساجد حسن رحمانی ویشالوی اور مفتی محمد موسیٰ قاسمی فاضل المعهد العالی الاسلامی حیدرآباد نے اس موقع سے لکھے گئے منتخب مضامین کو جمع کیا، ان کو ایک لڑی میں پرویا، یہ ایک ایسی کتاب ہے کہ آئندہ جو بھی مولانا مرحوم کی شخصیت پر لکھے گا، یہ ان کے لیے کلیدی مرجع کا کام کرے گی ۔
نوٹ :کتاب حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں :
مکتبہ الحرمین نزد چھتہ مسجد دیوبند
7300692988
8979354752
محمد موسیٰ قاسمی
9634111573
ساجد حسن رحمانی ویشالوی
+91 90685 90714