اس وقت پوری امت مسلمہ دو انتہاؤں کے بیچ پس رہی ہےـ پہلی انتہا تو یہ ہے کہ بات بات پر کفر و گمرہی یا شرک و بدعت کے فتوے جاری کیے جا رہے ہیں، ہر چند نفری ٹولی کو دوسرے کے قول و فعل میں کفر نظر آتا ہے یا شرک دکھائی دیتا ہے،جبکہ دوسری انتہا یہ ہے کہ چاہے جو کچھ کر جاؤ یا جو کچھ کہہ جاؤ، نہ تو کفر ہوگا نہ شرک، یعنی ان کے یہاں کفر و شرک لغو اور بے کار کی چیزیں ہیں ـ
ان دونوں انتہاؤں کے بیچ اعتدال اور وسطیت کا مقام آتا ہے جو واقعی اسلامی فکر اور دینی اور علمی منہج ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر انسانی کائنات میں کوئی خود کو مسلمان کہتا ہے تو اس کا اسلام بغیر کسی قیل و قال کے مقبول ہوگا خواہ اس کا ماضی جیسا بھی ہو یا بظاہر وہ جس نام یا گروہ سے جانا جاتا ہو، ہاں اگر اس سے کسی ایسے امر دینی ضروری کا انکار التزامی طور پر ثابت ہوتا ہو جس کا امر دینی ہونا متفقہ طور پر ضروریات دین سے ہو، تو اصول کلام کی روشنی میں اس پر کوئی حکم لگایا جا سکتا ہے اور یہ حکم شخصی اور فردی ہوگا نہ کہ نسلی اور جماعتی مزید یہ کہ یہ حق بھی ہر کس و ناکس کو حاصل نہ ہوگا کہ جو آیا منہ اٹھائے کفر و شرک کے فتوے دیے چلا گیا،بلکہ کوئی بھی عمل یا کوئی بھی کلام کب کفر کے زمرے میں آئےگا یا کب شرک کی سرحد میں داخل ہوگا، اس کا ایک باضابطہ اصولی پروسس ہے،جسے بروے کار لائے بغیر کفر و شرک کی گرم بازاری امت کو متحد کرنے کی بجائے منتشرکرتی چلی جائےگی اور آج یہی ہو بھی رہا ہےـ
ایسے میں جبکہ خود عالم اسلام بیرونی سازشوں کا شکار ہے، ہر چہار جانب سے دشمنوں کی یلغار ہو رہی ہے، اگر اندرونی سطح پر بھی وہی نفرت انگیزی قائم رہے تو ملت کا خدا ہی حافظ!
ایسے میں ضرورت تھی ایک ایسے صالح لٹریچر کی جو فکری سطح پر ہی سہی امت مسلمہ کے بیچ مختلف ناموں سے بنی گہری کھائی کو کسی حد تک پاٹنے میں مددگار ثابت ہو سکےـ الحمد للہ، ایسی ہی جامع، مدلل اور دل سوز تحریر بنام "مسئلۂ تکفیر و متکلمین” مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی صاحب استاد: جامعہ عارفیہ سید سراواں کی سامنے آئی ہےـ اس کے مشمولات اور مرقومات کی سنجیدہ قرات سے امید ہے کہ کفر و شرک کی گرم بازاری بڑی حد تک سرد پڑے گی اور دوریاں نزدیکی میں اور نفرت محبت میں تبدیل ہوگی ـ
آج اس کتاب کی رونمائی خانقاہ عارفیہ کی ماہانہ مجلس مولائے کائنات میں حضور داعی اسلام شیخ ابو سعید دام ظلہ العالی اور دیگر علماے کرام کے ہاتھوں عمل میں آئی ـ اس نہایت علمی، تحقیقی اور مدلل کتاب کی اشاعت پر اولا علامہ ڈاکٹر ذیشان صاحب کے حضور مبارک بادی پیش کرتے ہیں ـ ثانیا ملک و ملت کے ذی علم حضرات سے مطالعے کی گزارش کرتے ہیں، یقینا کتابیں بہت لکھی اور پڑھی جاتی ہیں ، لیکن جن کتابوں سے ایک نئی دنیا آباد ہو، اسے تو ضرور حرز جاں بنانا چاہیےـ
کتاب حاصل کرنے کے لیے شاہ صفی اکیڈمی، سید سراواں الہ آباد سے اس نمبر پر رابطہ کریں: 919910865854+
مسئلۂ تکفیر و متکلمین ـ آفتاب رشک مصباحی
previous post