Home سفرنامہ مسجدوں کے شہر میں ـ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

مسجدوں کے شہر میں ـ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

by قندیل

رات میں ہوٹل پہنچتے ہی سامنے ایک خوب صورت مسجد دکھائی دی ـ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ شہر کی تاریخی ‘موتی مسجد’ ہےـ اسی وقت ارادہ کرلیا کہ فجر کی نماز ان شاء اللہ اسی میں ادا کروں گاـ

بھوپال ہندوستان کا تاریخی شہر ہےـ یہاں جس طرح چھوٹے بڑے بہت سے تالاب ہیں ، اسی طرح بہت سی چھوٹی بڑی مساجد بھی ہیں ـ اس لیے بہت سے لوگ اسے ‘تالابوں کا شہر’ اور بعض ‘مساجد کا شہر’ کہتے ہیں ـ یہاں کی سب سے بڑی مسجد ‘تاج المساجد’ ہے ، جو بھوپال کی خاتون حکم راں نواب شاہ جہاں بیگم (م1901ء) کی یادگار ہےـ ان کے بعد ان کی صاحب زادی اور جانشین نواب سلطان جہاں بیگم کے زمانے میں بھی اس کی تعمیر جاری رہی ، لیکن تکمیل نہیں ہوسکی ـ بعد میں مولانا محمد عمران خاں ندوی اور مولانا سید حشمت علی کی دل چسپی سے عوامی چندے سے 1971 میں اس کی تعمیر پھر شروع ہوئی ، جو 1985 میں مکمل ہوئی ـ

موتی مسجد ہو بہو چھوٹے سائز کی دہلی کی جامع مسجد معلوم ہوتی ہےـ اس کی تعمیر بھوپال کی خاتون حکم راں نواب سکندر بیگم نے 1860 میں کی تھی ـ مسجد بھوپال کے مشہور تاریخی ‘اقبال پارک’ کے برابر اور وہاں کے سب سے بڑے تالاب سے قریب میں واقع ہےـ اس کے دو مینارے سرخ پتھروں سے بنے ہوئے ہیں _ تین گنبد ہیں ـ مسجد کی تعمیر سفید سنگ مرمر سے ہوئی ہےـ شاید اسی وجہ سے اسے ‘موتی مسجد’ کا نام دیا گیا ہے _ صحن کے دونوں کناروں پر چھوٹے حوض ہیں ـ تینوں اطراف میں بلند دروازے ہیں ـ مسجد کے باہر وسیع سبزہ زار ہےـ مسجد بہت پُر شکوہ معلوم ہوتی ہےـ

فجر کی جماعت کھڑی ہونے سے 5 منٹ پہلے مسجد پہنچا تو وہاں سنّاٹا تھاـ شبہ ہوا کہ کہیں جماعت ہو تو نہیں گئی ہےـ ایک بزرگ نظر آئے _ ان سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ ابھی جماعت نہیں ہوئی ہےـ ایک دو لوگ اور آگئےـ نماز ختم ہوئی ، اس وقت تک امام صاحب کو اور مجھے ملا کر کل پانچ افراد تھےـ مسجد شہر کے مرکزی حصے میں واقع ہے ، پھر بھی نمازیوں کی اتنی کم تعداد سمجھ میں نہیں آئی ـ ممکن ہے ، یہ وجہ ہو کہ مسجد کے احاطے سے متصل ایک چھوٹی مسجد بھی ہےـ مسجد کا بیرونی صحن صفائی ستھرائی سے محروم نظر آیاـجھاڑ جھنکاڑ اُگے ہوئے تھے ـ وقف کی مساجد کا عموماً یہی حال رہتا ہےـ

بھوپال میں جماعت اسلامی ہند کے ایک تنظیمی و تربیتی پروگرام میں آنا ہوا ہے ، جس میں تمام امرائے مقامی ، منفرد ارکان ، نظمائے علاقہ جات و نظمائے شہر ، سکریٹریز شعبہ جات ، شہر و مقامی ناظمات حلقۂ خواتین اور ارکانِ مجلسِ شوریٰ حلقہ شریک ہیں ـ JK ہوٹل ، جہاں ہمیں ٹھہرایا گیا ہے ، جماعت اسلامی کے ایک رکن جناب فراز صاحب کا ہے _ ان کی خواہش رہتی ہے کہ جماعت کے ذمے داران آئیں تو یہیں ٹھہرا کریں ـ کہنے تو ہمارا قیام ہوٹل میں ہے ، لیکن تواضع ایسے ہوئی ہے جیسے ہم جماعت کے کسی رفیق کے گھر میں رکے ہوئے ہوں ـ کسی شاعر نے کہا ہے:
بہ فیضِ مودودی محترم
کہیں غریب الوطن نہیں ہم

You may also like

Leave a Comment