Home ستاروں کےدرمیاں مشرق وسطى كا ايک عظيم حکمراں:سلطان قابوس-شہباز دانش

مشرق وسطى كا ايک عظيم حکمراں:سلطان قابوس-شہباز دانش

by قندیل

مقیم حال سلطنت عمان
سلطان قابوس بن سعيد آل سعيد عمان كے آٹھویں فرمانرواتھے- اس خاندان نے ہی 17 ویں صدی میں پرتگالیوں كو مسقط سے نكال كر سلطنت عمان ومسقط كی بنیاد ركھی تھی،یہ خاندان 1744ء سے عمان پر حكومت كرتا چلاآرہاہے۔
قابوس 18 نومبر 1940ء كو پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم اپنے ملک میں حاصل كرنے كے بعد 17 سال كی عمر میں برطانیہ كی رائل ملٹری اكیڈمی میں تعلیم حاصل كرنے كے كیلئے بھیج دیا گیاـ وہاں دوسال تعلیم حاصل كی اور چھ ماہ مغربی جرمنی میں برطانوی فوج كے ساتھ ٹریننگ حاصل كرنے كے بعد نظام حكومت كا گہرائی وگیرائی کے ساتھ مطالعہ كیا اور دنیا كی ترقی كودیكھنے اور سیكھنے كے لئے دنیا كے مطالعاتی دورے پر نكل گئے۔
1962 میں جب وہ اپنے ملک واپس آئے، تو اپنے والد كی طرز حكمرانی اور ملک كو پسماندہ ركھنے جیسی پالیسوں سے سخت اختلاف کیا۔
سنہ 1967 میں جب تیل کی برآمدات شروع ہوئی تو قابوس کے والد ان پیسوں سے ترقیاتی کام نہیں کرنا چاہتے تھے اور تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی وہ اپنے پاس ہی جمع کر رہے تھے، انہوں نے اس کی پوری شدت سے مخالفت کی جس كی پاداش میں ان كو شاہی محل میں ہی نظربند كردیا گیا اور حكومت میں كوئی بھی ذمہ داری دینے سے انكار كردیاگیا-
23 جولائی 1970 کو انھوں نے برطانیہ اور ایران كی مدد سے والد كا تختہ الٹ دیا اور ملک كے نئے سلطان بن گئے، اس وقت انكی عمر صرف 30 سال تھی ۔
عمان میں بنیادی سہولیات كی شدید كمی تھی نیز سركاری ادارے سرے سے موجود ہی نہیں تھے، قابوس نے آہستہ آہستہ اقتدار پر اپنا اثرو رسوخ بڑھایا۔ مالی ، دفاعی اور خارجہ پالیسیوں كی ذمہ داری اپنے پاس ركھی اور ترقیاتی كام اس تیزی كے ساتھ انجام دیے كہ عمان دنیا كے پسماندہ ترین ملک كی فہرست سے نكل كر خوشحال اور ترقی پذیر ممالک كی صف میں شامل ہوگیا۔
1970 سے پہلے پورے ملک میں پكی سڑكوں كی لمبائی دس كیلو میٹر سے بھی كم تھی ،پورے ملک میں صرف 3 اسكول 2 اسپتال تھے اور عوامی ایرپورٹ اور بندرگاہیں بھی صفر تھیں، لڑكیوں كی تعلیم پر پابندی تھی سركاری محكمہ اور نظام حكومت كے لئے نہ كوئی انتظامی ڈھانچہ تھا اور نہ ہی كوئی كابینہ ، پورا ملک ٹوٹ پھوٹ كا شكار اور قبیلوں میں بٹاہواتھا-
1970 كے بعد قابوس كی پانچ دہائیوں پر مبنی حكمرانی كے دوران عمان میں بڑی معاشی اور معاشرتی تبدیلیاں رونما ہوئیں،آج عمان میں 1124 سركاری اور 636 غیر سركاری اسكول ہیں ، یونیورسٹی اور اعلی تعلیم كے كالجوں كی تعداد 75 كے قریب ہے ۔ جدید طرز كی بندرگاہیں اور پورے ملك میں 4 ہوائی اڈے ہیں۔پورے ملک میں سڑكوں كا جال بچھاہوا ہےـ
عمان كی حكومت اپنے عوام كا بے انتہاخیال رکھتی ہے اور ان کی بہت مدد كرتی ہے،انہیں انڈسٹری لگانے كے لیے بغیر سود كے دس سال كے لیے آسان قسطوں پر قرضہ دیا جاتا ہے بچوں ، بوڑھوں، یتیموں اور بیواؤں كو وظیفہ دیاجاتا ہیں ـ
2010 میں اقوام متحدہ نے عمان كو ترقی پذیرممالک كی فہرست میں ترقی كی طرف تیزی سے قدم بڑھانے والا پہلا ملک قراردیاتھاـ
2011 میں عرب ملكوں میں بغاوت كی لہر پیدا ہوئی تو اس كا كچھ اثر عمان میں بھی آیا،سلطان نے مظاہرین كو طاقت سے كچلنے كے بجائے ان كو مزید سہولیات دیں، 50 ہزار ملازمتیں پیدا كردیں ، عوامی مطالبات كو عزت دی اور اپنے ملک و آئین كو باقی ركھاـ
قابوس كی خارجہ پالیسی نے بھی انہیں دیگر عرب حكمرانوں سے ممتاز كردیا،سعودی عرب اور ایران كے تصادم میں انہوں نے عمان كو كسی ایک فریق كی طرف جھكنے نہیں دیا، یہاں تک كہ سعودی عرب اور اس كے اتحادیوں کے قطر كے ساتھ تنازعے میں بھی عمان مكمل طور پر غیر جانبدار رہاـ ایران اور عراق كے مابین جنگ كے دوران بھی عمان نے دونوں ممالک كے ساتھ تعلقات قائم ركھے، مگر اپنا جھكاؤ كسی ایک ملک كی طرف نہ كیا۔ عمان، ایران اور امریكہ كے درمیان ثالثی بھی كرچكا ہےـ قابوس نے غیر جانبداری كی خارجہ پالیسی كو ہمیشہ برقرار ركھاـ
عرب دنیا میں سب سے طویل عرصے تک حكمرانی كرنے والے سلطان قابوس 79 برس كی عمر میں 10 جنوری 2020ء كو اس دار فانی سے رخصت ہوگئے ۔دنیا كے بدلتے ہوئے حالات اور جدید تقاضوں پر خاص توجہ تھی، ان كی ساری زندگی حكومتی ذمہ داریوں كو نبھاتے ہوئی گزری۔ وہ اعلی درجے كے منتظم ،نہایت جفاكش اور رعایا پرور سلطان تھےـ
آج عوام سلطان قابوس كے بلندی درجات كےلئے دست دعا بلند كئے ہوئے ہیں اور آنے والے وقتوں میں بھی اس عظیم قائد كے لئے خراج عقیدت كا سلسلہ جاری وساری رہے گاـ

You may also like

Leave a Comment