دربھنگہ:مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (دربھنگہ پالیٹکنک) میں27 فروری کو نیشنل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس قومی کانفرنس میں کثیر تعداد میں ماہرین تعلیم اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔کانفرنس کا موضوع تھا "ابھرتی ٹکنالوجی اور پائیدار ترقی میں اس کا کردار”(Emerging Technology And Its Role In Sustainable Development )۔واضح ہو کہ یہ کانفرنس مانو پالیٹکنک دربھنگہ کے ذیر اہتمام منعقد کی گئی جس کے کنوینر کالج کے پرنسپل ڈاکٹرمحمد عبد المقسط خان اور کوآرڈینیٹرڈاکٹر صابر علی تھے۔اس موقع پرایک آف لائن سیشن اوردو آن لائن سیشن میں پیپر پیش کیے گئے ۔اس سے پہلے افتتاحی اجلاس کالج کے طالب علم محمد عمران (شعبہ کمپیوٹر)کے تلاوت قران اور عافیہ شاہین کے ترجمہ سے شروع ہوا۔اس نشست میں دربھنگہ کالج آف انجینئرنگ کے میکانکل برانچ کے صدر شعبہ پروفیس چندن کمار بحیثیت مہمان خصوصی اور مانو کالج آف ٹیچر ایجوکیشن دربھنگہ کے سینیر پروفیسر ڈاکٹر ایڈم پال بحیثیت مہمان اعزازی شریک ہوئے۔پروفیسر چندن کمار نے اپنے پر مغز خطاب میں ترقی خصوصا پائدار ترقی (Sustainable Development) کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمیں آسائش حاصل ہو جائے بلکہ حقیقی ترقی یہ ہے کہ آنے والی انسانیت بھی اس سے مستفیض ہو۔انہیں نے اقوام متحدہ کے 17 اہداف کے حوالے سے بتایا کہ کس طرح پائیدار ترقی ماحولیاتی تحفظ کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سارے شعبہ میں جس طرح سے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا ہے وہ وِکاس کم اور وِناش زیادہ ہے۔پروفیسر چندن کمار نے اس موضوع کے انتخاب پر کالج کو مبارکباد پیش کی۔اس سے پہلے مانو پالیٹکنک کے شعبہ فزکس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد صابر علی نے اس کانفرنس کی غرض و غایت بتائی اور خاکہ پیش کیا۔ مانو کالج آف ٹیچر ایجوکیشن کے پروفیس ایڈم پال پٹیٹی نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہونے والی مختلف آلودگی کو کیسے کم کیا جائے اس حوالہ سے بات کی۔انہوں نے کہا کہ حقیقی ترقی یہ ہے کہ انسانیت کو نقصان نہ ہو۔پروفیسر پال نے کہا کہ اس کے لیے چاہیے کہ کسی بھی شعبہ میں پہلے ڈیٹا جمع کیا جائے پھر اس سے معلومات حاصل کی جائے جس کی بنیاد پر کوئی نتیجہ نکلے ۔اس کے بعد دورندیشی اور حکمت کو ملحوظ رکھتے ہوئےٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے۔انہوں نے کاپرنکس کے سورج پر دیئے گئے نظریہ کے حوالہ سے بتایا کہ کس طرح ایک اچھی دریافت انسانیت کے لئے مفید اور کارآمد ہوتی ہے۔
مانو پالیٹکنک دربھنگہ کے پرنسپل اور اس پورے سیمینار کے کنوینر ڈاکٹرمحمد عبد المقسط خان نے اس نوعیت کی کانفرنس کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کالج کے طلبہ و طالبات سےکہا کہ وہ اس طرح کے پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ ان کی تعلیمی و غیر تعلیمی سرگرمی بہتر ہو۔
افتتاحی نشست کے بعد پیپر پرزنٹیشن کے سیشن میں مختلف کالجز ،و یونیورسٹی کے فیکلٹی اور طلبا نے اپنے پیپر پیش کیے۔آف لائن سیشن میں سب سے بہتر پیپر کے لئے این آئی ٹی پٹنہ سے پی ایچ ڈی کر رہے محمدحفیظ کو ایوارڈ اور مومنٹو سے نوازا گیا وہیں آف لائن سیشن میں پورنیہ کالج کی کاجل کماری اور RMLS کالج مظفرپور کے اسسٹنٹ پروفیسر رفیع اللہ انصاری سب سے اچھے پیپر کے لیے منتخب کیے گئے۔
پیپر پرزنٹیشن کے بعد اختتامی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں سی ایم سائنس کالج کے پرنسپل اور فیکلٹی آف سائنس کے ڈین پروفیسر دلپ کمار چودھری نے بحیثیت مہمان خصوصی اور مانو کالج آف ٹیچر ایجوکیشن کے پرنسپل پروفیس فیض احمد نے بحیثیت مہمان اعزازی شرکت کی۔پروفیس فیض احمد نےطلبہ و طالبات سے اپنے خطاب میں کہا کہ نامسائد حالات میں بھی مواقع تلاشنا ایک بہتر انسان کی پہچان ہوتی ہے۔انہوں نے اپنے ایک شاگر د کے حوالے سے بتایا کہ بعض دوسرے ممالک کس طرح ہم سے ٹیکنالوجی کے فیلڈ میں ہم سے آگے ہیں۔
پروفیسر دلپ کمار چودھری نے کالج انتظامیہ بالخصوص ڈاکٹر عبد امقسط خان کو اس کانفرنس کے لیے مبارکباد پیش کی ۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کی ترقی، ٹیکنالوجی کی بہتری پر بھی منحصر کرتی ہے۔سابق ایم ایل سی اور موجودہ ڈین پروفیسر چودھری نے کہا کہ ہمیں اس نوعیت کی کانفرنس سے اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں۔اس موقع پر کالج کے تینوں شعبے کے صدور ڈاکٹر اے روی(الیکٹرانکس)، ڈاکٹر انجیہ ادیپو(کمپیوٹر)، ڈاکٹر یو ارون کمار(سول) ڈائس پر موجود تھے۔دونوں اجلاس کی نظامت شعبۂ کمپیوٹر کے اسسٹنٹ پروفیسرعبد الرب بن محسن اور شعبۂ سول کے لیکچرر سید صفوان غنی نے کی۔ شعبۂ کیمیا کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آفتا ب احمد سلیمان کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔اس موقع پر کالج آف ٹیچر ایجوکیشن کے ڈاکٹر شفاعت احمد، ڈاکٹر ظفر عالم زیدی، سونو رجک اور مانو پالیٹکنک سے ڈاکٹر آفتاب عالم، ایس کے وسیم انور، ڈاکٹر شمس الرحمن، طفیل احمد زلفی، آفتاب عالم،نوین کمار، ڈاکٹر ابو ریحان، صدام حسین، محمد محسن، محمد علاؤالدین، فاروق اعظم ،متین اعظمی، عبد العزیز، نسیم عالم ،محمد ارشد،، اخلاق الرحمن، جنید عالم ، ڈآکٹر اشوک کمار، علقمہ رضوی، سوم پرکاش ، شائبہ جعفری،محمد رضاالدین ، مانو آئی ٹی آئی سے کمال حسن، زاہد حسین،محمد آصف، جاوید اخترکے علاوہ کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات موجود تھے۔